مکافات عمل تحریر رستم اجنالہ روزنامہ انصاف اور روزنامہ روزن کے صفحات پر

مکافات عمل
جو بویا وہی کاٹنا ہے

تحریر چوہدری رستم اجنالہ
ہمارے والد صاحب اکثر مثال دیتے ہیں بندہ جو بوتا ہے وہی کاٹتا ہے یہ نہیں ہو سکتا کہ گندم کا بیج بویا جائے اور کاٹا کماد جائے بیج گندم کا بویا ہے تو گندم کی ہی فصل ہو گی اگر کمزور یا کم بھی ہوئی تو بھی گندم ہی ہو گی کم یا زیادہ تو ہو سکتی ہے لیکن گندم کی جگہ کماد نہیں ہو سکتا۔ایک دفعہ پھر پاکستان میں سیاسی ماحول گرم ہوتا جا رہا ہے جبکہ قدرتی موسم سرد ہونے جا رہا ہے لیکن سیاسی موسم گرمی کی طرف بڑھ رہا ہے پاکستان میں ایک بار پھر دھرنوں کا شور سنائی دے رہا ہے ہر ٹاک شو میں دھرنوں کی باتیں ہر زبان پر دھرنوں کے الفاظ ہیں کوئی دھرنوں کو جائز قرار دینے کے چکر میں ہے اور کوئی دھرنوں کو ناجائز قرار دینے کے فتوے جاری کر رہا ہے رات کو ہی نیوز میں سن رہا تھا کہ حکومت نے دھرنوں سے نپٹنے کے لیے حکمت عملی تیار کر لی ہے میں شاہراؤں کو بلاک کرنے کے لیے کنٹینرز پہنچا دے گے ہیں سرکاری فورسز کو بھی الرٹ کر دیا گیا ہے اور تو اور نیوز میں سنا کہ ایک پی ٹی آئی کے ایم پی اے صاحب نے بھی اپنی فورس تیار کر لی ہے اور انکو کراٹے ٹریننگ دیتے بھی ٹی وی میں دیکھایا گیا ہے مجھے عمران خان کے دھرنوں کے دن یاد آ گئے ہیں ان دھرنوں سے نپٹنے کے لیے بھی اس وقت کی حکومت نے حکمت عملی تیار کی تھی اس وقت بھی کنٹینرز لگائے گئے تھے عوام کا راستہ روکنے کے لیے کہ عوام اسلام آباد نہ پہنچ سکے اس وقت بھی سرکاری فورسز ز نے دھرنے والوں کو روکنے کی کوشش کی تھی لیکن سوچنے کی بات یہ ہے کہ عوام کو کیا اس وقت کی حکومت روک سکی تھی ؟کیا عوام نے کنٹینرز کو الٹا نہیں دیا تھا جو حکومت نے راستے میں رکاوٹ کے طور پر لگائے تھے اور کیا یہ حکومت اب عوام کو روک سکے گی ؟ میرا نہیں خیال کہ حکومت مولانا فضل الرحمن کے جلوس اور دھرنوں کو روک سکتی ہے حکومت کو روکنا بھی نہیں چاہیےاور اگر حکومت طاقت کا استعمال کرنے کا سوچ رہی ہے تو یہ ملک کے لیے بہت زیادہ نقصان دے ہو گا خون خرابے کا خدشہ ہے اس سے حالات بھی بگڑیں گئے اور ملک نقصان کی طرف جائے گا اور اس وقت ہمارا ملک نازک ترین صورت حال سے دوچار ہے پاکستان کسی بھی نقصان کا متحمل نہیں ہو سکتا انڈیا ایل او سی پر اپنی جارہیت جاری رکھے ہوئے ہے آئے روز شہری آبادی کو نشانہ بنا رہا ہے جس سے کئی ہمارے جوان ملک کی حفاظت کرتے ہوئے اپنی جان ملک پر قربان کرتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں اور کئی بے گناہ ہمارے شہری