میاں خلیل کی ہمشیرہ کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی کی محفل

میاں خلیل احمد کی (مرحومہ) ہمشیرہ کے ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور محفل کا انعقاد:

رپورٹ: محمد عامر صدیق آسٹریا۔

آسٹریا کی معروف سماجی اور سیاسی شخصیت میاں خلیل احمد کی (مرحومہ) ہمشیرہ شہر لیہ، فيصل آباد روڈ پر شادی کی تقریب کے بعد سیالکوٹ واپسی پر بارات کار جو کے ٹرکٹر ٹرالی سے ٹکرا گی تھی.اس حادثے میں اپنے خالقِ حقیقی سے جاملی. اس حادثے میں دو جاں بحق اور دو زخمی ہوۓ. ان کے ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور محفل کا انعقاد آسٹریا کے شہر (ریگاو) میں کیا گیا. سفارت خانہ پاکستان کے سٹاف سمیت پاکستانی کمیونٹی کی مختلف تنظیموں کے نمائندگان نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ پاکستانی کمیونٹی کی تنظیموں کے سربراہان کے علاوہ تاجر برادری ،سیاسی ،مذہبی اور کاروباری افراد نے بھرپور شرکت کی آسٹریا کے دور دراز شہروں جس میں ویانا,سالزبرگ ،لینز ،فوکلا بروک ُ ،گراز ،بادن اور اُبروارٹ سے پاکستانی کمیونٹی نے بھرپور شرکت کی. محفل کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا.تلاوت کلام پاک کے بعد حضور سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح سرائی کا سسلہ شروع ہوا جن کی سعادت جناب غلام مصطفیٰ نعیمی (صدر منہاج نعت کونسل آسٹریا)، شہریار خان اور آسٹریا کے مشہور نعت خواں شامل ہوئے. خصوصی خطاب منہاج القرآن انٹرنیشنل آسٹریا (ویانا) کے پروفیسر حضرت علامہ مدثر اعوان ںے کیا انہوں نےاپنے خطاب میں کہا کہ زندگی اور موت یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ ہر دی ہوئی روح نے آخر موت کا ذائقہ چکھنا ہے موت ایک اٹل حقیقت ہے اس سے دنیا کا کوئی بڑے سے بڑے آدمی انکار نہیں کرتا ہر انسان نے آخر کار اس موت کی وادی میں جانا ہے موٴمن اس عارضی دنیوی زندگی میں اپنی موت سے پہلے پہلے جو بھی نیک کام کرے گا؛ چاہے اپنی زبان سے ہو کہ ہاتھ سے یا اپنے مال کے ذریعہ اس کا ثواب ضرور پائے گا یعنی عمل کا اجر اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جائے گا. لیکن مرنے کے بعد عمل کا دفتر بند ہوجاتا ہے اور ایک لمحہ کے لیے بھی کوئی عمل کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے؛ اس لیے نیکیوں پر اجر و ثواب کا سلسلہ بھی ختم ہوجاتا ہے؛حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اذا مات ابن آدم انقطع عملہ الا من ثلاث صدقة جاریة أو علم ینتفع بہ أو ولد صالح یدعو لہ (رواہ مسلم) جب انسان مرجاتا ہے تو اس کا عمل بند ہوجاتا ہے؛ مگر تین چیزیں: (۱) ایک صدقہٴ جاریہ یعنی ایسا صدقہ جس سے زندہ لوگ نفع حاصل کرتے رہیں (۲) دوسری ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں (۳) تیسری ایسی نیک اولاد جو اپنے والدین کے لیے دعا کرتی رہے،ان تین قسم کے اعمال کا ثواب میت کو پہنچتا ہے یعنی اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جاتا رہے گا. ہم سب کو نیک اعمال عمل کرنا چاہیں جو قیامت کے دن ہماری نجات اور بخشش کا ذریعہ بن جائے اور مرحومین کیلئے دعائے مغفرت تمام عالم اسلام ملک پاکستان کے حق میں اور حاضرین کے لئے صحت و تندرستی اور رزق میں کشادگی کے لئے پرخلوص دُعائیں کی آخر میں میاں خلیل احمد کی جانب سے تمام مہمانوں کا ان کی (مرحومہ) ہمشیرہ کے ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور محفل میں شرکت کرنے کا شکریہ ادا کیا گیا.

Comments (0)
Add Comment