پہلے دعوت اور اب دھمکیاں
تحریر ۔چوہدری رستم اجنالہ
مولانا فضل الرحمن نے 27 تاریخ کو آزادی مارچ کا اعلان کیا ہے انکے اعلان کے ساتھ ہی سوشل میڈیا پر بدتمیزی کا طوفان برپا ہو گیا ہے جن کو انکی اماں مانگنے پر دوسری روٹی بھی نہیں دیتی وہ بھی فیس بک پر فلاسفر بنا بیٹھا ہوتا ہے فیسبکی فلاسفروں کو جس بات کا علم بھی نہیں ہوتا وہ اس پر بھی بحث کر رہے ہوتے ہیں اور گھٹیا قسم کی زبان استعمال کرتے ہیں حالانکہ انکا اس بات یا بحث سے کوئی فائدہ بھی نہیں ہوتا اکثر لوگ جھوٹی بات کو آگے فارورڈ کرتے جاتے ہیں اور جھوٹ پھلاتے ہیں ایسے لوگ یقیناً اللہ کی لعنت کے مستحق ہیں یہ میں نہیں بلکہ قرآن پاک کا فرمان ہےکہ جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ہو ۔برحال اج میرا عنوان ہے کہ پہلے اجتجاج دھرنوں کی دعوت اور اب دھمکیاں حکومت کے وزیر اور خود وزیر اعظم اس بات کی دعوت دیتے تھے کہ اپوزیشن آئے اجتجاج کرے ہم ڈی چوک پر ان کو کنٹینر دیںگے اور انکے کھانے کا بھی بندوبست کریں گے وزیر اعظم کا یہ اعلان بہت بڑا اعلان تھا اور ایک اچھی جمہوری روایت کی عکاسی کرتا تھا اور اگر یہ حکومت ایسا کرتی ہے کہ اپوزیشن کو اجتجاج اور دھرنوں کی فراغ دلی سے اجازت دیتی ہے کنٹینر فراہم کرتی ہے اور دھرنے والوں کے لیے کھانے کا انتظام کرتی ہے تو یقیناً یہ حکومت ایک جمہوری حکومت ثابت ہو گی اور ایک اچھی روایت ڈالے گی جس کو ہر کوئی سراہے گا اور حکومت کی تعریف بھی کرے گا ایسا کرنے سے حکومت مظبوط ہو گی نہ کہ کمزور لیکن ایسا لگ نہیں رہا کہ حکومت ایسا کرنے کے موڈ میں ہے کیونکہ مولانا کے آزادی مارچ کا اعلان کرتے ہی اس حکومت کے وزیر میدان میں کود پڑے ہیں لگتا ہے کہ موجودہ حکومت آزادی مارچ سے حائف نظر آ رہی ہے اور طرح طرح کی دھمکیاں مختلف پروگراموں میں دینا شروع کر دی ہیں جو کسی طرح میں پاکستان کے مفاد میں نہیں ہیں اگر حکومت طاقت کا استعمال کرے گی آزادی مارچ یا اپوزیشن کے اجتجاج کو روکنے کی کوشش کرے گی تو اس سے حکومت نہ صرف کمزور ہو گی بلکہ پاکستان کے حالات مزید خراب ہونے کا خدشہ بھی ہے اور حکومت کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان قائم رکھنے کی پوری کوشش کرے حکومت اپوزیشن سے مذاکرات کرے انکو اس بات پر قائل کرے کہ مل کر پاکستان کی بہتری کے لیے حکومت کا ساتھ دے اور اگر اپوزیشن حکومت کی بات نہیں بھی سنتی پھر بھی حکومت صبروتحمل کامظاہرہ کرےنہ کہ دھمکیاں دی جائیں اگر سوچا جائے تو موجودہ حکمران بھی یہی کہتے تھے کہ اجتجاج کرنا اپوزیشن کا