ملک پاکستان آٹو پر چل رہا ہے۔
تحریر : مرزا فیصل محمود
پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین سید مصطفی کمال بار ہا اس بات کا اظہار کر چکے ھیں کہ :ملک پاکستان آٹو پر چل رہا ہے ۔حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں کو اپنی ذمہ داریوں کا احساس تک نہیں۔ عوام کس طرح مہنگائی کی چکی میں پس رہی ہے , ہر شہ میں ملاوٹ, امیر امیر تر بنتے جا رہے ھیں اور دوسری طرف غریبوں کو اشیاء ضرورت زندگی تو دور دو وقت کی روٹی تک میسرنہیں , ان حالات میں اپوزیشن کے اتحاد میں شامل جماعتیں جن میں خاندانی سیاسی لمیٹیڈ جماعتیں پیش پیش ھیں جنہیں عوام کے دکھوں کا کوئی احساس نہیں ۔انہیں تکلیف ہے تو اقتدار کے چھن جانے کا اور اپنی دولت بچانے کا جو دولت کے انباروں اکٹھے کر رکھے ۔سوال یہ ھے کہ دولت کہاں سے جو ان چند خاندانوں نے جمع کر رکھی ہے اس کی جواب دہی کا ۔اور ان دونوں باتوں کو سامنے رکھتے ہوئے اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم نے گجرانوالہ کے بعد کراچی اور کراچی کے بعد کوئٹہ میں اب تک تین جلسے کر چکے ھیں ۔
پہلا جلسے میں سابق وزیراعظم میاں نواز شریف صاحب اداروں کے خلاف جو زبان استعمال کی اس کی شدید مذمت کی جانی چاہئے تھی مگر ایسا نہیں ہوا اس کے علاوہ میاں صاحب نے قومی راز ٹام ھیک ( ٹام کروز ) میزائل کے بارے میں دیا وہ بھی انہوں نے اپنے عہد سے روگردانی کی۔ جلسے میں بلاول بھٹو زرداری نے کچھ لوگوں کی خودکشی کرنےکے عمل کو سراہا ۔سوال یہ پیدا ہوتا ہمارا مذہب تو خودکشی کو حرام قرار دیا ہے ۔اسلامی نظریاتی کونسل تو دور کی بات ہے پی ڈی ایم میں شامل دو دینی جماعتیں جمعیت علمائے اسلام اور جمعیت علمائے پاکستان کے علمائے کرام وہاں موجود تھے وہ ہی بلاول کی اصلاح کر دیتے خودکشی حرام ہے اس بات کا ذکر بھی نا کرو۔دوسرا جلسہ کراچی میں ہوا دنیا بھر میں بسنے والے پاکستانیوں کو امید تھی پی ڈی ایم خصوصاً ن لیگ نواز شریف کے اداروں کے خلاف خطاب اور قومی راز افشاء کرنے پر معافی مانگتی مگر کراچی جلسہ میں ایسانہی ہوا ۔ ہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح جو بابائے قوم ھیں ان کے مزار پر سابق وزیراعظم نواز شریف کے داماد ریٹائرڈ کیپٹن صفدر اعوان نے مزار کے تقدس کو پامال کیا اس کی بے حرمتی کی اور بجائے اس کے قوم سے اس عمل کی بھی معافی مانگتے اور صفدر اعوان کی گرفتاری کا ڈرامہ رچایا گیا جو سی سی ٹی وی کے فوٹیج نے بے نقاب کر دی اس معاملے میں بھی مریم نواز صاحبہ نے اداروں کو ملوث کرنے کی کوشش کی ۔ دوسری بات بابائے قوم نے قیام پاکستان کے وقت ہی اردو زبان کو قومی زبان قرار دیا تھا۔ کراچی جلسہ میں قومی زبان اردو کے خلاف پختونخواہ ملی پارٹی کے سربراہ اچکزئی صاحب نے زہر اگلاء ابھی تک کہ صاحب اور پی ڈی ایم کی کسی بھی جماعت اور قائد نے اس کی مذمت نہیں کی آخر کیوں۔
کوئٹہ کے جلسے میں قوم کو ایک بار پھر امید تھی کہ گجرانوالہ اور کراچی کے واقعات میں قوم سے معافی مانگی جاتی مگر ایسا نہیں ہوا۔ کوئٹہ جلسہ میں جمعت علمائے پاکستان کے اویس نورانی صاحب نے انڈین ایجنسی را کی زبان بولتے ہوئے بلوچستان کو آزاد ریاست بنانے کا کہ دیا اور اسٹیج پر موجود نام نہاد جمہوریت کی علمبردار کسی بھی رہنما نے مذمت ہی کرنا گورا نہیں سمجھا ۔
یہ سارے واقعات بتاتے ہیں ہاں ملک آثو پر ہی چل رہا ہے کوئی کسی سے پوچھنے والا نہیں ۔ اسی جلسے میں تین وقت کے سابق وزیراعظم نواز شریف صاحب نے پاکستان کے اداروں کے ماتحت لوگوں خصوصاً افواج پاکستان کے فوجیوں سے اپنے افسران بالا کے حکم ناماننے کا کہ کے ملک میں انارکی پھیلانے چاھتے ھیں ۔ نواز شریف صاحب آپ کس کو خوش کرنا چاہتے ہیں?
اوپر سونے پر سوہاگا وزیراعظم پاکستان نے اپنی مرکز اور تین صوبوں میں حکومت ہونے کے باوجود ٹائیگر فورس بنا کر اداروں اور نظام پر عدم اعتماد کا مظاہرہ کر دیا ۔ وزیراعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب آپ اقتدار میں ہے اداروں سے انتظام حکومت چلاءیں اگر ادارے کام نہیں کر رہے تو اصلاحات لے کر آئیں ۔ ملک پاکستان کو اندرونی اور بیرونی چیلنجوں سے نمٹنے کے لئے ہر ادارے کو اپنا اپنا کردار ادا کرنا پڑے گا اور چیک اور بیلنس کا نظام واضح کرنا ہوگا ۔آخر کب تک پاکستان آٹو پر چلتا رہے گا۔