بھی بھارتی جارہیت کا نشانہ بنتے ہوئے شہید ہو رہے ہیں تو اس وقت پاکستان نہ تو دھرنوں کامتحمل ہو سکتا ہے اور نہ ہی کسی اندرونی خون خرابے کا خدا راہ ہمارے سیاست دانوں کو اس بات کی سمجھ کیوں نہیں آرہی وہ ملکی حالات خراب کرنے پر کیوں تلے ہوئے ہیں مولانا کو موجودہ حالات سمجھتے ہوئے دھرنے اور اجتجاج موخر کر دینا چاہیے اور اگرمولانا یا اپوزیشن ایسا نہیں کرتی تو حکومت کو بھی طاقت استعمال نہیں کرنی چائیے اس سے ملک کا نقصان ہونے کا اندیشہ ہے حکومت یہی سوچ لے کہ ہم بھی تو نکلے تھے ہمارے نکلنے سے اس وقت کی حکومت کو کیا نقصان ہوا تھا اور اگر مولانا کے لوگ بھی اسلام آباد آکر بیٹھ جاتے ہیں تو وہ حکومت کا کیا بیگاڑ لیں گے اگر پی ٹی آئی کے دھرنوں سے اس وقت کی حکومت ختم نہیں ہوئی تھی تو اس وقت بھی حکومت نہیں جائے گی تو حکومت کو چاہئے کہ کہ اپنا دل بڑا کرتے ہوئے اپوزیشن کو اجتجاج کی اجازت دے بلکہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے کہ اپوزیشن کو کنٹینر دے نہ کہ انکا راستہ روکنے کے لیے کنٹینرز کا استعمال کرے کیوں کہ یہ اجتجاج دھرنوں کی روایت دیکھا جائے تو اسی حکومت نے ڈالی تھی جب وہ اپوزیشن میں تھی جو بویا جائے وہ ہی کاٹنا بھی پڑھتا ہے یہ مکافات عمل ہے کل پی ٹی آئی اپوزیشن میں اجتجاج کے لیے نکلی تھی اور اج کی اپوزیشن کل کی جن کی حکومت تھی وہ اجتجاج کرنے آ رہے ہیں اور کل نواز شریف اپوزیشن کو روکنے کی کوشش میں کنٹینرز لگوا رہے تھے اور اج عمران خان نواز شریف مولانا اور پیپلز پارٹی کو روکنے کے لیے حربے استعمال کر رہی ہے بر حال یہ مکافات عمل ہے خان صاحب نے جو بویا تھا وہ ہی کاٹیں گے اور جو اپوزیشن نے بویا تھا وہ ہی کاٹے گی کل ڈنڈے مارے تھے اج کھائیں گے بھی اپوزیشن والے اور کل خان صاحب نے حکومت کو چیلنج کیا تھا اج عمران خان کی حکومت کو چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑھ رہا ہے مہنگائی کا عمران خان کہتے تھے اج اس سے بھی زیادہ مہنگائی ہے بے روزگاری کا کہا تھا وہ اج بھی ہے کل عمران خان الیکشن میں دھاندلی کا کہ رہے تھے اور اج کی اپوزیشن بھی عمران خان کی حکومت کو دھاندلی کی پیداوار کہ رہی ہے اج بھی اپوزیشن کے وہی ایشوز ہیں جو کل کی اپوزیشن کے تھے برحال حکومت کو صبر و تحمل کا ہی مظاہرہ کرے تو ہی کسی نا خوشگوار واقعے سے بچا جا سکتا ہے محاذ آرائی کسے طرح بھی ملک کے مفاد میں نہیں ہو سکتی خواہ اپوزیشن کی طرف سے ہو یا حکومت کی طرف سے اللہ ہمارے ملک کو محفوظ رکھے اندرونی اور بیرونی شازشوں سے آمین

Comments (0)
Add Comment