پاکستان میں شہری اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی تنظیموں کی طرف ملک کی سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ اپنی جماعتی عہدوں پر 30 فیصد تک خواتین کی نمائندگی کو یقینی بنائیں۔
یہ مطالبہ سول سوسائٹی کی تنظیموں کی طرف سے 2018 کے انتخابات کے لیے انسانی حقوق سے متعلق پیش کیے جانے والے چارٹر آف ڈیمانڈ میں سامنے آیا ہے۔ سول سوسائٹی کی جن تنظیموں نے یہ چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کیا ہے ان میں پاکستان کمیشن برائے انسانی حقوق ( ایچ آر سی پی )، بلیو وینز، لیگل ایڈ اینڈ اویئرنیس سروسز، خواندو کور اور دیگر تنظیمیں شامل ہیں۔
سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی پالیسی سازی کی جائے جس سے خواتین کے خلاف تشدد اور امتیازی سلوک کا خاتمہ ہوسکے اور خواتین معاشی طور پر با اختیار بن سکیں۔
اس کے ساتھ پارلیمان کی مخصوص نشستوں پر خواتین کے انتخاب کے طریقہ کار پر نظرِ ثانی کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔
سول سوسائٹی کی جانب سے بچوں کی حفاظت کے لیے اقدامات اٹھانے اور ان کے جنسی استحصال کو روکنے کے لیے قانون سازی کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔ اس کے ساتھ صوبائی سطح پر بچوں کے حقوق سے متعلق صوبائی کمیشن کے قیام کے لیے سیاسی جماعتوں سے اپنا کردار اد کرنے کو کہا گیا ہے۔
چارٹر آف ڈیمانڈ میں مذہبی اقلیتوں کے حقوق کو یقینی بنانے پر زور دیا گیا ہے۔
اس چارٹر آف ڈیمانڈ میں کہا گیا ہے کہ ایسے قوانین کا خاتمہ کیا جائے جو مذہب یا نسل کی بنیاد پر کسی شخص سے امتیاز کرتے ہوں۔ اس کے ساتھ سیاسی جماعتوں سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وہ ایسے تعلیمی نصاب کے جائزے اور متن پر نظرثانی کی حمایت کریں جو کسی مخصوص مذہب، نسل یا کمیونٹی کے خلاف امتیازی ہو۔ اقلیتی مذاہب سے تعلق رکھنے والے پاکستانی شہریوں کے لیے عائلی قوانین کو بھی وضح کیا جائے اور ان میں ضرورت کے تحت ترامیم بھی کی جائیں۔
جن دیگر امور کے حوالے سے مطالبات کیے گئے ہیں ان میں مزدورں کے حقوق، آذادی رائے، قبائلی عوام کے حقوق، آئی ڈی پیز یعنی داخلی طور پر بے گھر افراد کی بحالی، فاٹا اصلاحات بھی شامل ہیں۔ شکریہ بی بی سی اردو