قبر نما مشین
تحریر ۔ چوہدری رستم اجنالہ
اج مجھے ہسپتال میں ایک قبر نما مشین کے اندر ڈالا گیا میری کمر کا ایم آر آئی کرنا تھا تو اج ہسپتال میں میرا ٹائم تھا تو وقت سے پہلے ہی ہسپتال سے کال آئی کہ اج اپ کا ایم آر آئی کا ٹائم ہے لیکن اپ ابھی آ جائیں میں گاڑی میں تھا تو میں سیدھا ہسپتال چلا گیا تو وہاں ایک بڑی سی موبائل تھی جس میں ایم آر آئی ہونا تھا تو میں اس موبائل کے اندر چلا گیا تو وہاں موجود ایک نوجوان نے مجھ سے کچھ سوال کیے اور وہ فارم پر کرتا رہا پھر اس نے اس فارم پھر میرے سائن کروا کر رکھ لیا اور مجھے بولا کہ اپکو اس مشین میں بیس منٹ تک رہنا ہو گا تو کوئی مشکل تو نہیں میں نے بڑی بہادری سے کہا کوئی بات نہیں کیوں کہ میرا ایک بار پہلےپاوں کا ایم آر آئی ہو چکا تھا میں نے مشین دیکھی ہوئی تھی اس لیے حوصلہ تھا تو ڈاکٹر کو کہا کوئی مسلہ نہیں ڈاکٹر نے تھوڑی دیر کے بعد مجھےبلایا اور روم میں لے گیا جس روم میں ایک قبر نما مشین تھی اس ڈاکٹر نے مجھے ایک بیڈ نما پھٹے پرلٹایا اور مجھے ہیڈ فون دیے کہ کانوں پر لگا لوں اور ساتھ ایک بٹن بھی دیا کہ آگر کوئی مسلہ ہو تو اس کو دبانا ہم فورا اندر آجائیں گے پھر وہ بیڈ نما پھٹا مشین کے اندر جانے لگا جس پر میں لیٹا ہوا تھا چند لمحوں میں میں پورا مشین کے اندر چلا گیا تو میرا وہ پہلے والا تجربہ وہی ختم ہو گیا کیوں کہ جب میرے پاوں کا ایم آر آئی ہوا تھا تو اس وقت صرف میرا پاوں ہی مشین کے اندر گیا تھا باقی سارا جسم مشین سے باہر تھا اب چوں کہ کمر کا ایم آر آئی تھا اس مجھے پورا مشین میں ڈالا گیاجب میں پورا اس قبر نما مشین میں تھا تو میں اپنا بازوں اپنی آنکھوں پر رکھا کیوں کہ مجھےگبھراہٹ ہونے لگی تھی تو فورا میرے ہیڈ فون میں ڈاکٹر کی آواز آئی کہ مسٹر علی اپنا ہاتھ نیچھے رکھو تو میں نے اپنے دونوں بازو اپنی چیسٹ پر رکھ لے اور اپنی آنکھیں بند کر لیں پھر وہ بیڈ جس پر میں لیٹا تھا وہ اوپر ہونے لگا اور میں مشین کے اوپر والے حصے کے قریب ہو گیا اور میرے سر سے مشین کا فاصلہ ایک بالشت یا اس سے تھوڑا ذیادہ رہ گیاہو گا مشین اندر سے بہت روشن تھی اور اگر میں جسم کو آگے پیچھے حرکت دینا چاہتا تو دے بھی سکتا تھا اور میرے ہاتھ میں الارم والا بٹن بھی تھا اگر کچھ مجھے خطرہ محسوس ہو تو اس کو استعمال کر کہ ڈاکٹر کو بھی مدد کے لیے بھلا سکتا تھا یہ سب کچھ ہونے کے باوجود مجھے اس قبر نما مشین میں گھبراہٹ ہو رہی تھی اور جب میں مشین کے اندر تھا تو سوچنے لگا کہ قبر میں بھی تو ایک دن جانا ہے قبر کے اندر تو اندھیرا ہو گا وہاں تو جسم کو اپنی مرضی کے مطابق حرکت بھی نہیں دی جا سکے گی وہاں ہاتھ میں کوئی بٹن بھی نہیں ہو گا کہ اس کو دبانے سے کوئی مدد کے لیے آجائے گا یہاں تو مشین میں پاوں بھی کھلے ہوئے ہیں ناک بھی اور منہ بھی کھلا ہے لیکن قبر میں تو پاؤں باندھے ہوں گے ناک اور منہ روئی سے بند کر دیے جائیں گے میں یہ سب سوچھ رہا تھا اور گھبراہٹ زیادہ ہو رہی تھی