بیگم کلثوم نواز کی رسم چہلم کے بعد مسلم لیگ ن نے بڑا فیصلہ کر لیا

بیگم کلثوم نواز کی رسم چہلم کے بعد مسلم لیگ ن نے جارحانہ سیاست کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ بیگم کلثوم نواز کے انتقال نے شریف خاندان اور مسلم لیگ ن کی سینئیر قیادت کو رنجیدہ کردیا ہے۔ لیکن مسلم لیگ ن نے بیگم کلثوم نواز کی رسم چہلم کے بعد جارحانہ سیاست کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق سابق وزیراعظم نوازشریف کے قریبی حلقوں نے اس بات کی تصدیق بھی کی کہ بیگم کلثوم نواز کی وفات کے بعد اب نوازشریف اپنی سیاسی اننگز کو جارحانہ طریقے سے کھیلیں گے اور مسلم لیگ ن کے اندر مصالحانہ پالیسی کے حمایتی کسی بھی گروپ کو اس کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
نوازشریف کے قریبی حلقوں نے بتایا کہ بیگم کلثوم نواز کی وفات کے بعد جہاں نوازشریف سخت غمزدہ ہیں وہاں اب انہوں نے سیاست میں جارحانہ اور سخت انداز اپنانے کا فیصلہ بھی کر لیا ہے اور اس ضمن میں انہوں نے مصالحت کے لیے ان کو راضی کرنے کی کوشش کرنے والے دوستوں کو واضح طور پر یہ پیغام بھی دے دیا کہ اب مصالحت کی بات کسی صورت قبول نہیں ہو گی اب ہم فیصلہ کریں گے ۔نوازشریف کے قریبی ذرائع کے مطابق بیگم کلثوم نواز کی رسم قل کی ادائیگی کے بعد نوازشریف کے قریبی ساتھیوں کو اس حوالے سے باقاعدہ پیغام بھی دیا جائے گا کہ وہ کچھ دنوں بعد جارحانہ اننگز کا آغاز کریں۔ جہاں قریبی ساتھیوں کو یہ پیغام دیا جائے گا ساتھ میں یہ بھی پیغام ہو گا کہ اب جو بیک ڈور سے رابطہ اور ہماری اس پالیسی سے اختلاف کرے گا اس کی جماعت میں کوئی جگہ نہیں ہو گی ۔
ذرائع کے مطابق کلثوم نواز مرحومہ کے سوگ کے بعد باقاعدہ مریم نواز چاہے جیل سے ہدایات جاری کریں ، ان کی ہدایات کے مطابق پارٹی کو چلایا جائے گا ۔ مریم نواز کی ہدایت کو نوازشریف کی ہدایت ہی سمجھنے کے حوالے سے بھی اہم ن لیگی رہنماؤں کو پیغام دیا جائے گا ۔ با وثوق ذرائع کا کہنا ہے کہ کلثوم نواز کی وفات کی خبر ملنے پر جب شہباز شریف اور خاندان کے دیگر افراد جیل میں نوازشریف سے ملاقات کے لیے گئے تھے تو اس وقت بھی نوازشریف کا رویہ انتہائی سخت تھا اور نواز شریف دو سے تین مرتبہ شہباز شریف پر برہم بھی ہوئے، بیگم کلثوم نواز کی تدفین کے بعد نوازشریف نے اپنے قریبی ساتھی کو کہا کہ اب وہ سیاست ہو گی جو سب دیکھیں گے ۔ نوازشریف کے جارحانہ سیاست کرنے کی صورت میں ن لیگ کے اندر ایک گروپ کے اس جارحانہ سیاست کے خلاف علیحدہ ہونے کا امکان بھی ظاہر کیا جا رہا ہے جب کہ پیپلزپارٹی سمیت دو اور اپوزیشن جماعتیں کے بھی اس جارحانہ پالیسی میں نوازشریف کے خلاف جانے کے امکانات ہیں۔ لیکن مولانا فضل الرحمان، محمود اچکزئی اور اسفند یار ولی نوازشریف کا ساتھ دیں گے جبکہ جماعت اسلامی جارحانہ پالیسی پر خاموش رہنے کو ترجیح دے گی ۔

Comments (0)
Add Comment