معاشرے کی بے حسی استاد سلاخوں کے پیچے اور مجرم آزاد


سرفراز چوہدری میرپورسے چہرے پر بیشمار زخم سجائے ہوئے پولیس اسٹیشن میں سلاخوں کے پیچھے پابند یہ بزرگ ۔۔۔۔کوئی پیشہ ور مجرم نہی ہیں ۔۔۔۔نا ہی انہوں نے ملک کا پیسہ لوٹا ہے ۔۔۔ناہی یہ کسی غیر اخلاقی جُرم کے مرتکب ہوئے ہیں ۔۔۔۔

بلکے یہ پیشے کے اعتبار سے معلم ہیں ۔۔۔۔اور انہوں نے قائد اعظم یونیورسٹی سے فزکس میں ڈاکٹریٹ کر رکھی ہے ۔۔۔۔پروفیسر ڈاکٹر نے آج جہلم ویلی کے ڈی سی صاحب کے دفتر میں جاکر ۔۔۔۔پبلک ٹرانسپورٹ میں سگریٹ نوشی کیخلاف درخواست دی ۔۔۔۔اور احتجاج کرا ۔۔۔شاید بزرگ غصے میں کچھ تلخی بھی کر گئے ہونگے ۔۔۔۔

جس پر ڈی سی صاحب نے پولیس کے ذریعے اس عظیم اُستاد پر خوفناک تشدد کروا کر ۔۔۔انِہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا ۔۔۔جس معاشرے میں اُستاد اور وہ بھی ایک پی ایچ ڈی اُستاد کی یہ عزت ہو ۔۔۔۔اُس درندوں کی زمین پر بارشیں نہ ہونا ۔۔۔خشک سالی ہونا ۔۔۔وباوں کا پھوٹ جانا کوئی اچنبے کی بات نہی ۔۔۔۔

ہمیں افسوس ہے اس قانون پر جس کی زد میں ہمیشہ کمزور آتے ہیں ۔۔۔اور جانوروں سے بدتر عتاب کا شکار ہوتے ہیں ۔۔۔۔خطے بھر کے طلبہ اور اساتذہ کو اس بیہمانہ اقدام کے خلاف یک زبان ہو کر اُٹھنا ہو گا ۔۔۔۔وگرنہ یہ رسم چل نکلی تو کوئی بھی نہی بچے گا ۔۔۔

Comments (0)
Add Comment