تو میں نے اپنے جسم کو تھوڑی سی حرکت دی وہ ڈاکٹر کمرے میں داخل ہوا میرے بیڈ کو مشین سے باہر نکالا اور ڈاکٹر مجھ سے پوچھنے لگا تم ٹھیک ہو نا میں نے ہاں میں جواب دیا تو ڈاکٹر نے مجھ سے کہا کہ اپ مشین میں اپنے جسم کو حرکت نہیں دے سکتے کیوں کہ اس سے ٹیسٹ ٹھیک نہیں ہو رہا ابھی اپکو پھر مشین میں جانا ہو گا میں نے کہا اوکے اس نے مجھے پھر مشین کے اندر کر دیا اور پھر سے مجھے گھبراہٹ محسوس ہونے لگی اپ میرا دل کرے کہ تھوڑا پاوں ہلا لوں گھبراہٹ کی وجہ سے بے چینی سی ہو رہی تھی اللہ اللہ کر کہ وہ نوجوان ڈاکٹر اندر ایا اس نے مجھے باہر نکالا اور سب سے پہلے یہ سوال کیا کہ اپ ٹھیک ہو میں نے ہاں کہاں اس نے کہا کہ اپ کا ٹیسٹ مکمل ہو گیا ہے اپ ہیڈ فون اتار دیں اور وہ بٹن بھی مجھ سے لے لیا اور کہا کہ اپ جا سکتے ہیں اور دو ہفتے میں رپورٹ اپ کے ڈاکٹر کے پاس پہنچ جائے گی جب اس نے جانے کا کہاں تو میری جان میں جان آگئی اور میں جلدی سے اس موبائل سے باہر آگیا میرے قارئین قبر بہت تنگ ہے۔ قبر میں اندھیرا ہے ۔قبر وحشت کا گھر ہے۔ میں یہ علمائے اکرام سے سنا کرتا تھا اور اج جب اس قبر نما مشین میں بیس منٹ کے لیے گیا تو احساس ہوا کہ اس روشن مشین میں اتنی سہولتوں کے ساتھ بھی بیس منٹ رہنا میرے لیے محال ہو گیا تھا تو قبر میں نہ جانے بےبسی کے عالم میں کتنا عرصہ رہنا پڑے گا ؟ حدیث پاک میں ہے کہ بے نمازی کو قبر اس طرح دبائے گئی کہ اس کی ہڈیاں ٹوٹ پھوٹ کر ایک دوسرے میں پیوست ہو جائیں گئ اور ہم نے نہ جانے کتنی نمازیں جان بوجھ کر سستی کی وجہ سے قضا کر دی ہیں اگر نمازیں قضا کرنے کے سبب والدین کو ستانے کے سبب بیوی بچوں کے حقوق پورے نہ کرنے کے سبب ہمسائیوں کے حقوق تلف کرنے کے سبب روزے قضا کرنے کے سبب حرام مال کھانے کے سبب حرام کام کرنے کے سبب قرآن اور حدیث پر عمل نہ کرنے کے سبب حقوق اللہ اور حقوق العباد پورے نہ کرنے کے سبب قبر کو ہمارے لیے تنگ کر دیا گیا تو ہمارا کیا بنے گا اج اکثر مسلمان بے راہ وری کا شکار ہیں اگر کوئی دین کی بات بتائے تو وہ بات سننے کو تیار نہیں ہوتے اگر ہم سے کوئی اچھی اور دین کی نماز کی بات کرے تو ہم کہتے ہیں کہ جو ہو گا دیکھا جائے گا کیوں کہ ہم مرنے والوں کو اپنے ہاتھوں سے قبر کے اندر جا کر کر دفناتے ہیں اور سمجھتے ہیں ہم کو قبر کا تجربہ ہے بھائی یہ تجربہ قبر میں جاتے ہی الٹا ہو جائے گا پھر قبر ویسی نہیں ہو گی جیسی کسی دوسرے مردے کو دفناتے وقت نظر آتی تھی بھائی کیا دیکھا جائے گا قبر میں تو نہ تو جوان ہو گا نہ تو پہلوان ہو گا نہ چوہدری ہوگا نہ جٹ ۔۔
اوتھے ہونے نے عملاں دے بخیڑے
کسے نے نہی تیری ذات پچھنی
وہاں تو صرف ایک بے بس لاچار انسان ہوگا کیا دیکھے گا وہاں ۔وہاں تو کچھ نہ کر پائے گا خدا راہ مسلمانوں ابھی وقت ہے سمبھل جاؤں ورنہ وہاں پچتاوے کے سوا کچھ نہ ہو گا پھر وہاں پچتانے سے کچھ حاصل نہ ہو گا پھر وہاں وہ شعر ہم پھر فٹ ہو گا
اب کیا ہوت پچھتائے
جب چگ گئی چڑیا کھیت