ملک کے 13 ویں صدر مملکت کا انتخاب سینٹ، قومی اور چاروں صوبائی اسمبلیوں کے1121 ووٹر خفیہ رائے شماری کے ذریعے کریں گے۔
آئین کے تحت تمام صوبائی اسمبلیوں میں صدارتی الیکشن کے لئے ووٹ سب سے کم 65 ارکان والی بلوچستان اسمبلی کے ارکان کے برابر ہوتے ہیں، قومی اسمبلی، سینیٹ اور بلوچستان اسمبلی کے ہر رکن کا ایک ایک ووٹ ہے۔ ترجمان الیکشن کمیشن ندیم قاسم کے مطابق صدر کے الیکٹرول کالج میں ہر صوبائی اسمبلی کے ووٹ 65/ 65 ہیں، بلوچستان اسمبلی کی ٹوٹل 65 کے مطابق 65 ووٹ ہر اسمبلی کے ہوں گے جس فارمولے پر ووٹوں کی تقسیم کی جائے گی۔
آئین میں درج طریقہ کار کے تحت پنجاب اسمبلی کی کل نشستیں 371، صدر کے انتخاب میں 5.7 ارکان کا ایک ووٹ ہوگا، سندھ اسمبلی کی نشستیں، 168ہیں، 2.58 ممبر کا ایک ووٹ، خیبر پختونخوا اسمبلی کی نشستیں 124 ہیں، 1.9 ارکان کا ایک ووٹ شمار ہوگا۔
ترجمان الیکشن کمیشن کا مزید کہنا تھا کہ ووٹرز اپنا اسمبلی کا شناختی کارڈ ہمراہ لائیں، اس الیکشن میں اسٹیمپ استعمال نہیں ہوتی، اس میں پینسل سے ٹک کیا جائے گا، نتیجے کا اعلان وفاقی حکومت کرے گی۔
الیکشن کمیشن سے جاری ووٹر فہرست کے مطابق سینٹ، قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نشستوں کی کل تعداد 1174 ہے لیکن صدارتی انتخابات کے لیے 1121 ارکان ووٹ ڈال پائیں گے۔ سینٹ کی 2 قومی اسمبلی کی 12 نشستیں خالی، چار صوبائی اسمبلیوں کی 30 نشستیں بھی خالی پڑی ہیں اور 9 نشستوں پر ابھی تک حلف نہیں اٹھایا جاسکا۔
صدارتی انتخاب کا عمل صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک جاری رہے گا، خفیہ رائے شماری کے تحت ہونے والے انتخاب میں موبائل فون سمیت کسی بھی کیمرہ ڈیوائس کا پولنگ اسٹیشن میں لانا ممنوع قرار دیا گیا ہے۔