کیا زندگی موت رزق پر ہمارا اختیار ہے
زبان خلق
تحریر چوہدری رستم قادری
آج صبح جب میں نیند سے بیدار ہوا تو واٹس اپ کھولا تو ایک دوست کا میسج دیکھا جس میں کچھ دل ہلا دینے والی ویڈیو تھی وہ دیکھ میرا دل لرز گیا ویڈیو میں ایک مرد کی لاش لٹکی ہوئی تھی تین بچوں کی گلے کٹی لاشیں چار پائی پر پڑی تھیں اور ایک عورت کی لاش تھی یہ دیکھ کر میں نے دوست کو میسج کیا کہ یہ کہاں کی ہے اور کیا ہوا ہے جس پر اسکا جواب آیا کہ علی پور مظفر گڑھ میں کچھ دن پہلے مہنگائی سے پریشان غریب شخص نے پوری فیمیلی کی گردنیں کاٹ کر خود بھی پھندا ڈال کر خودکشی کر لی ہے میں یہ سن کر سوچنے لگا کہ کتنا ظالم ہے وہ شخص جس نے خود بھی حرام کی موت کا انتخاب کیا اور ساتھ ساتھ چار لوگو کا قتل بھی اپنے سر لے کر چلا گیا دیکھا جائے تو اس شحص کو کیا اختیار تھا کہ وہ ان بچوں کی یا اپنی بیوی کی جان لے صرف اس لیے اس نے چارقتل کر دیےکہ وہ ان بچوں کا باپ تھا اور اس عورت کا شوہر تھا اور بے روزگار تھا اور بیوی بچوں کے کیے کھانے کا سامان نہیں لا سکتا تھا وہ یہ سوچتا ہو گا کہ اس نے ان بچوں کو پیدا کیا ہے تو انکے رزق کا زندگی اور موت ذمہ دار بھی وہی ہے جب کہ نہ اس نے بچوں کو پیدا کیا نہ ان کی روزی کا مالک ہے اور نہ ہی اس کو ان بچوں کی زندگی اور موت کا فیصلے کا اختیار ہے ان بچوں کو پیدا کرنے والی اللہ کی ذات اس کی مرضی کے بغیر کیا کوئی بچے پیدا کر سکتا ہے ؟ اگر ایسا ہے تو دنیا میں اتنے لوگ بے اولاد کیوں ہیں ؟ ہم مسلمان ہیں اور ہمارا ایمان ہے کہ اولاد کا ہونا یا نہ ہونا یہ سب اللہ کے اختیار میں ہے اور ہمارا یہ بھی ایمان ہے جس کواللہ نے پیدا کرنا ہوت ہے اسکا رزق بھی اللہ نے لکھ دیا ہوتا ہے پیدا ہونے سے پہلے ہی تو پھر ہم کو اتنی کیوں فکر رہتی ہے کہ ہم نے نماز روزہ اللہ کے احکامات کو چھوڑ کر ان کی روزی کے لیے حلال حرام طریقے سے مال کما رہے ہیں اور یہ سب کچھ کر کہ بھی جب اپنی نالائقی کی وجہ سے کچھ نہیں کر سکتے توسمجھتے ہیں کہ انکی زندگی اور موت بھی ہمارے ہاتھ میں ہے اور پھر ان بچوں کی جان لے لیتے ہیں اگر اتنی فکر تھی تو شادی نہیں کرنی تھی کہ میں نالائق ہوں بے روزگار ہوں شادی نہ کرتے تو کم از کم اس حرام موت اور چار جانو کے قاتل تو نہ بنتے نا جب شادی کرنی ہو گی تو اس وقت تم کتنے خوش ہو گے کہ میری شادی ہے لیکن کچھ ہی عرصے بعد اپنی نالائقی کی وجہ سے تم قاتل بھی بنے اور حرام موت کے بھی مرتکب ہوئے یہ کام کر کہ تم سمجھتے ہو کہ تمھاری جان چھوٹ گئی ہے لیکن ایسا ہر گز نہیں ہے تم کو اپنی حرام موت کا اور ان چار قتلوں کا حساب دینا ہے میری ان تمام لوگوں سے گذارش ہے جو ایسا سوچتے ہیں کہ وہ ایسا کر لیں تو وہ یاد رکھیں نہ وہ کسی کو پیدا کرنے پر قادر ہیں نہ رزق دینے کی قدرت رکھتے ہیں اور نہ ہی کسی کی زندگی اور موت کے مالک ہیں ان سب کا مالک ہمارا اللہ ہے زندگی موت عزت ذلت رزق یہ سب اللہ کے اختیار میں ہے کسی انسان کے نہیں اللہ ہم کو ہدایت دے اور ہم پر اور ہمارے ملک پاکستان پر اپنا رحم فرمائے آمین