کرونا خوف زیادہ مرض کم۔ تحریر چوہدری رستم اجنالہ

0
556

کرونا خوف زیادہ مرض کم
زبان حلق
تحریر ۔چوہدری رستم اجنالہ
محترم کارئین اکرام آج میرے ایک بہت ہی شفیق دوست داؤد بٹ صاحب نے کہا کہ اپ اج اس موضوع پر کالم لکھیں کہ کرونا کا خوف زیادہ اور مرض کم ہے تو میں نے اس پر پھر تحقیق کی اور پوری دنیا میں اس مرض کے کیسز کی تعداد دیکھی تو واقعہ ہی پتاچلا کہ جتنا اس کرونا کا خوف پایا جا رہا ہے اس سے مرض کئی گناہ کم ہے ۔آج پوری دنیا میں کرونا کا خوف پھیلا ہواہے کرونا ایک خوف کی علامت بن کر دنیا کے ذہنوں میں گھر کر چکا ہے در اصل کرونا ایک وائرس ہے جو انسان سے انسان میں منتقل ہوتا ہے اور یہ جان لیوا بھی ہو سکتا ہے لیکن یہ ہر گز نہیں ہے کہ جس کو لگ جائے وہ ضرور موت کا ہی شکار ہوتا ہے اس وائرس کے بے شمار شکار لوگ صحت یاب بھی ہو چکے ہیں بلکہ اموات سے زیادہ تعداد صحتیاب ہونے والوں کی ہے مسلمان ہونے کے ناطے ہمارا ایمان ہے کہ ہم نے ایک دن مرنا ہے ۔موت برحق ہے ضروری نہیں کہ موت کرونا سے ہی آئے گی کسی اور طریقے سے نہیں ۔ہم کو اس وائرس سے ڈرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ احتیاط کر کہ اس سے لڑنے کی ضرورت ہے ۔احتیاط ضرور کرنی چائیے۔ ماہرین اس سے بچنے کے لیے جو طریقے بتا رہے ہیں ہم کو اس پر عمل کرنا چائیے دیکھا جائے تو جتنا خوف کرونا کا ہے اتنا زیادہ مرض نہیں ہے میں اج دنیا کے نقشے میں دیکھ رہا تھا کہ کس کس ملک میں یہ مرض کرونا ہے اور کس مقدار میں ہے تو مجھے بیشمار آیسے ملک بھی ملے جہاں کرونا وائرس کے مریضوں کی تعداد ڈبل فگر میں بھی داخل نہیں ہو سکی ہے یعنی دس تک بھی نہیں ہے کسی ملک میں دو کیس ہیں اور کسی میں چار بے شمار ملک ایسے ہیں جنہوں نے اس وائرس پر قابو پا لیا ہے ۔جن ممالک نے پہلے سے احتیاط کر لی تھی وہ اس مرض پر قابو پانے میں کامیاب ہو گئے ہیں اور جس جس ملک نے اس وائرس کو لائیٹ لیا تھا وہ زیادہ شکار ہوئے ہیں اور اب یہ وائرس ان سے بے قابو ہو چکا ہے اس وائرس کا واحد حل احتیاط بتایا جا رہا ہے اور ہم کو احتیاط کرنی چائیے اس کا درس ہمارا دین بھی دیتا ہے اپنے دلوں میں جتنا خوف اس وائرس کا پیدا کیا ہے کاش اتنا خوف اللہ کا پیدا کر لیتے ۔کاش اتنا خوف قبر کا پیدا کر لیتے ۔کاش اتنا خوف حشر کا پیدا کر لیتے ۔ کاش اتنا خوف قبر کے عذاب کا پیدا کر لیتے۔اگر ہم کرونا کے خوف کی بجائے خوف خداپیدا کر کہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے طریقے پر چل کر زندگی گذارنے والے بن جائیں تو یقیناً اس وائرس سمیت تمام بیماریوں کا حل نکل آئے گا ان شاءاللہ۔سائنس جو اج تجربات کر کہ بتا رہی ہے وہ باتیں ہمارے دین نے تو ہم کو چودہ سوسال پہلے ہی بتا دی ہیں یعنی اسلام اس سائنس سے چودہ سو سال آگے ہے۔ تو ہم کو اگر دین اور دنیا کی بھلائی چاہیے تو دین پر چل کر زندگی گزارنی ہو گی مسلمانوں کو تو بلکل خوف زدہ ہونے کے ضرورت ہیں ہے صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ دین پر چلنے والے بن جائین ۔چلیں بات کرتے ہیں کرونا وائرس کی کہ اس سے بچنے کے لیے ماہرین کیا کہتے ہیں ؟ اور ہمارا دین کیا کہتا ہے؟ آج ڈاکٹر کہ رہے ہیں بلا ضرورت گھر سے نہ نکلیں محفلوں سے پرہیز کریں اور ہمارا دین بھی کہتا ہے کہ گھروں سے نکل کر فضول محفلوں میں وقت ظائع مت کریں۔ ڈاکڑ کہ رہے ہیں کہ بازاروں مارکیٹوں میں جانے سے بچیں اور ہمارا دین کہتا ہے کہ بازاروں میں فضول مت جائیں کہ بازاروں میں شیطان زیادہ وار کر کہ گمراہ کرتا ہے۔ آج ڈاکٹر کہ رہے ہیں کہ بار بار ہاتھ منہ پانی سے دھوئیں اور دین نے پانچ وقت کی نماز فرض کی اس سے پہلے وضو کا حکم دیا اور اس کے علاوہ جتنی بار کچھ کھانے لگیں تو ہاتھ دھونے اور کھاناختم کرنے پر بھی ہاتھ دھونے کا حکم دیا ہے اگر بندہ اسلام پر چلتے ہوئے نماز پڑھے اور کھانا سنت طریقے سے کھائے تو ہر بندہ دن میں کم از کم چودہ پندرہ بار تو ہاتھ دو ہی لیتا ہے ۔یہ جو ڈاکٹر اج بتا رہے ہیں وہ ہمارے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب کچھ چودہ سو سال پہلے فرمایا تھا لہذا ہم خوف زہ نہ ہوں اس وائرس سے بلکہ اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ کر سنت طریقے پر زندگی گزاریں اگر ہم سنت طریقے پر زندگی گذارنے میں کامیاب ہو گئے تو کسی بیماری سے خوف نہیں آئے گا بلکہ خوف خدا پیدا ہو گا ۔جو ان شاء اللہ ہماری دنیاکے ساتھ ساتھ ہماری آخرت بھی سنوار دے گا اللہ ہم ہماری حفاظت فرمائے اور ایمان پر سلامت رکھے اور ایمان پر موت نصیب فرمائے اور بری موت سے محفوظ فرمائےآمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here