پیر صاحب سے امام تک
تحریر
مرزا فیصل محمود
( سنیئر نائب صدر پاک سرزمین پارٹی)
بانی ایم کیو ایم اور بانی ن لیگ میں مماثلت ۔۔
جب ایم کیو ایم وجود میں آے تو بانی ایم کیو ایم کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ ایم کیو ایم کو اتنا عروج عطا ہو جائے گا۔ جب انسان کو دنیاوی عروج عطا ہو جاتا ہےاور سمجھتا ہے کہ وہ سیاہ کرے یا سفید کوئی اس سے پوچھنے والا نہیں ہے اور اپنا رعب و دب دبا رکھنے کے لئے ہر جائز اور ناجائز چیزے کرنے لگ جاتا ہے ۔بانی ایم کیو ایم کی پتنگ جب اونچی اوڑرھان بھرنے لگی تو بانی ایم کیو ایم کی کبھی پتوں پر اور کبھی پتھروں پر شبہی آنے لگ گئی اور ایک وقت آیا وہ پیر صاحب بھی بن گیے۔ اور جلاوطنی کے بعد انڈین ایجنسی را کے ھاتھوں کھیلنے لگ گیے۔ اور بھارت میں جا کر کہا کہ تقسیم ہند بلنڈر تھا اور ایک دن آیا ٢٢ اگست ٢٠١٦ کو پاکستان کے خلاف نعرے بھی لگائے گئے۔ اور آج ایم کیو ایم اور بانی ایم کیو ایم قصہ پارینہ بن چکے ھیں ۔
اب آتے ھیں بانی ن لیگ میاں نواز شریف کی طرف ایک وقت تھا وہ امیرالمومنین بنا چاہتے تھے یہی وجہ ھے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری انہیں مولوی نواز شریف کہ کے مخاطب کرتے تھے اور اب تو میاں نواز شریف صاحب کی بیٹی مریم نواز نے تو حد ہی کر دی انہوں نے اپنے والد کو امام کا رتبہ دے دیا۔
قوم کا امام تو دور کی بات مسجد کے امام کے لیے بھی عقائد کا درست ہونا بہت ضروری ہے ۔ میاں نواز شریف صاحب نے انڈیا میں ایک تقریر میں خطاب کرتے ہوئے فرمایا تھا ۔کہ ھم بھی اسی خدا کو پوچھتے ھیں جن نا عوذ بااللہ بتوں کو ہندو پوچھتے ھیں ۔
دوسری بات مسلم لیگ پاکستان کی خالق جماعت تھی۔ اور نواز شریف صاحب جن کی جماعت کا نام کا ایک حصہ بھی مسلم لیگ ن ھے وہ انڈیا میں خطاب پر فرماتے ھیں نا جانے یہ دو ملکوں کے درمیان لکیر ( بارڈر) کیوں بنا دیا گیا۔ میاں صاحب کاش آپ نے نظریہ پاکستان تو پڑھا ہوتا جس پاکستان کو حاصل کرنے کے لئے ھمارے اسلاف نے لاکھوں قربانیاں دی ۔ہزاروں ماوں بیٹیوں کی عصمت لوٹی گیی۔ اس لکیر کی قیمت مقبوضہ کشمیر اور انڈیا میں بسنے والے مسلمانوں سے تو پوچھ لیتے۔ دوسری بات میاں نواز شریف صاحب فرماتے ھیں ھم بھی آلو گوشت کھاتے ھیں اور آپ انڈین بھی آلو گوشت کھاتے ھیں۔ میاں نواز شریف صاحب گاے کے پیچھے کتنے مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا ھے۔
میری گزارش ہے مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف سے آپ تین بار اس ملک پاکستان کے وزیراعظم رہے ھیں آپ کو ملکی اداروں اور قوم نے سر پر بٹھایا ھے آپ نے حالیہ تقاریر میں پاکستان کے اعلیٰ اداروں کے خلاف جو باتیں کی ھیں وہ کسی بھی طرح مناسب نہیں ۔آپ اس انتہا پر نا جائیں جہاں سے واپسی ناممکن ھے۔ آپ قوم سے معافی مانگیں اور ناجائز طریقے سے اکٹھی کی ہوئی دولت قومی خزانے میں جمع کروائیں ۔