اسلام آباد :سینئر صحافی و تجزیہ کار ہارون الرشید نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ جے یو آئی(ف) کا معاہدہ انتظامیہ سے ہوا ہے ، ظاہر ہے وہ انتظامیہ سے ہی ہونا تھا، وزیراعظم نے تو دستخط نہیں کرنا تھے۔ انہوں نے کہا کہ جے یو آئی(ف) کی جانب سے یہ کہناکہ ہمارا کوئی معاہدہ نہیں ہوا، بچگانہ بات ہے۔لیکن جے یو آئی کومعاہدے پر عمل درآمد کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میرا اندازہ ہے کہ رینجرز طلب کی جائے گی کیونکہ ایک دو لاکھ آدمی جب آرہے ہوتے ہیں تو پھر ایسا ہوگا، حکومت بوکھلا ہٹ کا نہیں البتہ دباؤ کا شکار ضرور ہے ۔ ہارون الرشید نے بتایا کہ مسلم لیگ ن اندر سے تقسیم ہے کیونکہ شہبازشریف نہیں چاہتے کہ اتنا بڑا ہنگامہ ہو، وہ مفاہمت پسند سیاست دان ہیں۔انہوں نے آزادی مارچ سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ مل کربھی دو لاکھ افراد آجاتے ہیں تو مسئلہ ہوسکتا ہے ، عمران خان اپنے دھر نے میں اتنا لوگ نہیں لا سکے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی صحت اچھی نہیں ، اللہ انہیں صحت دے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ اپوزیشن والوں میں کرپٹ لوگ ہیں لیکن عمران خان کے آس پاس بھی ایسے لوگوں کی کمی نہیں۔ پیمرا کے حکم نامے کے حوالے سے ہارون الرشید نے کہا اس حکم کی وجہ نا سمجھی ہے ،یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ فلاں نہیں جائے گا فلاں جائے گا۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی میڈیا کوکنٹرول کرنے کی ہر کوشش ناکام رہے گی۔