اللہ کے عذاب سے لڑنا نہیں ڈرنا ہے
(زبان حلق)
تحریر چوہدری رستم اجنالہ
محترم قارئین دنیا کی موجودہ صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے دنیا میں تمام لوگ عجب پریشانی کا شکار ہیں کاروباری لوگ اپنے کاروبار کی وجہ سے شدید قسم کی پریشانی میں مبتلا نظر آرہے ہیں ۔موجودہ لاک ڈاؤن کی وجہ سے کاروبار بند ہیں اور نہ جائے یہ صورتحال کب تک برقرار رہے گی کاروباری طبقہ اس وجہ سے زیادہ پریشانی کا شکار نظر آرہا ہے کہ اگر یہ سلسلہ طول پکڑ گیا اور تین مہینے یہ سلسلہ چلتا رہا تو کاروبار صرف تین مہینے بند نہیں ہو گا بلکہ انکو پورے سال کا نقصان ہو گا وہ اس طرح کہ یہی تین مہینے ہی سیزن ہوتا ہے اور ان تین مہینوں میں کام کا زور ہوتا ہے جس کی وجہ سے پورا سال مالی حالات انکا ساتھ دیتے ہیں اور اگر ان تین مہینوں میں کام نہ ہو سکے تو کاروباری حضرات کی کمر سارا سال سیدھی نہیں ہو سکتی ۔اس موجودہ صورتحال کی وجہ سے ساری دنیا کی حکومتیں اس وجہ سے پریشان ہیں کہ جہاں ہزاروں لوگ موت کا شکار ہو رہے ہیں وہاں کاروباری لوگوں کو ریلف دینے کی وجہ سے بھی پریشان ہیں ۔ اسی طرح پوری مسلم دنیا بھی اس بات کو لے کر پریشان ہے کہ رمضان المبارک با برکت مہینہ آنے میں چند دن باقی ہیں کیا اس با برکت مہینے میں سحری و افطاری کی رونقیں بحال ہو سکیں گی ؟۔کیا مسلمان پچلے سالوں کی طرح مساجد میں جا کر باجماعت نماز ادا کر سکیں گے ۔کیا مساجد میں تراویح ادا کی جا سکیں گی؟۔ہمارا کاروباری طبقہ اپنا جو کاروبار نماز کے لیے دس منٹ بند نہیں کرتا تھا وہی کاروبار اللہ نے اتنے دن سے بند کروا رکھا ہے ۔ کشمیر میں اتنے مہینوں سے لاک ڈاؤن چل رہاُہے اس کی کسی نے پروا نہیں کی اللہ تعالی نے پوری دنیا میں لاک ڈاؤن کر دیا۔کشمیر فلسطین برما چین انڈیا اس کے علاوہ کئی ممالک میں مسلمان شہید کیے جا رہے تھے لاشیں گرائی جا رہی تھیں تو اس دنیا نے جان بوجھ کر آنکھیں بند کر رکھی تھیں اب اللہ نے پوری دنیا میں ہی لاشوں کے ڈھیر لگا دیے ہیں اور پوری دنیا اج ان مظلوموں کی طرح بے بس نظر آ رہی ہے ۔کشمیر اور انڈیا کے مسلمانوں کو جمعہ پڑھنے کی اجازت نہیں دی جا رہی تھی تو مسلم دنیا غفلت کا شکار تھی اور اپنے اپنے مفادات کے لیے انکی پروا نہیں کی تھی اب اللہ نے ساری دنیا کے مسلمانوں سے جمعہ کی نماز جیسی عظیم عبادت بھی چھین لی ہے اگر کشمیر فلسطین انڈیا کے مسلمانوں کو نمازوں کی اجازت نہ دینے پر مسلمان خاموش تھے تو اللہ نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا اور مسلم دنیا کو بتا دیا کہ مجھے تمھاری نمازوں کی بھی ضرورت نہیں ہے ۔اللہ کی عبادت کے لیے تو فرشتے ہی کافی ہیں پتا نہیں ہم کس غلط فہمی کا شکار تھے ۔ ابھی بھی وقت ہے ہمیں معافی مانگ لینی چاہیے اللہ ہر چیز پر قادر ہے غلطی پر معافی مانگی چائیے نہ کہ اللہ کے عذاب سے جنگ کا اعلان کرنا چاہیے افسوس اج ٹی وی پر اشتہار چل رہے ہیں کہ ہم کو کرونا سے ڈرنا نہیں لڑنا ہے۔یہ سچ ہے کہ کرونا اللہ کا عذاب ہے ۔اور ہم کمزور ہیں ہم اللہ کے عذاب سے نہیں لڑ سکتے صرف اللہ سے عذاب اٹھانے کی التجا کر سکتے ہیں اپنی غلطیوں اپنے گناہوں کی معافی مانگ سکتے ہیں اللہ فرماتا ہے کہ اگر میرا بندہ غلطی کر کہ اپنی غلطی پر نادم ہو کر مجھ سے سے معافی مانگ لے تو میں معاف کر دیتا ہوں ۔افسوس کہ اج ہم اللہ کے عذاب سے معافی مانگنے کی بجائے اس عذاب سے لڑنے کی باتیں کر رہے ہیں زرہ غور کریں کہ کیا ہم نے اتنے دنوں میں اللہ سے معافی مانگی ہے؟ اور اگر معافی مانگی ہے تو اللہ نے ابھی تک ہمیں معاف کیوں نہیں کیا؟ وہ تو فرماتا ہے معافی مانگوں میں معاف کر دونگا۔ سوچنے کی بات ہے کیا ہم کہیں معافی مانگنے میں بھی کسی غلطی کا شکار تو نہیں ہیں یعنی کہیں ہم دل سے معافی مانگنے سے قاصر تو نہیں ہیں ؟ آئیے عہد کریں اللہ کے عذاب سے لڑنا نہیں بلکہ ڈرنا ہے آئیے اپنے گناہوں اپنی غلطیوں کی سچے دل سے ندامت کے ساتھ معافی مانگیں اور آئندہ ان گناہوں اور غلطیوں سے بچنے کا سچے دل سے ارادہ کریں تو شائد اللہ ہم کو معاف فرما دے ۔اے اللہ ہماری خطاؤں کو معاف فرما دے اے اللہ رمضان کا با برکت مہینہ آنے والا ہے اس کی رحمتیں برکتیں حاصل کرنی توفیق عطا فر ما۔ہم کو نماز مسجد میں با جماعت پڑھنے کی توفیق عطا فرما ۔ہم کو اپنے گھروں (مساجد) کی رونق بننے کی توفیق عطا فرما۔ اے اللہ ہم کو معافی مانگنے کا سلیقہ بھی نہیں اتا اللہ ہم سے راضی ہو جا ہماری تمام مشکلات آسان فرما دے کرونا کے اس عذاب سے اس دنیا کو نجات عطا فرما دے آمین