اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان کے دیوالیہ ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ کبھی ایسا ہوگا۔اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا ہے کہ ’ہم یہ نہیں کہیں گے کہ گھبرائیں نہیں، ہم کہتے ہیں گھبرالیں مگر زیادہ نہ گھبرائیں کیونکہ اس میں کوئی شک نہیں ہے کہ رواں مالی سال عالمی معیشت کیلئے مشکل ترین سال ہے اور آئی ایم ایف نے بھی اس کا اعتراف کیا ہے، اس وقت عالمی سطح پر جو معاشی صورت حال ہے وہ کورونا سے زیادہ خطرناک ہے‘۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے حکام نے اسلام آباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ رواں مالی سال 2022-2023 پاکستان سمیت عالمی معیشت کیلئے بہت مشکل سال ہے، عالمی سطح پر مہنگائی کی شرح پچھلے سال کی نسبت بہت زیادہ ہوگئی ہے جس کے اثرات کی زد میں پاکستان بھی آئے گا۔حکام نے بتایا کہ رواں سال فروری کے بعد آئی ایم ایف کا پاکستان پر اعتماد کم ہو گیا تھا اور آئی ایم ایف معاہدے میں طے کردہ شرائط پر عمل نہ کرنے پر سخت ناراض تھا، موجودہ حکومت نے اعتماد بحال کرنے کی کوشش کی جس کے بعد اسٹاف لیول کا معاہدہ طے ہوا۔ڈالر کی قیمت میں اضافے کے حوالے سے اسٹیٹ بینک حکام کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے آئی ایم کی کوئی پیشگی شرط نہیں ہے کہ ڈالر کو کس ریٹ پر لے کر جانا ہے۔اسٹیٹ بینک آف پاکستان حکام نے کہا کہ معاشی صورت حال کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں، روپے کی قدر مستحکم رکھنے کیلیے اقدامات کیے جا رہے ہیں، پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرے گا اور نہ ہی کبھی دیوالیہ ہوگا۔اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف کی شرط پر تمام مشکل معاہدوں پر عملدرآمد کیا جا رہا ہے، درآمدی بل بہت زیادہ ہے جس کو فورا کم کرنے کی ضرورت ہے، پاکستان کا مجموعی قرضہ جی ڈی پی کا 70 فیصد کے برابر ہے۔