مقدس ترین شہر میں مغربی اندازِ رقص

سعودی عرب میں عید الفطر بڑے دھوم دھام اور جوش و خروش سے منائی گئی تاہم مکّہ مکرمہ کی بلدیہ کی جانب سے اس دوران منعقد کروایا جانے والا تفریحی پروگرام شدید تنقید کی زد میں آ گیا ہے۔ اس حوالے سے ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی ہے جس میں چند افراد موسیقی کی دُھن پر مغربی انداز میں رقص کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
رقص میں مشغول ان افراد نے مخصوص لیزر لائٹس والا لباس زیب تن کر رکھا ہے جو موسیقی کے ردھم کے ساتھ کم اور تیز ہوتی ہیں۔ اس ویڈیو پر سعودی عوام بہت مشتعل دکھائی دیتے ہیں۔ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے ایک تُند و تیز بحث شروع ہو گئی ہے۔ٹویٹر صارفین کی ایک بڑی تعداد نے مکّہ مکرمہ جیسے مقدس ترین شہر میں مغربی اندازِ رقص پر اپنی ناراضی اور غصّے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جس طرح کی تقریب منعقد کرائی گئی، اس کا ہماری تہذیب و ثقافت سے دُور دُور تک کوئی واسطہ نہیں۔
آئندہ مکّہ معظمہ میں اس قسم کی غیر اخلاقی و غیر اسلامی تقریبات کا انعقاد کر کے سعودی عوام اور اہلِ مکّہ کے جذبات کو مجروح نہ کیا جائے۔ خود مکّہ مکرمہ کی بلدیہ کے چند عہدے داروں نے بھی اپنے محکمے کی جانب سے اس طرح کے رقص پر مشتمل تقریب کے انعقاد کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا ہے کہ آئندہ مکّہ میں اس قسم کے رقص کی قطعاً اجازت نہیں دینی چاہیے۔
بلدیاتی کونسل کے صدر الروقی نے سبق نیوز کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’کونسل اس معاملے کو اعلیٰ سطح پر اٹھائے گی اور تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دینے کی سفارش بھی کریں گے۔دُوسری جانب مکہ مکرمہ بلدیہ کے ترجمان نے اس رقص اور لباس کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’سوشل میڈیا پر جس پروگرام کے حوالے سے بات کی جارہی ہے اس میں کوئی بات بھی قابل اعتراض نہیں۔
فنکاروں کا لباس بھی مناسب تھا، عید کی مناسبت سے نغموں پر لیزر لائٹوں کے ذریعے فن کا مظاہرہ کیا تھا۔پروگرام میں جو رقص پیش کیا گیا، وہ پہلی بار نہیں تھا اس سے قبل بھی کئی مواقع پر اس رقص کا مظاہرہ کیا جا چکا ہے۔ جو افراد اس پر اعتراض کر رہے ہیں۔ وہ اُن کی ذاتی رائے ہے۔ واضح رہے کہ مکہ مکرمہ کی بلدیہ کی جانب سے عید الفطر کے موقع پر تفریحی پروگرامز کا سلسلہ شروع کیا گیا ہے جس میں ثقافتی رقص، اسٹیج شو اور دیگر پروگرام شامل ہیں۔

Comments (0)
Add Comment