سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے دعویٰ کیا ہے کہ ن لیگ نے میرا مشورہ مانا ہوتا تو آج اقتدار میں ہوتی،متنازع احتساب ملک کے لیے زہر قاتل ہے، حکومت سمجھ لے ملک اپوزیشن کے بغیر نہیں چل سکتا۔
میڈیا سے گفتگو میں چوہدری نثار نے حکومت سے احتساب کے طریقہ کار پر تحفظات دور کرنے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ تحفظات دور نہ ہوئے تو یہ انتقام ہوگا احتساب نہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کی آفر کے سوال پر سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ دوستی تعلق اپنی جگہ ہوتا ہے سیاست اصولوں کے تحت چلانا چاہیے۔انہوں نے کہا کہ حالات شدید ترین سیاسی بحران کی نشاندہی کر رہے ہیں،امداد لے کر چند ماہ گزارنے سے پاکستان کی ترقی کہاں سے نظر آئے گی؟سابق وزیر داخلہ نے دعویٰ سے کہا کہ ان کا مشورہ مانا جاتا تو آج مسلم لیگ ن کی حکومت ہوتی،میں نے کہا تھا کہ عدلیہ و فوج کو براہ راست ہٹ کرنے کے لئے الفاظ نرم رکھیں۔ان کا کہنا تھا کہ متنازع احتساب ملک کےلیے زہر قاتل ہے، اپوزیشن، صرف نواز شریف،شہباز شریف اورآصف زرداری نہیں، سب جماعتیں ہیں، وہ نہ حکومت میں ہیں نہ اپوزیشن میں لیکن کہتا ہوں احتساب شفاف نہیں۔چوہدری نثار نے یہ بھی کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنا حکومت کا نہیں جنرل باجوہ کا اقدام تھا،مذاکرات کیلئے مودی کی منتیں کرنا غیرت کےمنافی ہے،ایسے ماحول میں بار بارمذاکرات کی باتیں کرنا پاکستان کے مفاد میں نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یو اے ای،سعودیہ سے امداد وقتی ہے،عمران خان نے سفیروں سےخود انحصاری کی بات کی وہ تو نظر نہیں آرہی،پہلے غیروں کے قرضوں میں جکڑے ہوئے تھے اب کہیں دوستوں کے شدید قرضوں میں نہ جکڑی جائیں، جتنی چادر ہو اتنے پاوں پھیلانے چاہئیں۔سابق وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ احتساب حکومتیں نہیں ادارے کرتے ہیں،نیب یاعدالت کافیصلہ ہو توحکومت کہتی ہے ہم نےکیا اس سے معاملات متنازع ہوتے ہیں،اومنی گروپ کا احتساب حکومت نہیں سپریم کورٹ کر رہی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ صوبائی سیٹ سے 36 ہزار ووٹوں سے جیتا،یہ کون سی منطق ہے قومی میں ہزاروں ووٹ کم اورصوبائی میں اتنی اکثریت؟بشکریہ روزنامہ جنگ