ہماری خاموشی کی وجہ سے یہ معاملہ پھیل رہا ہے۔ نادیہ جبیل

پاکستانی اداکارہ اور سماجی کارکن نادیہ جمیل کا کہنا ہے کہ ان کی نظروں میں زینب شہید ہیں کیونکہ ان تمام واقعات کو زینب کے چہرے کی وجہ سے ایک نام ملا ہے۔ لوگوں کو احساس ہوا ہے کہ
وہ کہتی ہیں کہ ‘زینب میں ہوں، تم ہو، اور ساری عورتیں ہیں جن کے ساتھ یہ واقعات پیش آئے، اور تمام چھوٹے بچے اور تمام خواتین، اگر وہ نہ بولے آپ کو پتہ ہے کہ یہ آپ کے ساتھ بھی ہو سکتا ہے۔‘
خیال رہے کہ قصرو میں زینب کے قتل کے بعد پاکستان نے پہلی بار ایسی جانی مانی ہستیاں سامنے آئی ہیں جنھوں نے اپنے ساتھ ہونے والے جنسی تشدد کے بارے میں کھل کر بات کی ہے اور #MeToo کے ہیش ٹیگ کی مدد سے اس مسئلے پر روشنی ڈالی ہے۔ ان مشہور شخصیات میں سب سے پہلا نام نادیہ جمیل کا ہے۔
نادیہ جمیل کا کہنا تھا کہ ہر روز اخباروں میں پانچ سے چھ چھوٹی چھوٹی خبریں آتی ہیں کہ فلاں جگہ بچی کی لاش ملی ہے جنسی تشدد کے بعد پھینک دی گئی۔
’یہ نئی چیز نہیں ہے، لیکن اب ان بچیوں کے نام نکل رہے ہیں، زینب، اسما، کائنات بتول، یہ نام سامنے آ رہے ہیں۔ جن وکیلوں کے ساتھ میں نے کام کیا ہے، انھوں نے مجھے کہا کہ ہزاروں کی تعداد میں کیس آئے ہیں۔ ساڑھے سات سو کیس تو 2015 کے بعد سے آئے ہیں۔‘(شکریہ بی بی سی اردو

Comments (0)
Add Comment