پاکستان کے صوبے سندھ کے شہر لاڑکانہ میں پولیس کے مطابق ایک پولیس افسر نے نشے کی حالت میں گاڑی راہگیروں پر چڑھا دی جس کے نتیجے میں دو افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ پولیس افسر نشے کی حالت میں تھا جسے گرفتار کر لیا گیا ہے۔
ایس ایس پی لاڑکانہ تنویر حسین تنیو نے بی بی سی کو بتایا کہ یہ واقعہ گذشتہ رات 11:30 بجے کے قریب ولیداد تھانے کی حدود میں پیش آیا۔
’سب انسپیکٹر علی مرتضیٰ جو نشے کی حالت میں تھا کی گاڑی بے قابو ہو کر ایک کھنببے سے ٹکرانے کے بعد الٹ کر کرکٹ کھیلنے والے دو نوجوانوں پر چڑھ گئی۔
اس حادثے کے نتیجے میں دو نوجوان 19 سالہ اعتبار علی اور 18 سالہ غلام حیدر سومرو ہلاک جبکہ چھ دیگر افرا زخمی ہو گئے۔
ایس ایس پی تنویر حسین کے مطابق سب انسپکٹر پولیس لائن میں تعینات تھا جسے پولیس کی ملازمت سے فارغ کر کے حراست میں لے لیا گیا ہے۔ ہم ورثا کا انتظار کر رہے ہیں جیسے ہی وہ آتے ہیں تو مقدمہ درج کرلیا جائے گا۔ سب انسپیکٹر کے زیرِ استعمال گاڑی کی بھی تحقیقات کی جا رہی ہے۔
ایس ایس پی کے مطابق یہ سرکاری گاڑی نہیں بلکہ نجی ہے جس کے بارے میں محکمہ ایکسائز کو خط لکھا گیا ہے بظاہر ایسا ہی لگتا ہے کہ یہ گاڑی نان کسٹم پیڈ ہے۔
بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق ورثا نے اس واقعے کے خلاف احتجاجی دھرنا دیا اور اس واقعے میں ملوث پولیس افسر کے خلاف مقدمہ درج کر کے تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
وزیرِ اعلیٰ کا نوٹس
دوسری جانب وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے بھی واقع کا نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی لاڑکانہ سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔
شکریہ بی بی سی اردو