کے پی کے حکومت کا انوکھا اقدام

کے پی کے حکومت کا انوکھا اقدام

تحریر ۔۔چوہدری رستم اجنالہ

آج کے خبر نامے میں ایک خبر سنی کہ kpk حکومت نے 4 تاریخ کو سرکاری طور پر عید کا اعلان کر دیا ہے ۔اور ساتھ ہی یہ خبر چل رہی تھی کہ کے پی کے حکومت کا انوکھا اقدام 28 روزوں پر عید کا اعلان کر دیا ۔ تو مجھے خیال ایا کہ کیوں نہ اس پر کچھ فقرے لکھے جائیں تو میں نے کالم لکھنا شروع کیا تو ایک کہانی یاد آ گئی جو مجھے کسی نے مذاق کے موڈ میں سنائی تھی کہانی سنانے والا بیان کرتا ہے کہ کسی گاوں میں ایک قبیلہ تھاجو روزہ نہیں رکھتاتھا تو گاوں کے لوگ اکھٹے ہو کر گاوں کے بڑے چوہدری کے پاس گئے اور کہا کہ چوہدری صاحب ہمارے گاوں میں ایک قوم ہے جو روزہ نہیں رکھتی اپ ہمارے ساتھ چلیں تو انکو روزہ رکھنے پر آمادہ کریں گاوں والوں کی بات سن کر چوہدری صاحب بھی اس نیک کام کے لیے انکے ساتھ چل پڑے جب اس قوم کے پاس پہنچے اور دریافت کیا کہ اپ لوگ روزہ کیوں نہیں رکھتے تو اس قوم کا ایک بڑا اٹھا جو بہت تیز آدمی تھا اس نے فورا کہا چوہدری صاحب ہمارے پاس کوئی دودھ کے لیے گائے یا بھینس نہیں ہے اور نہ ہی راشن پانی کے لیے خرچہ تو روزہ کیسے رکھیں یہ بات سن کر چوہدری صاحب نے کہا کہ چلو جتنے دن روزے ہیں اپ میرے گھر سے دودھ کے لیے بھینس لے او اور راشن پانی کے لیے خرچہ بھی میں دیتا ہوں بس تم لوگ روزہ رکھو اس قبیلے کے بڑے نے روزہ رکھنے کی حامی بھر لی لہذا دوسرے دن اس قبیلے نے روزہ رکھ لیا۔وہ قبیلہ روزے کا عادی نہیں تھا وہ روزہ انکا بڑی مشکل سے گذرا وہ قبیلہ افطاری کے بعد اکٹھا ہو کر چوہدری کے گھر چلا گیا تو کہنے لگا کہ چوہدری صاحب کل ہم نے اپکی بات مانی تھی تو پلیز اج اپ ہماری اک بات مان لیں چوہدری بولا کیا بات تو وہ قبیلہ بولا کل ہم نے آپکے کہنے پر روزہ رکھا تھا تو اج اپ ہمارے کہنے پر عید کر لیں۔ تو جناب کے پی کے کی صوبائی حکومت نے بھی اس قبیلہ کی طرح کچھ لوگوں کے کہنے پر عید کا اعلان کر دیا ہے اور یہ بھی نہیں سوچا کہ اسلام میں 28 روزوں کا کوئی تصور ہی نہیں ہے اج تک اسلام کی تاریخ میں 28 رمضان کی عید نہیں ہوئی رمضان کا مہینہ29یا 30 کا ہوتا ہے نہ کہ 28 کا ۔28 روزوں کے بعد عید کا اعلان کر دینا کیا دین کے ساتھ مذاق نہیں ہے ہمارا ملک اسلام کے نام پر بنا ۔اسلامی جمہوریہ پاکستان میں یہ کیا ہو رہا ہے ۔جب بھی کسی سے بات کرو تو وہ سارا ملبہ مولویوں پر ڈال دیتے ہیں چاند کا نظر آنا یا نہ آنا اگر مولویوں پر ہی ہوتا تو بات 29یا 30کی کی ہوتی اب روزے یا عید کا فیصلہ وہ لوگ کر رہے ہیں جن کو شائید نماز بھی صحیح نہ پڑھنی آتی ہو کلمے سنو تو وہ بھی نہ آتے ہوں بلکہ نمازوں کی رکعتیں تک معلوم نہ ہوں وہ لوگ طاقت کے بل بوتے پر رمضان یا عید کا اعلان کر رہے ہیں افسوس صد افسوس یہ کیا ہو رہا ہے کاش اللہ ہم کو کوئی دین کو سمجھنے والا حکمران عطا کر دے نہ کہ دین کا مذاق بنانے والا خبر نامے میں یہ بھی سنا کہ کے پی کے ۔کے بے شمار علماء نے حکومت کے اس فیصلے کو منانے سے انکار کر دیا ہے حقیقت یہی ہے کہ لوگ علماء پر ہی الزام لگاتے ہیں لیکن جب بھی دین پر کوئی حملہ ہوا تو علماء نے ہی ڈٹ کر مقابلہ کیا ہے صوبائی حکومت کا یہ فیصلہ کیا شریعت سے ٹکراو نہیں ہے؟ رمضان کا مہینہ 28 کا ہو ہی نہیں سکتا خدا راہ ملک پاکستان پر رحم کرو اسلام کے ساتھ یہ مذاق بند کرو اسی وجہ سے آج ہمارے یہ حالات ہیں آب سمجھ جاؤ وقت ہے ۔اسی پر کسی نے کیا خوب کہا ہے
نہ سمجھو گے تو مٹ جاؤ گے اے مسلمانو
تمھاری داستان تک نہ ہو گی داستانوں میں
اللہ سمجھنے کی توفیق عطا فرمائے آمین

Comments (0)
Add Comment