کچھ نہیں کہتا کرونا ورونا ہم کو تحریر۔ چوہدری رستم اجنالہ

کچھ نہیں کہتا کرونا ورونا ہم کو
(زبان حلق)تحریر۔ چوہدری رستم اجنالہ

میرا ایک دوست بتا رہا تھا کہ اس کی پاکستان بات ہو رہی تھی وہ کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا کہ کیسے حالات ہیں پاکستان میں کرونا کے تو وہ مجھے بتانے لگے کہ پاکستان سے جواب ملا کہ ہر بندہ کرونا کرونا کر رہا ہے پتا نہیں کہ یہ کرونا ہے بھی کہ نہیں یا صرف افوا ہے ۔اور جب میری بات میرے بھتیجے سے ہوئی تو میں نے کہا کہ گاوں کیوں گے تھے اور کیا حالات ہیں گاوں میں لوگوں کے تو وہ بتانے لگا کہ گاوں کے لوگ کہتے ہیں ہم کو کچھ نہیں کہتا کرونا ورونا ۔نہ جانے ہم آج بھی اللہ کے اس عذاب کو مذاق کیوں سمجھ رہے ہیں اور حالات کا اندازہ کیوں نہیں کر پا رہے۔ اللہ نے ہم سے ناراض ہو کر مسجدوں کو ہمارے لیے بند کر دیا ہے ۔شائید اللہ بتا رہا ہے کہ مجھے تمہھاری نمازوں کی ضرورت نہیں ہے ۔اور یہ سچ بھی ہے کہ اسکو ہماری نمازوں کی ضرورت نہیں ہے بلکہ ہمیں اپنے لیے نمازوں کی ضرورت ہے ۔اس کی عبادت کے لیے تو فرشتے ہی کافی ہیں ۔ویسے انتہا ہے یار غیر سنجیدگی کی شائید پاکستان میں لوگ اس وبا آسمانی آفت کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے ہیں ۔آدھے سے زیادہ لو گ یہ دیکھنے روڈ پر آئے ہوں گے کہ لاک ڈاؤن ہوا ہے کہ نہیں ۔افسوس لوگ مذاق میں لگے ہوئے ہیں ۔فیس بک پر دیکھو تو جس کو جس سے اختلاف ہے وہ اس کے خلاف پوسٹ لگا رہا ہے اور گھٹیا زبان کا بھی استعمال کرنے سے گریز نہیں کر رہا اور گالی گلوچ بھی ہو رہی ہے ۔آج بھی ہم اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر اللہ سے اس آفت سے پناہ نہیں مانگ رہے ۔دنیا میں ہر چیز رک گئی ہے قیامت کا منظر ہے ۔دنیا لاک ڈاؤن ہے اور ہمارے لوگ ابھی بھی اس کرونا کو افوا ہی سمجھ رہے ہیں اور لوگ اس کو بڑا لائیٹ لے رہے ہیں کہ کچھ نہیں کہتا کرونا ورونا ہم کو۔ کیا دنیا والے پاگل ہیں جو اس سے ڈر رہے ہیں اور لاک ڈاؤن کر رکھا ہے ؟ اتنے ترقی یافتہ ملک بھی اس کا مقابلہ نہیں کر پا رہے اور ہزاروں جانیں گنوا بیھٹے ہیں ۔اتنے زیادہ وسائل ہونے کے باوجود بھی ۔اور ہم تو نہ تین میں آتے ہیں نہ تیرہ میں ترقی یافتہ ملک بھی بے بس ہو گئے ہیں اور اپنی بے بسی کا رونا سرعام رو رہے ہیں اور کہتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ ہم نے زمینی ساری تدبیریں کر لی ہے اور ہم ناکام ہو گئے ہیں اب صرف آسمان والے سے ہی امید ہے ۔وہ تو ترقی یافتہ ہیں اور وہ کچھ نہیں کر سکے ۔اور ہم تو ترقی پذیر میں بھی شائید نہیں آتے خدا راہ پاکستانیوں ہوش کے ناخن لو اور سمجھ جاؤ ورنہ بعد میں پچتاوے کے سوائے کچھ حاصل نہ ہو گا بعد میں یہ بات ہم پر بات فٹ ہو گی ۔اب کیا ہوت پچھتائے جب چگ گی چڑیا کھیت۔ ابھی بھی وقت ہے سمجھ جاؤ ۔ زرہ سوچو تو جو لوگ نماز کے لیے دوکان دس منٹ بھی بند نہیں کرتے تھے کہ کام کا نقصان ہوتا ہے اور کہتے تھے بچوں کا پیٹ پالنا بھی تو عبادت ہے اللہ نے انکی دوکانیں بند کروا دی ہیں ۔ اب کہاں گئی تمہھاری بچوں کا پیٹ پالنے والی عبادت اب بولو نا دوکان کیسے بند کریں؟ اب سب کے سب بے بس ہیں ۔اورسبھی دروازے بند ہیں سوائے توبہ کے۔ توبہ کر لو اور معافی مانگو اللہ سے ۔اللہ نے جو آزمائش ہم پر ڈالی ہے اس کو ختم بھی وہی کر سکتا ہے اسی سے مانگو جو دینے والا ہے اور کبھی بھی نہ کسی دینی شخصیت کا مذاق اڑاؤں نہ کسی سیاسی کا نہ سماجی کا نہ کسی کاروباری کا ۔بلکہ اپنے گناہوں کو یاد کر کہ آنسو بہا بہا کر توبہ کرو شائید یہ عذاب ٹل جائے۔ اے ہمارےاللہ ہم اس آزمائش کے قابل نہیں ہیں ہم کسی امتخان کے لائق نہیں ہیں اے اللہ اس آزمائش اس امتخان اس عذاب کو ہم سے اٹھا لے ۔اے اللہ ہم کو اتفاق اور اتحاد عطا فرما اے اللہ پوری دنیا کے کفار کو اس عذاب کے ذریعے ہی ہدایت عطا فرما دے اور انکواپنے دین اسلام کی طرف پھیر دے یا اللہ ہماری پیارے ملک پاکستان کی حفاظت فرما مسلمانوں پر جہاں بھی ظلم ہو رہا ہے انکی غیب سے مدد فرما آمین

Comments (0)
Add Comment