اینٹوں کو طوفانوں سے بچانا ہوگا تحریر چوہدری رستم اجنالہ

0
889

اینٹوں کو طوفانوں سے بچانا ہوگا
زبان حلق
تحریر چوہدری رستم اجنالہ

آج خبر آئی ہے کہ مسلم لیگ قاف نے بھی حکومت کو ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دی ہے اس سے پہلے ایم کیو ایم نے حکومت سے ناراضگی کا اظہار کیا اور ایک وزیر نے اپنی وزارت سے استعفی دے دیا اور پھر ایک اور حکومت اتحادی جی ڈی اے نے بھی شکوے شکایات کے انبار لگا دیے حکومت سے اور اس کے بعد قاف لیگ نے بھی ناراضگی کا اظہار کر دیا ہے گذشتہ روز کابینہ کے اجلاس میں قاف لیگ کے وزیر کی عدم شرکت سے اجلاس میں ہی چہ مگوئیاں ہونا شروع ہو گئی تھیں اور اج یہ بات کھل کر سامنے آ گئی ہے کہ قاف لیگ کو بھی حکومت سے وہی گلے شکوے ہیں جو دوسرے اتحادیوں کو ہیں وزیراعظم عمران خان کی اہم اتحادی جماعت مسلم لیگ (ق) نے حکومت کو ایک ہفتے کی ڈیڈ لائن دے دی ہے۔
مسلم لیگ (ق) اور تحریک انصاف کے درمیان مذاکرات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے، ق لیگ نے حکومت کو ایک ہفتے کی مہلت دی ہے۔
ذرائع ق لیگ کے مطابق ہمارے مطالبات پر ایک ہفتے میں عمل درآمد نہ ہوا تو دھماکا ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ملاقات میں چوہدری برادران کا پیغام بھی حکومت تک پہنچایا گیا اور کہا گیا کہ مونس الہٰی کو کوئی وزارت نہیں چاہیے چوہدری برادران نے حکومت سے یہ بھی کہا کہ اب یہ ڈھنڈورا پیٹنا بند کیا جائے کہ مونس الہٰی وزارت چاہتے ہیں ق لیگ نے حکومت کے سامنے دو مطالبات رکھ دیے ہیں، پہلا مطالبہ ہے کہ وزارتوں میں مکمل اختیار دیا جائے، رکاوٹیں برداشت نہیں کی جائیں گی ذرائع کے مطابق ق لیگ نے دوسرا مطالبہ یہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی حکومت ترقیاتی فنڈز کی فوری فراہمی کو یقینی بنائے ایم کیو ایم اور پی ڈی اے کے بھی یہی مطالبات سامنے آئے ہیں ق لیگ نے حکومتی وفد سے کہا ہے کہ مطالبات پر کم از کم ایک ہفتے میں عمل دکھائی دینا چاہیے اس سے پہلے ایم کیو ایم نے بھی اسی بات پر ناراضگی کا اظہار کیاتھا ایم کیو ایم کے وزارت سے استعفے کے بعد حکومتی ایوانوں میں ہل مچ گئی سب کی ڈویں لگ گئیں کہ ایم کیو ایم کو راضی کیا جائے وزیر اعظم کی طرف سے ٹاسک دے دیا گیا تھا ابھی یہ حالات سمبھل نہیں پائے تھے کہ پی ڈی اے بھی میدان میں آ گیا اور اب قاف لیگ بھی حکومت سے نالاں ہے اسے بعد مینگل صاحب نے بھی کمر کس لی ہے آخر ہونے کیا جا رہا ہے؟ بلاول نے ایم کیوایم کو پیشکش کی تو اس کے بعد حکومتی ایوانوں من کھلبلی مچ گئی کیا مولانا جو دھرنے سے اتنے جو پر اعتماد اٹھے تھے اور جس کا اظہار بھی کیا تھا کہ وہ ویسے نہیں اٹھے کیا وہی وجہ تو نہیں بننے جا رہی ؟ تین دنوں میں حکومتی وفد کی تین ناراض اتحادی جماعتوں سے ملاقاتیں مزاکرات اور منانے کی کوشیشیں کیا حکومت کے لیے کوئی خطرے کی گھنٹی تو نہیں بج رہی؟ کیا ان ہاؤس تبدیلی کے حالات تو نہیں پیدا ہو رہے؟یا پھر حالات دوبارہ الیکشن کی طرف رخ تو نہیں بدل رہے ؟یا پھر صرف حکومت پر پریشر تو نہیں بڑھایا جا رہا؟ ان میں سے کچھ بھی ہے ۔حکومت کو دانش مندی کامظاہرہ کرنا ہو گا حالات پر گہری نظر رکھنا ہو گئ اور اگر حکومت موجودہ ہواؤں کا رخ نہ دیکھ سکی اور اس کا وقت پر صدباب نہ کر سکی تو تو حکومت کا دھڑن تختہ بھی ہو سکتا ہے ان حالات میں حکومت کو اپنے سب اتحادیوں کو اعتماد میں لینا ہو گا انکے جائز مطالبات ماننے ہوںگے اپنی حکومت کی ایک ایک اینٹ کو طوفانوں سے بچانا ہوگا اتحادیوں کے ساتھ ساتھ اپنے اراکین پر بھی اعتماد بحال رکھنا ہو گا اگر ان اینٹوں (ایم کیو ایم ۔ قاف لیگ ۔پی ڈی اے۔مینگل گروپ )میں سے ایک اینٹ بھی کھسک گئی تو حکومت کی پوری کی پوری عمارت گر سکتی ہے۔ اس لیے اپنی عمارت جو بڑی مشکل سے کھڑی کی ہے اب اس کی حفاظت بھی کرنا ہو گی اج اسمبلی میں ایک حکومتی رکن نے اپنے ہی وزیر پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے جو کہ حکومت کے لیے اچھا شگون نہیں ہے اور حکومت کے لیے لمحہ فکریہ بھی ہے اور شیخ رشید کا یہ بیان کہ فروری مارچ میں سیاست اوپر نیچے ہو گی یہ بھی رد نہیں کیا جا سکتا اگر حکومت اپنی مدت پوری کرنا چاہتی ہے تو اسکو اپنے اتحادیوں اپنے اراکین اپنے ورکرز اپنے ووٹرز اور پاکستانی عوام میں اعتماد بھی فضا بحال کرنا ہو گی ورنہ پھر پہلی حکومتوں کی طرح پچھتانا پڑھے گا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here