کیا زندگی موت رزق پر ہمارا اختیار ہے؟

0
399

کیا زندگی موت رزق پر ہمارا اختیار ہے
زبان خلق
تحریر چوہدری رستم قادری
آج صبح جب میں نیند سے بیدار ہوا تو واٹس اپ کھولا تو ایک دوست کا میسج دیکھا جس میں کچھ دل ہلا دینے والی ویڈیو تھی وہ دیکھ میرا دل لرز گیا ویڈیو میں ایک مرد کی لاش لٹکی ہوئی تھی تین بچوں کی گلے کٹی لاشیں چار پائی پر پڑی تھیں اور ایک عورت کی لاش تھی یہ دیکھ کر میں نے دوست کو میسج کیا کہ یہ کہاں کی ہے اور کیا ہوا ہے جس پر اسکا جواب آیا کہ علی پور مظفر گڑھ میں کچھ دن پہلے مہنگائی سے پریشان غریب شخص نے پوری فیمیلی کی گردنیں کاٹ کر خود بھی پھندا ڈال کر خودکشی کر لی ہے میں یہ سن کر سوچنے لگا کہ کتنا ظالم ہے وہ شخص جس نے خود بھی حرام کی موت کا انتخاب کیا اور ساتھ ساتھ چار لوگو کا قتل بھی اپنے سر لے کر چلا گیا دیکھا جائے تو اس شحص کو کیا اختیار تھا کہ وہ ان بچوں کی یا اپنی بیوی کی جان لے صرف اس لیے اس نے چارقتل کر دیےکہ وہ ان بچوں کا باپ تھا اور اس عورت کا شوہر تھا اور بے روزگار تھا اور بیوی بچوں کے کیے کھانے کا سامان نہیں لا سکتا تھا وہ یہ سوچتا ہو گا کہ اس نے ان بچوں کو پیدا کیا ہے تو انکے رزق کا زندگی اور موت ذمہ دار بھی وہی ہے جب کہ نہ اس نے بچوں کو پیدا کیا نہ ان کی روزی کا مالک ہے اور نہ ہی اس کو ان بچوں کی زندگی اور موت کا فیصلے کا اختیار ہے ان بچوں کو پیدا کرنے والی اللہ کی ذات اس کی مرضی کے بغیر کیا کوئی بچے پیدا کر سکتا ہے ؟ اگر ایسا ہے تو دنیا میں اتنے لوگ بے اولاد کیوں ہیں ؟ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ اولاد کا ہونا یا نہ ہونا یہ سب اللہ کے اختیار میں ہے اور ہمارا یہ بھی ایمان ہے جس کواللہ نے پیدا کرنا ہوت ہے اسکا رزق بھی اللہ نے لکھ دیا ہوتا ہے پیدا ہونے سے پہلے ہی تو پھر ہم کو اتنی کیوں فکر رہتی ہے کہ ہم نے نماز روزہ اللہ کے احکامات کو چھوڑ کر ان کی روزی کے لیے حلال حرام طریقے سے مال کما رہے ہیں اور یہ سب کچھ کر کہ بھی جب اپنی نالائقی کی وجہ سے کچھ نہیں کر سکتے توسمجھتے ہیں کہ انکی زندگی اور موت بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اور پھر ان بچوں کی جان لے لیتے ہیں اگر اتنی فکر تھی تو شادی نہیں کرنی تھی کہ میں نالائق ہوں بے روزگار ہوں شادی نہ کرتے تو کم از کم اس حرام موت اور چار جانو کے قاتل تو نہ بنتے نا جب شادی کرنی ہو گی تو اس وقت تم کتنے خوش ہو گے کہ میری شادی ہے لیکن کچھ ہی عرصے بعد اپنی نالائقی کی وجہ سے تم قاتل بھی بنے اور حرام موت کے بھی مرتکب ہوئے یہ کام کر کہ تم سمجھتے ہو کہ تمھاری جان چھوٹ گئی ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے تم کو اپنی حرام موت کا اور ان چار قتلوں کا حساب دینا ہے میری ان تمام لوگوں سے گذارش ہے جو ایسا سوچتے ہیں کہ وہ ایسا کر لیں تو وہ یاد رکھیں نہ وہ کسی کو پیدا کرنے پر قادر ہیں نہ رزق دینے کی قدرت رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی کی زندگی اور موت کے مالک ہیں ان سب کا مالک ہمارا اللہ ہے زندگی موت عزت ذلت رزق یہ سب اللہ کے اختیار میں ہے کسی انسان کے نہیں اللہ ہم کو ہدایت دے اور ہم پر اور ہمارے ملک پاکستان پر اپنا رحم فرمائے آمین

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here