جج ارشد ملک بارے ویڈیو کی حقیقت سامنے آگئی

0
410

ترجمان وزیراعلیٰ پنجاب شہباز گل نے مریم نواز کی پریس کانفرنس اور اس پر جج ارشد ملک کا موقف آنے کے بعد ردِ عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ 24گھنٹے گزرنے سے پہلے ہی مریم نواز کی پریس کانفرنس کا ڈراپ سین ہو گیا۔ انہوں نے کہا کہ ججز پر دباوٴ ڈالنا اور اثرو رسوخ استعمال کرنا ان کا پرانا وطیرہ ہے اور افسوس کی بات ہے کہ لیگی رہنما اپنے پرانے وطیرے سے باز نہیں آئے۔ شہباز گل نے کہا ہے کہ ن لیگ کی سیاست جھوٹ، جھوٹ اور جھوٹ پر ہی مرکوز ہے، لیگی قیادت نے کل 2گھنٹے قوم کو یرغمال بنائے رکھا۔ انہوں نے کہا کہ مریم نوا ز کی جذباتی تقریر اور ڈرامے کا شو فلاپ ہو گیا ہے۔ شہباز گل نے مطالبہ کیا کہ مریم نوا کو سیاست کی ساکھ خراب کرنے پر سیاست سے دستبردار ہو جانا چاہیے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز مریم نواز کی جانب سے لیک کی گئی ویڈیو میں جج ارشد ملک کو دیکھایا گیا تھا جس میں مبینہ طور پر انہوں نے کہا تھا کہ نواز شریف کے مقدمے میں ان پر دباوٴ تھا اور اب انہیں انکا ضمیر ملامت کرتا ہے۔ مریم نواز نے کہا تھا کہ جج ارشد ملک نے خود اعتراف کیا ہے کہ نواز شریف بے گناہ ہے۔ اب احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے اپنی پریس رلیز جاری کی یے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف کے مقدمے کی سماعت کے دوران ان پر شدید دباوٴ تھا اور انہیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی جارہی تھیں۔ ارشد ملک نے پریس رلیز میں واضح کیا ہے کہ انہیں مقدمے کے دوران رشوت کی پیشکش کی گئی اور ی پیشکش باربار کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ وہ دھمکیوں کے باوجود ڈرے نہیں اور سچ کا ساتھ دیا۔ ارشد ملک نے کہا کہ میرا جرم یہ ہے کہ میں نے سچ کا ساتھ دیا، میں نے سنگین نتائج کی دھمکیوں کے باوجود درست فیصلہ دیا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ویڈیو میں ملوث لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے کیونکہ ویڈیو پیش کیے جانے کے وقت حقائق درست انداز میں نہیں بتائے گئے۔ ارشد ملک نے کہا کہ ویڈیو کے معاملے میں حقائق کے برعکس باتیں کہی گئیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ احتساب عدالت کے جج ہیں اور ان کی اور ان کے خاندان کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ مریم نواز کی پریس کانفرنس میں ان پر اور ادارے پر سنگین الزامات عائد کیے گئے۔ ارشد ملک نے ویڈیو بنانے اور جاری کرنے والوں کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا مطالبہ کیا ہے کیونکہ اس سے انکی ساکھ اور عزت کو نقصان پہنچا ہے۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here