ایف آئی اے کے حکام
نے صحافیوں کو بتایا کہ راؤ انوار کو منگل کی صبح اسلام آباد سے دبئی جانے والے پرواز ای کے 653 سے اتارا گیا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ راؤ انوار جہاز میں سوار ہونے میں کامیاب ہو گئے تھے تاہم وہاں شناخت ہونے پر انھیں فوری طور پر جہاز سے اتار دیا گیا۔
راؤ انوار کو کراچی میں نوجوان نقیب اللہ محسود کی مبینہ پولیس مقابلے میں ہلاکت کے بعد اس حوالے سے بنائی گئی تحقیقاتی کمیٹی کی سفارش پر آئی جی سندھ نے ان کے عہدے سے ہٹاتے ہوئے ان کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کی بھی تجویز دی تھی۔
اس سے پہلے پیر کو راؤ انوار نے تحقیقاتی کمیٹی کے روبرو پیش ہونے سے انکار کردیا تھا۔
مقامی ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والے ایک بیان میں راؤ انوار نے کہا کہ انہیں کمیٹی سے انصاف کی توقع نہیں لہذا وہ اس کے روبرو پیش نہیں ہوں گے۔
دوسری جانب ایس پی انوسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم سے کوئی رابطہ نہیں ہو پارہا ہے، ان کے گھروں پر نوٹس کی تعمیل کرائی گئی ہے کہ اگر وہ تعاون نہیں کریں گے یقیناً انہیں گرفتار کیا جائے گا۔
سابق ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے نوجوان نفیب اللہ محسود کو عثمان خاصخیلی گوٹھ میں مقابلے میں ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا اور ان کا تعلق تحریک طالبان سے بتایا تھا۔
تاہم نقیب اللہ محسود کے قریبی ساتھیوں کا دعویٰ ہے کہ بظاہر نقیب اللہ محسود کا کسی شدت پسند تنظیم سے تعلق نہیں تھا اور وہ ماڈلنگ کے شعبے میں دلچسپی رکھتے تھے۔
صوبائی وزیر داخلہ سہیل انور سیال نے مبینہ پولیس مقابلے میں نقیب اللہ محسود کی ہلاکت کی تحقیقات کا حکم دیا تھا۔
پاکستان کے چیف جسٹس نے بھی کراچی میں پولیس کے ہاتھوں نقیب اللہ محسود نامی نوجوان کے مبینہ ماورائے عدالت قتل کا ازخود نوٹس لے رکھا ہے۔
کراچی میں اس سے قبل بھی ماورائے عدالت قتل کی شکایات سامنے آتی رہی ہیں۔ انسانی حقوق کمیشن کے اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ سالہ 146 افراد مبینہ طور پر پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہلکاروں کے ہاتھوں ہلاک ہوئے۔ ان میں سے 140 ہلاکتوں کے پولیس مقابلوں میں دعوے کیے گئے ہیں۔
(شکریہ بی بی سی اردو)
نقیب اللہ کے ماورائے عدالت قتل کے خلاف کراچی میں بڑے پیمانے پر احتجاج کیا گیا
دوسری جانب ایس پی انوسٹی گیشن عابد قائم خانی کا کہنا ہے کہ راؤ انوار اور ان کی ٹیم سے کوئی رابطہ نہیں ہو پارہا ہے، ان کے گھروں پر نوٹس کی تعمیل کرائی گئی ہے کہ اگر وہ تعاون نہیں کریں گے یقیناً انہیں گرفتار کیا جائے گا۔