وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا ہے کہ کیس پر اثرانداز ہونے کی سزا 10سال ہوتی ہے، قوانین کے مطابق کوئی شخص فیصلے پراثراندازہوتو اسے سزا ہوسکتی ہے، عدالتوں کو دباؤ میں لانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی، بیان حلفی اورپریس ریلیز سے لگتا ہے کہ جج نے فیصلہ میرٹ پر کیا ہے۔ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا کہ بیان حلفی اورپریس ریلیزکی وجہ سے ارشد ملک کو ہٹانے کا کہا گیا۔ ارشد ملک نے کہا کہ انہوں نے فیصلہ کسی دباؤ کے بغیر دیا۔ فیصلہ جج نے میرٹ پر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو دباؤ میں لانے کی ہرگز اجازت نہیں دی جائے گی۔ جج کو دھمکی دینے کی بھی سزائیں ہیں۔ ججز پر دباؤ ڈالنے والوں پرسیکشن31اے اپلائی ہوگا۔ معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ ناصر بٹ سمیت کئی لوگوں کی جج سے ملاقات کا سلسلہ شروع ہوا۔ ارشد ملک نے کہا کہ انہیں رشوت اور دھمکی دی گئی۔ جج ارشد ملک کو ڈرا دھمکا کر وڈیو ریکارڈ کی گئی۔ ارشد ملک کی حسین نواز سے بھی ملاقات کرائی گئی۔ حسین نواز نے جج کی آفر بڑھا کر 5 کروڑ روپے کر دی تھی۔ انہوں نے کہا کہ جج ارشد ملک کے بیان حلفی سے لگتا ہے یہ کام صرف ایک مافیا کا ہے۔ پہلے ایک جج کو دھمکیاں دی گئیں پھر لالچ دیا گیا۔ دیکھنا ہوگا کہ جج ارشد ملک کی تعیناتی کیسے کرائی گئی؟ جج ارشد ملک نے کہا کہ ان کی تعیناتی کرائی گئی ہے۔ شہزاد اکبر نے کہا کہ ایک منصوبے کے تحت جج بشیر پر عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا۔ ن لیگ کا منصوبہ تھا کہ نئے جج سے کوئی ریلیف لے لیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست تنگ گلی میں داخل ہو چکی ہے۔