امریکہ کے وسط مدتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کی رپبلکن پارٹی سینیٹ میں اکثریت برقرار رکھے گی تاہم ان کی حریف ڈیموکریٹک پارٹی ایوان نمائندگان میں آٹھ سال بعد اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی ہے۔
آٹھ سال بعد ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کی اکثریت کا مطلب یہ ہے کہ صدر ٹرمپ کو اپنے ایجنڈے پر عمل درآمد کرنے میں رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹ پارٹی کی اکثریت کے بعد وہ اب اس قابل ہو گئے ہیں کہ صدر ٹرمپ کے قانونی اصلاحات کے ایجنڈے کو روک سکتے ہیں اور صدر ٹرمپ کی تجارتی پالیسیوں، ٹیکس اور مفادات کے ٹکراؤ کی تحقیقات کروا سکیں گے۔
وہ ان کے مختلف منصوبوں میں بھی رکاوٹ ڈال سکتے ہیں، مثلاً میکسیکو کے گرد دیوار تعمیر کروانا۔
صدارتی انتخاب 2020 میں ہونے ہیں لیکن ان وسط مدتی انتخابات کو ان کی صدارت کے دو سال پر ’ریفرینڈم‘ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
امریکی نیٹ ورک سی این این کے مطابق صدر ٹرمپ وسط مدتی انتخابات کے بعد کوئی خطاب نہیں کریں گے لیکن ان کی جانب سے ٹوئٹر پر ایک سطر کی مبارک باد کا پیغام سامنے آیا ہے۔ توقع ہے کہ ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما نینسی پیلوسی سپیکر بنیں گی۔ وہ 2007 سے 2011 تک اس عہدے پر فائز رہ چکی ہیں۔ انھوں نے واشنگٹن میں اپنے حامیوں سے خطاب میں کہا: ’آپ لوگوں کی مہربانی کی وجہ سے کل امریکہ میں ایک نئے دن کا آغاز ہو گا۔‘ڈیموکریٹس نے کانگریس کے ایوانِ زیریں میں اکثریت کے لیے درکار 23 سے زیادہ نشستیں حاصل کر لی ہیں۔ ان انتخابات میں تمام 435 نشستوں پر مقابلہ تھا۔
امریکہ میں ایوان نمائندگان کی تمام 435 سیٹوں پر انتخابات تھے اور ان میں خواتین امیدواروں نے خاص طور پر بہت عمدہ کارکردگی دکھائی۔ کئی ماہرین نے ان انتخابات کو خواتین کا سال قرار دیا ہے۔بشکریہ بی بی سی اردو