عدالت نے ڈاکٹرز اسپتال انتظامیہ کو اپنے ریٹس پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا

0
504

چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں نجی اسپتالوں میں مہنگے علاج کے خلاف کیس کی سماعت کی۔

چیف جسٹس نے ڈاکٹرز اسپتال کے چیف ایگزیکٹو آفیسر غضنفر علی شاہ سے کہا کہ آپ لوگوں کی خدمت نہیں کرسکتے تو اسپتال بند کردیں، ایک مریض کا 30 دن کا بل آپ نے 40 لاکھ روپے بنادیا، عدالتی حکم کے باوجود اضافی پیسے کیسے وصول کرسکتے ہیں، پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل (پی ایم ڈی سی) نے علاج کے جو ریٹ طے کیے اس سے زیادہ کوئی وصول نہیںکرے گا۔ڈی جی ایل ڈی اے نے بتایا کہ ڈاکٹرز اسپتال نے تجاوزات قائم کررکھی ہیں، ایک کنال کے رہائشی پلاٹ پر تجارتی سرگرمی ہورہی ہے۔ عدالت نے ڈاکٹرز اسپتال انتظامیہ کو اپنے ریٹس پر نظر ثانی کرنے کا حکم دیا۔چیف جسٹس نے سرجیمیڈ اسپتال کے سی ای او سے کہا کہ آپ کو یہاں سے اسپتال کسی اور جگہ منتقل کرنا پڑے گا۔ عدالت نے سیکرٹری ماحولیات کو سرجیمیڈ اسپتال کا جائزہ لینے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسپتال ماحولیاتی قانون کے معیار پر پورا نہیں اترتا تو اس کو گرادیا جائے۔چیف جسٹس نے نجی اسپتالوں میں مہنگے علاج، پارکنگ کی عدم دستیابی اور قوانین کے خلاف تعمیر پر اظہار برہمی کرتے ہوئے کہا کہ تمام چوروں کو پکڑ نے کا وقت آچکا ہے، سب کو پکڑیں گے، کسی کو مادر پدر آزادی نہیں دے سکتے، جو اسپتال قانون کے خلاف بنیں ہیں انھیں گرا دیا جائے، کیا نجی اسپتال صرف امیروں کے لیے بنائے جاتے ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ لوگوں کے کپڑے نہ اتاریں گدھ نہ بنیں، عمر اسپتال میں عام بندہ جائے تو بیمار ہو جاتا ہے، نیشنل اسپتال کے متعلق مشہور ہے وہاں مریض جائے تو واپس نہیں آتا، یہاں اسپتالوں میں انسانوں کا علاج نہیں ہو سکتا، جن کے پاس طاقت اور پیسہ آ جاتا ہے وہ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں۔سپریم کورٹ نے سیکرٹری ماحولیات کو تمام پرائیویٹ اسپتالوں کی چیکنگ کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایل ڈی اے سمیت تمام متعلقہ محکمے بلڈنگ کی منظوری سمیت تمام ۔۔۔جاری ہے پہلوؤں سے چیک کریں، اگر کوئی بھی پرائیویٹ اسپتال خلاف قانون بنا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کی جائے، جو اسپتال محکمہ ماحولیات سے منظوری کے بغیر بنا ہے اسے نوٹس جاری کریں، اگر کسی اسپتال نے پارکنگ نہیں بنائی تو متعلقہ حکام کارروائی کریں۔

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here