کرونا وائرس اور ہماری ذمہ داری
تحریر قاسم اقبال اعوان
قرآن مجید فرقان حمید میں اللّٰہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے کہ” اور صبر اور نماز کے ذریعے مدد طلب کرو” اسی طرح نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جب بھی کوئی مشکل امر درپیش ہوتا آپ نماز کی طرف رجوع فرماتے تھے۔ موجودہ صورت حال میں ہمارا طرز عمل بالکل مختلف ہے ۔مسجد نماز تلاوت قرآن اور ذکر و اذکار کے بجائے ہمارا سارا زور بازار تفریح غیر سنجیدہ رویوں اور فضولیات کی طرف زیادہ ہے۔ حالانکہ اس وقت ہمیں گھر میں رہنے زیادہ زیادہ ذکر و اذکار توبہ واستغفار کا اہتمام کرنا چاہیے اور باہر نکلنے کے بجائے اس موذی وائرس سے بچنے کے لیے اقدامات کرنے چاہئیں ۔ تاکہ یہ وبا زیادہ نہ پھیلے۔ امام محمد بن عبد الرحمن القرشی فرماتے ہیں کہ 764ھ میں جب طاعون کی وبا پھیلی اور اس سے جب ہلاکتیں بڑھتی گئی تو ہم نے نماز روزہ ذکر و اذکار کے ساتھ ساتھ قیام اللیل کیا اور اپنے خاندان کے ساتھ مسجد میں پناہ کی اس سے ہمیں بہت فائدہ حاصل ہوا ۔ اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ” اور جو مصیبت بھی تم کو پہنچتی ہے وہ تمہاری اپنی ہاتھوں کی کمائی ہے۔” اس سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ وباء اور مصائب اور آزمائشوں کا سلسلہ انسان کا اپنا کمایا ہے۔اور اس کو ٹالنا اور چھٹکارا حاصل کرنے کے لیے اس ذات باری تعالٰی کے در کو کھٹکٹانے میں بقا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ صبح اور شام کی حفاظت کی جو دعائیں اور اذکار ہیں ان کا زیادہ سے زیادہ اہتمام کیا جائے۔ نماز کے ساتھ نوافل بھی ادا کیے جایئں ۔زیادہ نہیں تو کم از کم دو نفل استغفار اور حاجت کی نیت سے ہر نماز کے بعد ادا کیے جایئں۔جس میں پاکستان، امت مسلمہ اور تمام عالم کے لوگوں کے لیے دعا گو ہوں۔اور گڑ گڑا کر رب کے حضور التجا کی جائے۔ ہمارے اس طرح اعمال سے اللّٰہ تعالیٰ اس وبا سے محفوظ بھی رکھیں گے اور ان شاءاللہ اس وبا سے نمٹنے کے راستے بھی نکالیں گے۔ مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا ایمان ہے کہ موت برحق ہے اسنے آنا ہی ہے چاہے کسی بھی بہانے سے آئے۔ مگر ڈر، خوف وہراس کے بجائے رجوع الی اللہ کیا جائے۔ بازار، تفریح کے بجائے مسجدوں کو آباد کرنے کی کوشش کی جائے۔ قرآن مجید تو ویسے بھی شفا ہے۔ اللّٰہ تعالیٰ ہماری اور آپ سب کی حفاظت فرمائیں اور ایمان سلامتی اور استحکام دین عطا فرمائیں آمین۔