اسلام آباد کی انسدادِ دہشتگردی کی عدالت نے دینی اور مذہبی جماعت لبیک یا رسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی کو عدالتی مفرور قرار دیتے ہوئے ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کر دیے ہیں۔
عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ خادم حسین رضوی ایک ماہ کے اندر عدالت میں پیش ہوں ورنہ انھیں اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی جائے گی۔ انسدادِ دہشتگردی کی عدالت کے جج شاہ رخ ارجمند نے فیض آباد میں مذکورہ جماعت کی طرف سے رکنِ پارلیمان کے حلف نامے میں مبینہ تبدیلی کے خلاف دھرنے کے بارے میں دائر ہونے والے مقدمات کی سماعت کی۔ اس مقدمے کے سرکاری وکیل چوہدری سفاعت نے عدالت سے استدعا کی کہ ملزم خادم حسین عدالت کی جانب سے متعدد بار بلائے جانے کے باوجود پیش نہیں ہو رہے جو کہ قانون کی سخت خلاف ورزی ہے۔ انھوں نے عدالت سے کہا کہ ملزم کو عدالتی مفرور قرار دیا جائے جس سے عدالت نے اتفاق کیا۔
فیص آباد دھرنے سے متعلق جو مقدمات زیرِ سماعت ہیں، ان مقدمات میں ملوث بیشتر افراد کی ضمانتیں ہو چکی ہے تاہم ملزم خادم حسین رضوی ایک بار بھی عدالت میں پیش نہیں ہوئے۔ یاد رہے کہ جماعت تحریک لبیک یا رسول اللہ کے بانی خادم حسین رضوی کے بارے میں چند برس پہلے تک کچھ زیادہ معلوم نہیں تھا۔ کہا جاتا ہے کہ وہ گورنر پنجاب سلمان تاثیر کے قاتل ممتاز قادری کی سزائے موت سے قبل لاہور کی ایک مسجد میں جمعے کے خطبے دیا کرتے تھے۔
بریلوی سوچ کے حامل خادم حسین رضوی کو ممتاز قادری کے حق میں کھل کر بولنے کی وجہ سے انہیں پنجاب کے محکمہ اوقاف سے فارغ کر دیا گیا تھا جس کے بعد انہوں نے تحریک کی بنیاد رکھی اور این اے 120 لاہور کے ضمنی انتخاب میں سات ہزار ووٹ حاصل کرکے سب کو حیرت میں ڈال دیا۔شکریہ بی بی سی اردو