جب میمو گیٹ زرداری پر بنا تو مجھے ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا: نواز شریف

0
760


پاکستان کے سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ ہم وہ نہیں جو امپائر کی انگلی کی طرف دیکھیں بلکہ انگوٹھے کی طاقت پر یقین رکھتے ہیں۔پاناما کیس میں سپریم کورٹ کے ہاتھوں نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم منگل کو اسلام آباد کی احتساب عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اداروں اور سیاسی جماعتوں کے ساتھ مذاکرات سے متعلق اپنے بیان پر کیے جانے والے سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ انھیں کسی سگنل کا انتظار نہیں اور نہ وہ سگنل لیتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ اداروں کے ساتھ بیٹھنے کی بات جمہوریت اور قانون کے لیے کی تھی اور ہم نے جمہوریت کے لیے بہت قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے 2011 میں سامنے آنے والے میمو گیٹ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انھیں اس وقت صدر زرداری کے خلاف ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا۔
’جب میمو گیٹ زرداری پر بنا تو مجھے ساتھ نہیں دینا چاہیے تھا۔ کیس کسی پر بھی بنائے جا سکتے ہیں بنتے رہے ہیں اور بن رہے ہیں۔‘
خیال رہے کہ سال 2011 میں امریکی افواج کی اعلیٰ کمان کو لکھے گئے متنازع خط سے متعلق مسلم لیگ ن کے سربراہ میاں نواز شریف کی جانب سے دائر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی تھی اور اس موقعے پر وہ خود کالے کوٹ اور ٹائی میں ملبوس ہو کر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے تھے۔
اس وقت پیپلز پارٹی اقتدار میں تھی اور وزیراعظم یوسف رضا گیلانی نے کہا تھا کہ میمو گیٹ سکینڈل میں سازش کے تحت صدر آصف علی زرداری کو ٹارگٹ بنایا جا رہا ہے۔
مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نواز شریف نے سابق فوجی آمر پرویز مشرف کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ’مشرف مکے دکھاتے تھے اور کہتے تھے کہ نواز شریف اور بےنظیر کو پاکستان نہیں آنے دوں گا وہ آج خود کہاں ہے؟ ان کے خلاف غداری کیس شروع ہوا تو بیماری کا بہانہ کر کے ہسپتال میں چھپ گئے۔‘سابق فوجی صدر کے بیرون ملک جانے میں اس وقت فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف کے کردار کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں نواز شریف نے کہا کہ وہ وقت آنے پر سب بتائیں گے۔
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک بار پھر احتساب کے ادارے نیب کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نیب ایک آمر کا بنایا ہوا قانون ہے اور اس کا واحد مقصد سیاست دانوں کو ہدف بنانا تھا۔
انھوں نے اس کے ساتھ اس خدشے کا اظہار بھی کیا کہ 2018 کے الیکشن سے پہلے نیب کے قانون کا غلط استعمال کیا جائے گا۔
سابق وزیراعظم نے آئندہ انتخابات کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن میں ایک دن کی بھی تاخیر نہیں چاہتے اور کسی اور سے بھی ایک گھنٹے کی تاخیر ہونے پر ساتھ نہیں دیں گے۔ نگران وزیراعظم کے حوالے سے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے بات ہوئی ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ سیاست دان مل بیٹھ کر نگران وزیراعظم کا فیصلہ کریں۔شکریہ بی بی سی اردو

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here