کرونا کرو۔نا
تحریر۔۔ چوہدری رستم اجنالہ
کرونا لفظ اج کل زبان زد عام ہے کچھ ماہ پہلے کرونا کو کوئی جانتا بھی نہیں تھا اور اب سوشل میڈیا پر بیشمار حکیم ڈاکٹر کرونا کا علاج بتا رہے ہیں اور بے شمار دانشور کرونا وائرس سے اپنی عوام کو آگاہ کر رہے ہیں ان میں اکثریت شائید ان لوگوں کی ہے جن کو کرونا وائرس کے سپیلنگ بھی نہیں آتے ہوں گے برحال سوشل میڈیا پر تو اللہ خیر ہی کرے میں نہ تو کوئی حکیم ہوں نہ ہی ڈاکٹر کہ اپکو بتا سکوں کہ کرونا کیا ہے ؟اور اس کا علاج کیا؟ ہے اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے ؟میں تو اتنا جانتا ہوں کہ یہ پوری دنیا پر اللہ کا عذاب بن کر ایا ہے اور اس عذاب کو نام کرونا وائرس کا دیا گیا ہے جس نے پوری دنیا کو ہی اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور ہزاروں لوگوں کو نگل چکا ہے کرونا کو زرہ آرام سے پڑھا جائے تو بنتا ہے کرو۔ نا یعنی اللہ کی اطاعت اب تو کرو ۔نا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اب کرو۔ نا اپنے گناہوں کی معافی اپنے رب سے طلب کرو- نا قران پاک پر ایمان لا کر اسکی تلاوت کر کہ اس پر عمل کرو۔نا دنیا میں ظلم ستم بند کرو ۔نا اللہ کی مخلوق سے پیار کرو۔ نا اب تو اللہ سے ڈرو اور اللہ کی نا فرمانیاں بند کرو ۔نا اب تو مان جاؤ کہ اللہ تعالی ہر چیز پر قادر ہے جب کشمیر میں اتنے مہینوں سے کفار نے لاک ڈاؤن کر رکھا ہے تو دنیا نے آنکھیں بند کر لی تھیں اور پھر اللہ کا ایک عذاب کرونا ایا اس سے لوگ مرنے لگے تو یورپ سمیت بے شمار ملکوں نے خود ہی اپنے اپ کو لاک ڈاؤن کرلیا ہے اور جنہوں نے ابھی نہیں کیا وہ بھی اپنے اپ کو لاک ڈاؤن کا سوچ رہے ہیں ہر طرف نفسا نفسی کا عالم ہے مارکیٹوں میں چیزیں نہیں مل رہیں لوگ گھروں میں ضرورت کا سامان جمع کرنے میں لگے ہوئے ہیں یہ مکافات عمل ہے زرہ سوچیں کہ اگر اللہ کا یہ عذاب تول پکڑ گیا تو ہمارا جمع کیا ہوا سامان کتنے دن کتنے مہینے چلے گا اور پھر جب وہ سامان بھی ختم ہو گیا تو اس وقت کیا عالم ہو گا کیا پھر ہم لوگ پتے کھائیں گے؟ اور درختوں پتوں پربھی تو اللہ کی حکومت ہے اگر اللہ نے وہ رسی بھی کھینچ لی تو پھر کیا کرو گے بات سوچنے کی ہے ۔کرونا وائرس کا اتنا خوف پیدا ہو گیا ہے دنیا میں کہ ہر ملک خود ہی دوسرے ملکوں سے رابطے منقطع کر رہا ہے اور اپنے ملک کا اربوں کا نقصان کر رہا ہے اور اسی میں اپنا فائدہ سمجھ رہا ہے دیکھو اللہ کی لاٹھی کتنی بے آواز ہے ہر ملک اپنے نقصان میں خود راضی ہے اور خوشی خوشی اپنا اربوں کا نقصان کر رہا ہے کئی ملکوں کے بڑے بڑے منافع بحش ادارے دیوالیہ ہو رہے ہیں مارکیٹیں کاروبار بند ہو چکے ہیں حکومتوں نے اپنے ہی شہریوں پر پابندیاں لگا دی ہیں حکومتیں ماسک دستانے اور پورے لباس استعمال کا کہ رہی ہیں ۔اسلام نے تو پہلے ہی پردے کا حکم دیا ہے تو یہ حکومتوں نقاب پر پابندی لگا رہی تھیں اور دیکھوں اللہ کی شان اللہ نے اب ان سب کو نقاب کروا دیا ہے میں کبھی کبھی سوچتا ہوں کہ قیامت کیسے آئے گئی دنیا کیسے ختم ہو جائے گی اور اب سوچتا ہوں کہ اس طرح کا کوئی وائرس آئے گا تو دنیا ختم اور قیامت برپا ہو جائے گی اس عذاب کا شکار کفار نہیں مسلمان بھی ہو رہے ہیں ہم کو اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگنا ہو گی ۔اللہ ہم سے سخت ناراض ہے تبھی تو مساجد میں جمعہ کی نماز نہیں ہورہی مساجد بند کی جا رہی ہیں حرم شریف میں طواف بند ہے کشمیر میں جمعہ کی نماز پڑھنے پر پابندی لگائی گئی تو ہم نے خاموشی اختیار کی اللہ نے ہم پر بھی پابندی لگا دی کشمیر میں لوگ گھروں میں محصور کیے گئے تو ہم خاموش رہے اللہ نے ہم کو بھی گھروں میں محصور کر کہ بتا دیا کہ محصور ہونا کتنا مشکل ہے میری نظر میں تو اللہ کا یہ عذاب ہماری آنکھیں کھولنے کے لیے کافی ہے اور اگر ہم اب بھی نہ سمجھے اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت میں نہ لگے اللہ تعالی کی نافرمانیاں ترک نہ کیں تو پھر ہم پر اس سے بھی کوئی بڑا عذاب آ سکتا ہے ۔خدا کے لیے اب ہم کو سمجھنا ہو گا ۔اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنا ہو گا اسی میں ہی ہماری کامیابی ہے اس سے ہی ہماری دنیا بھی سنورے گی اور آخرت بھی ہم دعا گو ہیں کہ اے اللہ جو یہ کرونا وائرس کا عذاب دنیا پر نازل ہوا ہے اس سے تمام ملکوں کو مخفوظ فرما اور ہر جکہ بسنے والے لوگوں کی حفاظت فرما اور ہمیں نیک عمال کرنے کی توفیق عطافرما ہر قسم کے ظلم زیادتی سے ہماری حفاظت فرما ہمارے گناہوں کی معافی عطا فرما ہمارے علم ۔عمل ۔عمر ۔روزی ۔اولاد جان ۔مال میں برکتیں عطا فرما ہمارے والدین کی مغفرت فرما جو اس دنیا سے ایمان کی حالت میں چلے گئے انکی مغفرت فرما کر انکی اگلی منزلیں آسان فرما آمین