گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو تحریر چوہدری رستم اجنالہ

گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو
تحریر چوہدری رستم اجنالہ
موجودہ سیاسی صورت حال میں موجودہ حکومت بڑی مشکل میں نظر آرہی ہے ایسا لگتا ہے کہ اپنی مدت پوری کرنے سے پہلے ہی ختم ہو جائے گی اور حکومت بظاہر بے حد مشکلات میں نظر آتی ہے آئے روز حکومت کے لئے کوئی نہ کوئی نیا مسلۂ کھڑا ہو جاتا ہے اس صورت حال میں اپوزیشن کو لگتا ہے کہ حکومت کی دیوار ہل رہی ہے اور گرنے کو ہے اور ہر پارٹی اس دیوار کو اپنی اپنی انگلی لگا رہی ہے ایسا لگتا ہے ہر حکومت مخالف پارٹی اپنی انگلی کو خون لگا کر اپنے اپکو شہید ثابت کرنے کے چکر میں ہے کہ لوگ اس کی انگلی کو لگا خون دیکھ کر اس کو بھی شہید سمجھنے لگیں ۔حکومت کو مشکلات میں دیکھ کر ہر پارٹی حکومت کے خلاف تحریک چلانے کے چکر میں نظر آ رہی ہے قادری صاحب 17 جنوری اور عمران خان 18 جنوری کو حکومت گرانے کے لیے نکلے ہیں پیپلز پارٹی بھی حکومت مخالف تحریک چلانے کا اعلان کر چکی ہے دوسری پارٹیاں ق لیگ اور شیخ رشید پہلے ہی اس چکر میں ہوتے ہیں کہ کوئی شور مچائے تو ہم بھی اس میں کُود کر ان شور مچانے والوں کے ساتھ شور مچاتے رہیں اسی کو ہی تو کہتے ہیں نا کہ کسی کے کندھے پر رکھ کر بندوق چلانا ایسے ہی ق لیگ اور شیخ رشید دیکھتے رہتے ہیں کہ کب کوئی حکومت مخالف تحریک کا اعلان کرے تو ہم بھی اس میں شامل ہو کر اپنا نام بھی حکومت مخالف تحریک میں اپنا بھی نام لکھوا لیں اور اگر حکومت اس تحریک کے نتیجے میں گر جائے تو ہم یہ ثابت کرینگے کہ ہماری ہی تحریک کے نتیجے میں حکومت گری ہے ۔ سب پارٹیوں کو اس وقت لگ رہا ہے کہ حکومتی دیوار گرنے لگی ہے وہ بھی اپنی اپنی انگلی لگا کر حکومت مخالف تحریک کا حصہ بننا چاہتی ہے کہ حکومت تو گر ہی رہی ہے اپنا نام بھی لکھوا لو کہ حکومت ہم نے گرائی ہے پھر ہر پارٹی عوام کو اس چکر میں ڈالے گی کہ ہماری پاور ہی کی وجہ سے حکومت اپنی مدت سے پہلے ہی چلتی بنی ہے اگر ہم نہ نکلتے تو یہ حکومت کبھی نہ جاتی یعنی ہر بندہ انگلی پر خون لگانے اور شہید کہلانے کے چکر میں اور حکومتی ہلتی ہوئی دیوار کو انگلی لگا کر یہ نعرہ لگانے میں مصروف ہے کہ گرتی ہوئی دیوار کو ایک دھکا اور دو

Comments (0)
Add Comment