وزارتِ خزانہ نے جمعہ کو جاری ہونے والے ایک وضاحتی بیان میں کہاہے کہ قرضوں کا لیا جانا معمول کی کارروائی ہے اور یہ رواں مالی سال کے دوران بجٹ خسارے کو پورا کرنے کے لیے بنائی گئی حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔
’ڈار کا وزیر خزانہ ہونا نقصان دہ ہے‘
بینکنگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان کی حکومت نے قلیل مدت کے لیے سوئس بینک کریڈٹ سوئس سمیت مقامی نجی بینکوں سے 45 کروڑ ڈالر کا قرض لیا ہے۔
بینکنگ کے ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت نے نجی بینکوں سے قرضہ لیا ہے جس سے زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے مقامی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ان خبروں کی تردید کی کہ یہ قرضہ پاکستان کے کم ہوتے ہوئے زر مبادلہ کےذخائر کو سہارا دینے کے لیے لیا گیا ہے۔
دوسری جانب پاکستان کے غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر جو گذشتہ کچھ عرصے سے کم ہو رہے تھے اُن میں ایک ہفتے کے اندر اند میں 37 کروڑ ڈالر کا اضافہ ہوا ہے۔
پاکستان کے مرکزی بینک کا کہنا ہے کہ غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں 14 ارب 15 کروڑ ڈالر ہو گئے ہیں۔
یاد رہے کہ گذشتہ ایک سال کے دوران پاکستان کے پاس غیر زر مبادلہ کے ذخائر میں تقریباً چار ارب ڈالر سے زیادہ کمی آئی ہے۔
پاکستان کے وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ غیر ملکی زر مبادلہ کے ذخائر ایک صحت مندانہ سطح پر مستحکم ہیں۔
وزارتِ خزانہ کے بقول زر مبادلہ کے ذخائر میں استحکام مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں برآمدات، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم اور غیر ملکی سرمایہ کاریکے بڑھنے کی وجہ سے ہوا ہے۔
وزارتِ خزانہ نے اپنے بیان میں قرضوں میں اضافے کے تاثر کو رد کرنے کی کوشش کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیر ملکی قرضوں کا پاکستان کے جی ڈی پی میں تناسب 20.6 فیصد ہے جو کہ سنہ 2013 میں 21.4 فیصد تھا۔
وزارتِ خزانہ کے ترجمان نے کہا کہ بیرونی قرضوں کا بوجھ ناقابل برداشت نہیں ہے اور پاکستان کا غیر ملکی قرضہ انڈیا، سری لنکا اور مصر جیسی معیشتوں کے مقابلے میں بہت کم ہے۔
بیان کے مطابق پاکستان نے رواں سال بیرونی قرضوں کی ادائیگی کی مد میں پانچ ارب 80 کروڑ ڈالر ادا کرنے ہے۔