جمہوری حق ہے اور اس میں کوئی شق بھی نہیں کہ پر امن اجتجاج ہر شہری کا حق ہے سوشل میڈیا پر مہم چلائی جا رہی ہے کہ مولانا کا اجتجاج عوام یا ملک کے لیے نہیں بلکہ حکومت میں آنے کے لیے ہے کرسی کے لیے ہے اس حکومت کو گھر بھیجنے کے لیے ہیں یہ بات سچ ہے کہ اپوزیشن حکومت میں آنے کے لیے ہی سرگرم ہے نہ کہ عوام کے مفاد کے لیے اور یہ بھی سچ ہے کہ پی ٹی آئی کا اجتجاج اور دھرنے بھی اسی لیے ہی تھے اس وقت پی ٹی آئی نواز شریف پر بھی انتخابات میں دھاندلی کا الزام لگا کر دھرنے دینے آئی تھی اور اج بھی پوری اپوزیشن حکومت پر دھاندلی کے الزام ہی لگا رہی ہے اور الیکشن کمیشن کے قاسم سوری کے خلاف فیصلے نےاس الیکشن کو بھی مشکوک بنا دیا ہےکوئی میری بات سے اتفاق کرے یا اختلاف لیکن حقیقت تو یہی ہے پاکستان میں سیاستدان صرف اقتدار کی لڑائی لڑ رہے ہیں اور جنگ کر رہے ہیں نہ کہ عوام کی فلاح کے لیے فیس بک پر آزادی مارچ کے حوالے سے کہا جا رہا ہے کہ والدین محتاط رہیں مولانا انکے بچوں کو استعمال کر کہ مروا کر حالات خراب کروانے کا منصوبہ بنا چکے ہیں خدا راہ ایسا نہ کریں اس میں ملک کی بہتری نہیں ہے بلکہ نقصان ضرور ہے سوچنے کی بات ہے کہ ان لوگوں کو کس نے بتایا ہے مولانا کا یہ منصوبہ ہے اور لوگوں کو کون مارے گا ؟ سوشل میڈیا کے مطابق حکومت نے لوگوں کو مارنے کا پلان بنا لیا ہے ؟ اللہ کرے ایسا نہ ہو کوئی اور نیا سانحہ ماڈل ٹاون نہ ہو پاکستان میں ۔اور موجودہ وزیر مشیر بھی اس طرح کی بیان بازی نہ کریں کہ عوام میں انتشار پیدا ہو اور حالات پاکستان کے پہلے ہی اتنے اچھے نہیں ہیں حالات کو خراب کرنا حکومت کا کام نہیں ہے ملکہ حالات کو سمنبھالنا حکومت وقت کی ذمہ داری ہے میری اپوزیشن اورخاص طور پر مولانا سے بھی گذارش ہے کہ کوئی بھی ایسا کام اجتجاج اور مارچ میں نہ ہونے دیں جس سے ملک پاکستان اور پاکستان کے عوام کا کوئی نقصان ہو پر امن اجتجاج اپکا حق ہے وہ ضرور کریں سیاست ضرور کریں لیکن پاکستان کی سلامتی پر کوئی حرف نہ آنے پائے اور فیس بک کے فلاسفروں سے بھی گذارش کرتا ہوں کہ خدا راہ اپ اپنی اور اپنے گھر والوں کی فکر کریں اور اپنی اپنی ذمہ داری نبھانے کی کوشش کریں حکومت کو اپنا کام کرنے دیں اور اپوزیشن کو اپنا۔ اپ اپنے اور گھر والوں کے رزق روٹی کی فکر کریں جسکا ہمارے دین نے بھی حکم دیا ہے نہ کہ فیس بک پر بیٹھ کر فضول قسم کی بحثوں میں وقت برباد کریں اللہ ہمارے ملک کو قائم و دائم رکھے دشمنوں کے شر سے بچائے ہم سب کو ایک قوم بن کر زندگی گذارنے کے توفیق عطا فرمائے آمین