چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار نے مردان میں کمسن بچی اسما قتل کیس پر از خود نوٹس لیتے ہوئے انسپیکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا کو چوبیس گھنٹوں میں رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے۔
جسٹس ثاقب نثار نے چار سالہ بچی اسما کے قتل سے متعلق ذرائع ابلاغ پر چلنے والی خبروں کے بعد نوٹس لیا ہے۔
خیال رہے کہ اسما کو مردان کے گاؤں سے اغوا کیا گیا تھا جس کے بعد اس کی لاش قریب کھیتوں سے ملی تھی۔
نامہ نگار کے مطابق اس نوٹس میں انسپیکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا سے کہا گیا ہے کہ وہ اس بارے میں رپورٹ 24 گھنٹوں کے اندر پیش کریں۔
ادھر خیبر پختونخوا میں پولیس حکام دو ہفتے گزر جانے کے بعد بھی اب تک اس کیس کے حوالے سے مکمل وضاحت نہیں کر پا رہے کہ اس بچی کو کیوں قتل کیا گیا؟
مردان کے ضلع ناظم حمایت اللہ مایار کا کہنا ہے کہ بچی کے ساتھ ’جنسی زیادتی‘ کی گئی اور انسپیکٹر جنرل پولیس کا بھی کہنا تھا کہ ایسے اشارے ملے ہیں کہ بچی کو ’جنسی زیادتی‘ کا نشانہ بنایا گیا ہے لیکن اس کی تصدیق تفصیلی فورنزک رپورٹ کے بعد ہو سکے گی۔
جمعے کو ذرائع ابلاغ میں ایسی خبریں آئیں کہ پنجاب سے فورنزک ایجنسی کی رپورٹ انسپیکٹر جنرل پولیس کو موصول ہوئی ہے جس میں بچی کے ساتھ ’جنسی تشدد‘ کی تصدیق کی گئی ہے۔
لیکن دوسری جانب انسپیکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ رپورٹ تاحال موصول نہیں ہوئی۔
شکریہ بی بی سی اردو