نظام شمسی میں ایک اور خاصا بڑا سیارہ موجود ہے: امریکی تحقیق

0
1148
نظام شمسی میں ایک
نظام شمسی میں ایک

امریکہ کے سائنسی تحقیقاتی ادارے کیلیفورنیا انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کیل ٹیک) کے محققین کو ایسے ثبوت ملے ہیں جن کی بنیاد پر کہا جا سکتا ہے کہ نظام شمسی میں ایک اور خاصا بڑا سیارہ موجود ہے۔

ایک اندازے کے مطابق یہ نیپچون کے حجم جتنا بڑا سیارہ ہے جو ہمارے سورج کے گرد چکر لگاتا ہے اور اس کا مدار پلوٹو سے خاصا دور ہے۔

سیارہ تلاش کریں اور اپنی مرضی کا نام دیں

‘بہت سے ستاروں سے زیادہ گرم’ سیارہ دریافت

اس سیارے کو محققین نے ‘پلینٹ نائن’ کا نام دیا ہے اور یہ زمین کے مقابلے میں 10 گنا بڑا اور اس کا مدار نیپچون کے مقابلے میں سورج سے 20 گنا دور ہے۔

اسے سورج کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کرنے میں 10 سے 20 ہزار زمینی سال لگ سکتے ہیں۔

امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق اس اعلان کا مقصد یہ نہیں کہ یقینی طور پر ہمارے نظامِ شمسی میں ایک نیا سیارہ موجود ہے۔ دور خلا میں اس دنیا کی موجودگی فی الحال صرف ایک نظریے کی حد تک ہی ہے اور اب تک اس نویں سیارے کا مشاہدہ نہیں کیا جا سکا ہے۔

ماہر فلکیات اب اس سیارے کو نظام شمسی میں تلاش کررہے ہیں جس کی پیش گوئی تحقیق دانوں نے کی ہے۔

پلانٹ ایکس، کال ٹیک

تحقیق کیا ہے؟

جنوری 2015 میں کیل ٹیک کے ماہر فلکیات کونسٹینٹین بیٹیجن اور مائیک براؤن نے اعلان کیا تھا کہ انھیں اپنی تحقیق کے دوران ایک غیر معمولی حجم کے سیارے کی موجودگی کے شواہد ملے ہیں۔ یہ سیارہ ہمارے نظام شمسی کے بیرونی مدار میں چکر لگا رہا ہے۔

واضح رہے کہ یہ پیش گوئی ریاضی کے تفصیلی حساب کتاب اور کمپیوٹر کے ذریعے کیے جانے والے سمولیشن کی بنیاد پر کی گئی ہے اور اب تک اس کا براہ راست مشاہدہ نہیں کیا گیا ہے۔

کیل ٹیک کے سائنسدان یہ سمجھتے ہیں کہ نواں سیارہ یورینس یا نیپچون جتنی بڑی جسامت کا ہوسکتا ہے اور اس کا حجم زمین کے مقابلے 10میں گنا زیادہ ہو گا۔ یہ سیارہ نیپچون کے مقابلے میں سورج سے 20 گنا زیادہ دور ہو سکتا ہے۔

بین الاقوامی خلائی ادارے ناسا کے پلینیٹری سائنس کے شعبے کے ڈائریکٹر جم کرین کہتے ہیں ‘سیاروں پر تحقیق کرنے والے سائنسدان کی حیثیت سے نئے سیارے کا امکان میرے لیے اور ہم سب کے لیے دلچسپی کی بات ہے۔ تاہم یہ کسی سیارے کی دریافت یا مشاہدہ نہیں۔ یہ یقین سے کہنا قبل از وقت ہے کہ کوئی پلینٹ ایکس وجود رکھتا ہے۔ جو ہم دیکھ رہے ہیں وہ محدود مشاہدات اور حساب کتاب کی بنیاد پر ہے۔ یہ اس عمل کی شروعات ہیں اور انجام بہت دلچسپ ہو سکتا ہے’۔

پلانٹ ایکس، کال ٹیک

اس کی دریافت کب ہوئی؟

پلینٹ ایکس کے نام سے جانا جانے والا یہ سیارہ ابھی دریافت نہیں ہوا ہے اور سائنسدان اس موضوع پر بحث کر رہے ہیں کہ کیا یہ وجود بھی رکھتا ہے۔

سیارے کے گرد زمین سے ملتی جلتی فضا

زمین جیسے حجم والے سات سیاروں کی دریافت

سیارے کا نام کیا ہے؟

بیٹیجن اور براؤن نے اپنے تجویز کردہ سیارے کا نام ‘پلینٹ نائن’ رکھا ہے لیکن کسی خلائی چیز کا نام رکھنے کے حقوق اس فرد کے پاس ہوتے ہیں جس نے اسے حقیقت میں دریافت کیا ہو۔ اس سے پہلے کی جانے والی تحقیقات کے دوران سیارہ نیپچون کے بعد جس بہت بڑے سیارے کی تلاش کی جا رہی تھی اسے ‘پلینٹ ایکس’ کا نام دیا گیا تھا۔

اگر پیش گوئی کے مطابق یہ سیارہ دریافت ہو جاتا ہے تو اس کے نام کی منظوری انٹرنیشنل ایسٹرانومیکل یونئن دے گی۔ یہ روایت ہے کہ سیاروں کے نام افسانوی رومی دیوتاؤں کے نام پر رکھے جاتے ہیں۔

وہ یہ کیوں سمجھتے ہیں کہ سیارہ موجود ہے؟

ماہر فلکیات نے چند بونے سیاروں اور دیگر اشیا کا مشاہدہ کیا ہے جو مدار کا چکر لگا رہی ہیں۔ ان چیزوں کا مشاہدہ کرنے کے بعد کال ٹیک کی ٹیم نے پیش گوئی کی ہے کہ ممکن ہے کہ ایک بہت بڑا اور اس سے قبل غیر دریافت سیارہ پلاٹو کے عقب میں چھپا ہوا ہو۔

پلانٹ ایکس، کال ٹیک

اگلا قدم کیا ہوگا؟

خلا باز اب دنیا کی طاقتور ترین دور ببینوں کی مدد سے یہ پتہ لگانے کی کوشش کریں گے کہ پیش گوئی کے مطابق کیا کوئی سیارہ اپنے مجوزہ مدار میں موجود ہے یا نہیں۔ خلا میں موجود کوئی بھی چیز جو سورج سے خاصی دور ہو اس کا پتہ لگانا یا مشاہدہ کرنا انتہائی مشکل ہوتا ہے۔ لیکن سائنسدان سمجھتے ہیں کہ موجودہ خو ردبینوں کی مدد سے پلینٹ نائن کا مشاہدہ کیا جا سکتا ہے۔

مائیک براؤن کہتے ہیں ‘میں اسے تلاش کرنا چاہتا ہوں لیکن اگر کوئی اور اسے تلاش کرے تو بھی میں خود ہوں گا۔ اسی لیے ہم یہ تحقیق شائع کررہے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ دیگر لوگ بھی متاثر ہوں گے اور تلاش شروع کریں گے’۔

جم گرین کہتے ہیں ‘اگر پلینٹ ایکس وہاں موجود ہے تو ہم سب مل کر اسے تلاش کریں گے یا پھر جو معلومات ہمیں اب تک موصول ہوئی ہیں ان کی متبادل وضاحت پیش کریں گے، تو آئیے تلاش شروع کریں’۔

#Source by BBC URDU

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here