میری نامی17 فٹ لمبا مگرمچھ 44سالہ ڈیزی ٹووو کو اُس وقت گھسیٹا ہوا انکلوژر میں لے گیا جب وہ خوراک کھلانے کے دوران گوشت پول میں پھینک رہی تھی۔ حکام کے مطابق انڈونیشیا کے علاقے شمالی سلاویسی کے ریسرچ سینٹر میں مگرمچھ کو لوگوں نے اُس حالت میں دیکھا جب خاتون سائنسدان کی باقیات اُس کے جبڑوں میں موجود تھیں۔ مگرمچھ کو ہرروز تازہ چکن، ٹونا اور گوشت دیا جاتا تھا، اُس نے ماضی میں دیگر مگرمچھوں پر بھی حملے کیے لیکن کبھی انسانوں پر حملے سے متعلق خدشات کا اظہار نہیں کیا گیا تھا۔ٹووو کے دوستوں کا کہنا ہے کہ وہ وہ خاموش مزاج خاتون تھیں اور جانوروں سے بہت پیار کرتی تھیں۔بشکریہ روزنامہ جنگ