برطانوی وزیراعظم تھریسا مے نے پاکستانی نژاد ساجد جاوید کو ملک کا وزیرداخلہ مقرر کر دیا ہے۔ان کا تقرر امبر رُڈ کی جگہ عمل میں لایا گیا ہے جو گزشتہ روز اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئی تھیں۔
برطانوی میڈیا کے مطابق وزیر داخلہ ایمبررڈ نے پارلیمنٹ کے سامنے غیرقانونی تارکین وطن کی واپسی سے متعلق غلط بیانی پر عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا جس کے بعد ساجد جاوید کو اس عہدے کی ذمہ داری سونپ دی گئی ہے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق ساجد جاوید یورپی یونین کا حصہ رہنے کے حق میں ہیں اور وزیر خارجہ بورس جانسن بریگزٹ کے حامی ہیں، اس لیے وزیراعظم نے کابینہ میں بریگزٹ کے حامی اور مخالفین کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ساجد جاوید کو عہدے پر تعینات کیا۔
ساجد جاوید 2010 میں برومزگرو سے رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے تھے اور ہائوسنگ، کمیونیٹیزاور لوکل گورنمنٹ کے وزیر کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ پیشے کے لحاظ سے ایک بینکار نے برطانیہ کے انتہائی عہدے تک پہنچنے کا سفر کیسے طے کیا۔گارجین نے اس حوالے سے تفصیلی رپورٹ شائع کی ہے۔رپورٹ کے مطابق ساجد جاوید کے والد 1960ء کی دہائی میں پاکستان سے برطانیہ آئے تھے۔جب وہ ہیتھرو ائرپورٹ پر اُترے اُن کی جیب میں صرف ایک ڈالر تھا۔برطانیہ میں ساجد جاوید کے والد کو پہلی نوکری ایک کاٹن فیکٹری میں ملی ۔ اُس کے بعد وہ ایک بس ڈرائیور کے طور پر گزراوقات کرتے رہے۔جب ساجد جاوید چار سال کے ہوئے تو ان کے والد نےلیڈیز گارمنٹس کا کاروبارشروع کر دیا۔سات افراد پر مشتمل ساجد جاوید کاخاندان چھوٹی سی دکان کے اوپر دو کمروں کے فلیٹ میں رہتا رہا۔
ساجد جاوید کی شادی لورا سے ہوئی ہے اور ان کے چار بچے ہیں۔انہوں نےاپنے محنت کش والد سے جو بات سیکھی ہے وہ یہی ہے کہ اگرزندگی میں کچھ حاصل کرنا ہے تو اس کے لیےمحنت سے جی نہیں چرانا چاہیے۔بشکریہ روزنامہ جنگ