نسو پجوتے پھڑودھڑو
زبان حلق
تحریر چوہدری رستم اجنالوی
بانی پی ٹی ائی نے 24نومبر کو اسلام اباد کے لیے فائنل کال دے دی ہے عہدیدران کارکنان عوام وکلا ڈاکٹروں کسانوں سے نکلنے کی اپیل کی ہے چوبیس نومبر سے پہلے ایک بار پھر نسو۔ پجو (بھاگوں دوڑو) تے پھڑو -دھڑو(پکڑ دھکڑ) کے دن شروع ہونے والے ہیں حکومت اس کال کو ناکام بنانے کی کوشش کرے گی کہ زیادہ لوگ اسلام اباد نہ پہنچ سکیں اور پی ٹی ائی کو پوری کوشش ہے کہ زیادہ سے زیادہ لوگ جمع ہوں تاکہ حکومت پر پریشر ڈلا جا سکے اور عمران خان کی رہائی کو ممکن بنایا جائے 24 نومبر سے ایک دو دن پہلے ہی روڈ بند کر دیے جائیں گے عام ادمی جس نے کام پر جانا ہے ائیرپورٹ جانا ہے ہسہتال جانا ہے ایمبیسی جانا ہے یا کسی اور ضروری کام جانا ہے اس کے لیے مشکلات بڑھا دی جائیں گی جس کا احساس نہ حکومت کو ہو گا اور نہ ہی اپوزیشن کو اور جو اس صورتحال میں مالی نقصان ہوتا ہے وہ کسی کے کھاتے نہیں جاتاوہ ملک کا نقصان ہوتا ہے اجتجاج دھرنے لانگ مارچ ہڑتالیں یہ پاکستان کی تاریخ میں کوئی نئی بات نہیں ہے میں نے جب سے ہوش سنبھالا ہے یہی ہوتا دیکھ رہا ہوں اپوزیشن اجتجاج کی کال دیتی ہے اور حکومت اجتجاج کو ناکام بنانے کی کوشش کرتی ہے میں نے اپنی زندگی میں اس طرح کےبہت سے ڈرامے ہوتے دیکھے ہیں کہ عہدریدارن خود پولیس کو کہتے ہیں کہ ہمیں گرفتار کر لیں بلکہ وہ خود پولیس کو ساتھ لے کر دوسرے عہدیداران کے گھروں میں جاتے ہیں کہ انکو بھی گرفتار کریں پھر جب پولیس انکو گرفتار کر کہ لے جا رہی ہوتی ہے تو وہ ویڈیو اور تصاویر میں وکٹری کا نشان بناتے اور نعرے لگاتے ہوئے نظر اتے ہیں پھر وہ کلپ اور تصاویر ٹی وی چینلز اور اخبارات کی زینت بنتے ہیں اور پولیس والے حکومت اور افسران کے سامنے اپنی بہتر کارکردگی ثابت کرنے کے لیے گرفتار کرتی ہے کہ ہم نے اتنے عہدیدارن کارکنان کو گرفتار کر لیا ہے اور گرفتار ہونے والے پارٹی کے سامنے سچے بھی ہو جاتے ہیں کہ ہم کیا کرتے ہم کو تو گرفتارکرلیا گیا تھا اور گرفتار کرنے والے بھی شاباش حاصل کر رہے ہوتے ہیں یعنی دونوں کا ہی فائدہ ہو تا ہے گرفتار کرنے والوں کا بھی اور گرفتار ہونے والوں کا بھی اس صورت حال کا نقصان صرف اجتجاج کی کال کرنے والوں کو ہوتا ہے جو لوگ گرفتار ہونا نہیں چاہتے وہ روپوش (نسو پجو )ہو جاتے ہیں اور ویڈیو پیغام ارسال کر دیتے ہیں کہ حکومت جو مرضی کر لے ہم مقرہ جگہ پر عوام کے ساتھ پہنچیں گے لیکن مقرہ دن تک وہ روپوش ہی رہتے ہیں اور اس دن باہر نکلتے ہی گرفتار کر لیے جاتے ہیں انکی گرفتاری کی ویڈیو بھی جاری ہوتی ہے اور وہ بھی پارٹی کے سامنے سرخرو ہو جاتے ہیں کہ مجھے بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور پھر کچھ بچے کھچوے عہدیداران کارکنان اور عوام مقررہ جگہ پہنچ کر اپنے اپ کو ہیرو کے طور پر پیش کرتے ہیں اور وہاں لیڈران تقریر میں کہتے ہیں کہ ہمارے عہدیدران کارکنان کو بڑی تعداد میں گرفتار کر لیا گیا ہے اس کے باوجود لاکھوں لوگ ہر طرح کی رکاوٹوں کو دور کرتے ہوئے یہاں پہنچے ہیں اور یہ ہماری کامیابی ہے اس کے بعد حکومت وہاں کی بجلی بند کر دیتی ہے پانی چھوڑ دیتی ہے انسو گیس کا اور واٹر کینن اور اسطرح کے حربے استعمام کرتی ہے جس پر وہاں پہنچنے والے واپس جانے کا اعلان کرتے ہیں اور اجتجاج جاری رکھنے کے ارادے کا اعلان کرتے ہوئے کارکنان کو اور عوام کو نئی تاریخ کا جلد اعلان کرنے کا کہ کرواپس بیجھ دیتے ہیں اپوزیشن اجتجاج کی کامیابی کا اعلان کرتی ہے کہ حکومت کے ہر حربے کے باوجود لاکھوں لوگ نکلے ہیں اور گرجدار تقریر وں میں حکومت کے خلاف باتیں کرتے ہیں اور دوسری طرف حکومت اجتجاج کوناکام کہتے ہوئے دعوے کرتی ہے کہ چند ہزار لوگ نکلے اور ان میں سے اکثریت کو پیسے دے کر لایا گیاتھا –
کیا 24نومبر کو بھی کچھ ایسا ہی ہونے والا ہے ایک بار پھر اسی طرح کا ڈرامہ کر کہ حکومت اور اپوزیشن ملک کا نقصان کرنا چاہتے ہیں اگر یہی کچھ کرنا ہے تو خدا راہ ملک کے حال پر سب مل لر رحم کرو اپنی اپنی سیاست کے لیے ملک خدا داد کا نقصان نہ کریں مل کر ملک کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کریں اگر ایسا نہیں کر سکتے تو ملک کا اب مزید نقصان نہ کریں اللہ ہمارے پاکستان پر رحم کرے امین