پاکستان کی سپریم کورٹ نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا ہے اور اِس کی سماعت کے لیے 6 فروری کی تاریخ مقرر کی ہے۔
سپریم کورٹ کے اعلامیے کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کرنے کی ہدایت کی ہے۔
طلال چوہدری کو اُن کی ایسی تقاریر کی وجہ سے توہینِ عدالت کا نوٹس جاری کیا گیا ہے جن میں مبینہ طور پر انھوں نے ایسے الفاظ استعمال کیے جو عدالت کی تضحیک کرنے کے مترادف تھے۔
طلال چوہدری کی جماعت مسلم لیگ نون کے سربراہ اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو بھی ملک کی اعلیٰ عدلیہ کی سرعام توہین کے الزامات کا سامنا ہے اور ان کے خلاف توہین عدالت کی درخواستیں دائر ہونا شروع ہو گئی ہیں۔
لاہور ہائی کورٹ نے عدلیہ مخالف تقریر پرتوہین عدالت کے لیے دائر درخواست نواز شریف، ان کی بیٹی مریم نواز اور پنجاب کے وزیر قانون رانا ثنا اللہ کو نوٹسز جاری کیے تھے۔
نواز شریف، مریم نواز اور ان کے قریبی رفقا کی طرف سے عدلیہ مخالف بیانوں میں بتدریج تلخی اور تیزی آئی ہے۔ نواز شریف کے خلاف نیب میں مقدمات آگے بڑھنے کے ساتھ ساتھ نواز شریف اور ان کے قریبی حلقوں کی طرف سے عدلیہ مخالف بیانات میں بھی تیزی آتی گئی ہے۔
دوسری جانب سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے میمو گیٹ پر از خود نوٹس لیتے ہوئے درخواست گزاروں کو نوٹس جاری کیے ہیں۔
درخواست گزاروں میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف، گورنر خیبر پختونخوا ظفر اقبال جھگڑا، وفاقی وزیر برائے سیفرون عبدالقادر بلوچ اور قومی وطن پارٹی ہیں۔
ان کے علاوہ پاکستان کے امریکہ میں سابق سفیر حسین حقانی کو بھی نوٹس جاری کیا ہے۔
شکریہ بی بی سی اردو