نیا سال نئے ارادے
(تحریر: راشد منصور راشدؔ)
یکم جنوری سے نیا سال ہے
دسمبر میں پوچھیں گے کیا حال ہے
انسان وقت کے ہاتھوں ایسا گرفتار ہے کہ ہر ایک لمحہ بس کل ہی کی بات لگتا ہے ایسے ہی لمحات میں انسانی زندگی کس قدر تیز ہے کہ اتنے سال بیت بھی گئے مگر پھر بھی ایسے ہی معلوم ہوتا ہے کہ ابھی کل کی بات تھی،دن ہفتے‘ہفتہ مہینے اور مہینہ سال میں تبدیل ہوتے ہوئے وقت گزرنے کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ہم اپنے روز مرہ معمولات میں اس قدر مگن ہیں کہ ہر دم کچھ پانے کی جستجو میں ہی رہتے ہیں کبھی ہم نے اپنی ذات کے حصار سے باہر جھانکنے کی کوشش ہی نہیں کی۔وقت کا پہیہ تیزی کے ساتھ گھو م رہا ہے گزشتہ سال اپنے ساتھ بہت سی شیریں و تلخ یادیں سمیٹ کر رخصت ہو گیا اور نئے سال کوخوش آمدید کہا جارہا ہے۔سوال یہ پید اہوتا ہے کہ ہم نے گزشتہ سال کون سا اچھا کام کیا ہے جو ہم نئے سال کا جشن منا رہے ہیں ……کیا؟ہم نے مہنگائی کنٹرول کرلی ہے؟ کیا ہم نے قتل وغارت پر قابو پا لیا ہے؟کیا ہمارے ملک سے غربت و جہالت ختم ہو گئی ہے؟ کیا ہم نے بے روزگاری پر قابو پا لیا ہے؟ امن وامان کا یہ عالم ہے کہ اس ملک کی عبادتگاہیں اور درسگاہیں تک محفوظ نہیں آئے بم دھماکے‘قتل و غارت اور چوریاں ڈکیتیاں عروج پر ہے ……ہمیں توشرم آنی چاہیے کہ ہم نے گذرے سال میں اپنے ملک کو ہرممکن حد تک تباہی کے کنارے تک پہنچادیا ہے آج ایک بار پھر سارا ملک ہیپی نیوائیر منانے میں مشغول ہے۔ حق تو یہ ہے کہ عبادت کی جائے پہلے سال کے گناہوں کی معافی مانگ کر دوسرے سال کی بہتری کے لیے خدا سے دعا مانگی جائے مگر یہ ملک جو اسلام کے نام پر بنا تھا یہاں شیطان کے پیروکاروں نے بسنت سے لے کرHappy New Year تک مختلف کافرانہ رسومات رائج کر کے نئی نسل کی سوچ کو تبدیل کرنے کی گھناؤنی سازشیں کی ہیں۔ہیپی نیو ایئر کے نام پر موج مستی اور عیاشی شرمناک ہے۔آپ نے نئے سال کی خوشی میں خصوصی تیاری کی ہوگی نئے منصوبے بنائے ہوں گے، لیکن حقیقت تو یہ ہے کہ آپ کو سوچنا چاہیے کہ گزرے سال میں آپ نے وقت کا صحیح استعمال کیا یانہیں۔نئے سال کا آغاز انفرادی طورپر ایک نئے عزم کے ساتھ کریں جو غلطیاں گزشتہ برس ہوئیں وہ اس سال نہ ہوں۔ سال اپنے اختتام کو پہنچ چکا ہے اس سال بھی ہم نے لڑائی جھگڑے قتل وخونریزی،مہنگائی سمیت ہر سطح پر ترقی کی ہے کیا نیا سال ہمیں اس میں کمی کی کوئی تدبیر سوچنے کا موقع دے گا یا یہ بھی سابقہ سالوں کی طرح اسی اضافے کے ساتھ بیت جائے گا اس بارے غور و فکر کی ضرورت ہے۔
آئیے!عہد کریں کہ خود کواچھا مسلمان اورمحب وطن پاکستانی بنانے کی کوشش کریں گے،یہ عہد کریں کہ کم از کم آپ کی ذات سے کسی کو کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ سال،ماہ،دن گزرتے رہتے ہیں،یہ نیا سال کسی کیلئے خوشیاں لارہا ہے اور کسی کے لئے غم ……کیا معلوم کس کے حصہ میں خوشیاں آتی ہیں اور کس کے دامن میں غم……پہلے سال بھی بیت گئے‘یہ سال بھی گذر جائے گا اور آنے والے برس بھی آ کر چلے جائیں گے۔
نئے سال کی خوشیاں منانے سے قبل گزرے سال کے آئینہ میں اپنی کارکردگی کا جائزہ لینا ضروری ہے تاکہ جوناکامیاں ہوئیں ان کا سدباب ہوسکے۔ ہم جانتے ہیں کہ ہماری زندگی کا ایک سال کم ہو گیا ہے ہم سب کو اپنی زندگی کے ہر لمحے کا جواب اللہ تعالیٰ کے سامنے دینا ہے نیاسال ہمیں مواقع فراہم کرتا ہے کہ اپنی زندگی کو صراط مستقیم پر کرلیں، اورآئندہ برس اپنی زندگیوں کو اس خدائے واحد کی مرضی کے مطابق گزاریں اوردوبارہ وہی غلطیاں نہ دہرائیں جو نہ صرف ہمارے بلکہ پوری انسانیت کیلئے نقصان دہ ہیں۔ہمیں اپنے ایمان کی روشنی میں فیصلہ کرنا ہے کہ ہماری گفتگو،کردار،چال چلن اورہمارے رویّے سے کسی دوسرے کو تکلیف نہ پہنچے۔ اگر آپ اپنی زندگی کو صحیح اصولوں کے مطابق گزارنے کا عہد کرلیں گے تو نیاسال آپ کے لیے کامیابیوں کی نوید بن جائے گا۔
خدا کرے یہ سال پوری بنی نوع انسانی کے لیے امن وسلامتی،محبت،بھائی چارے، اورباہمی یگانگت کا سبب بنے ہر سال کے اختتام پر ہندسے بدل جاتے ہیں لیکن وہ تبدیلی جانے کب آئے گی جب دنیا سے غربت وافلاس،ظلم وتشدد اورجنگ وجدل کا دور ختم ہوجائے گا خدا تعالیٰ کے حضور دعاہے کہ یہ نیاسال واقعی نیا ہو اورتمام دنیا کے لیے خوشیوں اورامن کا پیغام لیکر آئے (آمین)