گجرات(اسمائیل خرم سے)امیر جماعت اسلامی پنجاب ڈاکٹر طارق سلیم نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا آج نماز جمعہ کے بعد ملک بھر میں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق کی کال پر مہنگائی بےروزگاری کے کیخلاف احتجاجی مظاہرے کرنے کا اعلان کر دیا ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا 21 اکتوبر تا 22 ستمبر رابطہ عوام مہم منانے کا اعلان کر تے ہوئے 6 ہزار نئے یونٹ بنانے دس لاکھ نئے ووٹر بنانے اور اضلاع میں عوامی عدالتیں لگانے اور عوام سے اس ملک کے بڑھتے ہوئے مسائل کے حقیقی مجرم تلاش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ،ڈاکٹر طارق سلیم نے 31 اکتوبر کو اسلام آباد ڈی چوک کی طرف بے روزگار ڈگری ہولڈر کیساتھ سراج الحق کی قیادت میں مارچ کرنے کا اعلان کر دیا ڈاکٹر طارق سلیم نے کہا ہم حکمرانوں کو ان وعدے دلانے دارالحکومت آئیں گے انہوں نے کہا موجودہ حکمران ٹولہ زندگی کے تمام دائروں میں ناکام ہو چکا ہے ہر طرف لوٹ مار کا بازار گرم ہے کرپشن لاقانونیت چوریاں ڈاکے سٹریٹ کرائم اور بات ڈور کرائم تک پہنچ گئے ہیں،انہوں نے کہاکہ تحریک انصا ف نے غریب کی جھونپڑی میں اندھیراکردیامہنگائی ،بے روزگاری،پولیس گردی،لاقانونیت سمیت ہرمحاذ پرناکا م حکمران خارجہ محاذ پربھی کمزورترین وکٹ پرہیں نیوزی لینڈجیسا ملک جہاں مسلمانوں اورمساجدپردہشتگردحملہ آورہیں اس کی کرکٹ ٹیم پاکستان میں سیکورٹی کوجوازبناکرچلی گئی،امریکہ سمیت نیٹوکے بھگوڑے فوجی افغانستان سے فرارہوکرپاکستان میں پناہ لیتے ہیں تویہاں کی سیکورٹی ایک کرکٹ ٹیم کے لیے کیسے سازگارنہیں تھی ،شاہ محمودقریشی نے اپنے مورچے پردفاع کیا ہوتاتوآج ملک کورسوائی کاسامنا نہ کرناپڑتا،ڈاکٹرطارق سلیم نے کہاکہ کینٹ الیکشن میں جماعت اسلامی کی کامیابیاں ،بلدیاتی او رقومی انتخابات کا سنگ میل ہیں عوام پیپلزپارٹی،ن لیگ اورتحریک انصاف سے مایوس ہوکرجماعت اسلامی کی جانب متوجہ ہورہی ہے ،اتحادی سیاست کودفن کرکے اپنے پلیٹ فارم اور ترازوکے نشان پرجدوجہد کوکارکنان اورعوامی سطح پر پذیرائی ملی ہے دوسری صفوں میں جانے والا جماعت اسلامی کا ووٹربھی اپنے گھرواپس آرہا ہے ۔اضلاع کورابطہ عوام مہم کے سلسلے میں مکمل بریف کردیا ،ذمہ داران اورکارکنان ہرگھراور ہردل پردستک دیں جماعت اسلامی کے دروازے سیاسی ومذہبی جماعتوں سے مایوس کارکنان کے لیے کھلے ہیں ہرآنے والے فردکوہم کھلے دل سے ویلکم کہیں گے،مہم کے دوران عوامی مسائل کے تعین کے لیے عوامی عدالتوں کااہتمام کریں گے جن میں عوام مسائل کے ذمہ داروں کا تعین کریں گے