لندن ایک برٹش پاکستانی خاتون رخسانہ فیاض نے گزشتہ روز تاریخ رقم کر دی اور لندن برو کی پہلی براہ راست منتخب میئر بن گئیں، رخسانہ فیاض 2014 سے مسلسل ایسٹ لندن میں کسٹم ہائوس کی کونسلر منتخب ہوتی رہیں ہیں اور 3مئی کو نیوہیم میں ہونے والے انتخابات میں وہ53ہزار214 ووٹ لے کر میئر منتخب ہوگئیں، انتخابات میں نیوہیم کے35.84 فیصد ووٹروں نے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا۔ اسی دن 150 انگلش کونسلوں کے انتخابات بھی ہوئے ، رخسانہ فیاض اب سر رابن ویلز کی جگہ سنبھالیں گی جو 16 سال بعد اس عہدے کو خیرباد کہیں گے، اپنے آخری انتخاب میں سررابن ویلز نے 61 فیصد ووٹ حاصل کئے تھے، رخسانہ فیاض میئر کی حیثیت سےنیوہیم کے250 ملین پونڈ کے بجٹ کی ذمہ دار ہوں گی نیو ہیم کو مغربی یورپ کاانتہائی کثیر الجہتی بروز پر مشتمل ہے اس کے علاوہ یہ نہ صرف برطانیہ بلکہ پورے مغربی یورپ کاانتہائی پسمانہ علاقہ تصور کیاجاتاہے۔اس برو کی زیادہ تر آبادی کاتعلق بھارت، پاکستان، سری لنکا، بنگلہ دیش اور افریقی ممالک سے ہے ۔رخسانہ فیاض نے میڈیا سے گفتگو کرتے
ہوئے کہا کہ ان کی کامیابی سے سخت محنت اور اصولوں کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔ انھوں نے کہا کہ وہ طویل سیاسی جدوجہد کے بعد اس مقام پر پہنچی ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ان کی کامیابی سے دو باتیں واضح ہوئی ہیں اول لیبر پارٹی پر لوگوں کااعتماد اوراس سے وابستہ توقعات اور یہ حقیقت کہ جیرمی کوربن کی قیادت میں گزشتہ چند برسوں کے دوران ہم تیزی سے آگے بڑھ رہے ہیں۔انھوں نے کہا کہ ٹوری پارٹی کی جانب سے گزشتہ 8 سال سے مسلسل کٹوتیوں کانتیجہ اس طرح کی کامیابیوں کی شکل میں سامنے آرہاہے۔میں سمجھتی ہوں کہ میری کامیابی لیبر پارٹی پر عوام کے اس اعتماد کامظہرہے کہ لیبر پارٹی ہی کٹوتی کی اس صورت حال میں قیادت کرسکتی ہے۔انھوں نے کہا کہ میں دیگر نسلی اقلیتوں کی امنگوں اورتوقعات کی بھی عکاسی کروں گی، انھوں نے کہا کہ وہ خود کو اس عہدے کااہل ثابت کرنے کیلئے پہلے سے دگنی محنت سے کام کریں گی۔انھوں نے کہا کہ یہ حقیقت کہ میں براہ راست منتخب ہونے والی پہلی نسلی اقلیت سے تعلق رکھنے والی براہ راست منتخب ہونے والیخاتون ہوں بڑی اہمیت رکھتی ہے، یہ بات بھی اہمیت رکھتی ہے کہ میں پورے ملک میں براہ راست منتخب ہونے والی پہلی اورواحد رنگدار خاتون ہوں۔انھوں نے کہا کہ یہ بات نوجوانوں کے سمجھنے کی ہے کہ اگر آپ سخت محنت سے ایمانداری کے ساتھ کام کریں، اصولوں اورقانون کے مطابق کام کریں تو آپ اعلیٰ ترین منصب تک پہنچ سکتے ہیں۔ ایسٹ لندن کے اولمپکس سٹیڈیم میں جب تالیوں کی گونج میں رخسانہ فیاض کی کامیابی کااعلان کیاگیا تو ان کے والدین بھی سٹیڈیم میں موجود تھے۔ جیو نیوز سے باتیں کرتے ہوئے ان کے والد نےکہا کہ ہمیں رخسانہ فیاض کے والدین ہونے پر فخر ہے ۔انھوں نے کہا کہ میں لاہور سے یہاں آیا اور لندن میں چھوٹی موٹی ملازتیں کرتا رہا ،میری بیٹی نے16سال کی عمر میں لیبر پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور ہم نے اس حوالے سے ان کی حوصلہ افزائی کی ،ہم نے ہمیشہ اپنے بچوں سے کہاہے کہ وہ اپنی منزل کاتعین خود کریں ،مجھے فخر ہے کہ میری بیٹی نے بڑی کامیابی حاصل کی۔ رخسانہ کی والدہ نے کہا کہ انھوں نے ہمیشہ اپنے بچوں کی تعلیم کویقینی بنانے پر زوردیاہے، میں نے ہمیشہ اپنی بیٹیوں پر اعتماد کیاہے انھوں نے آزادی کے ساتھ اپنے بارے میں فیصلے کئے اور آج مجھے ایک ماں کی حیثیت سے اپنے آپ پر فخر ہے۔میں اتنی خوش ہوں کہ الفاظ میں بیان نہیں کرسکتی۔میری بیٹی کی کامیابی اس بات کاثبوت ہے کہ سخت محنت ہمیشہ اچھا نتیجہ دیتی ہے۔ میں تمام پاکستانیوں کومشورہ دوں گی کہ وہ اپنے بچوں کی تعلیم پر توجہ دیں۔ یہ زندگی کااہم ترین واقعہ ہے ۔برطانیہ کے حالیہ لوکل گورنمنٹ کے انتخابا ت میں کم وبیش150 کونسلوں کی4ہزار400 نشستوںپر کم وبیش 500 برٹش پاکستانیوں نے حصہ لیا ،جس میں مانچسٹر، نیوکاسل، برمنگھم اور لیڈز کے علاوہ لندن برو کی 32نشستیں شامل ہیں جن میں سے ہرایک پر برٹش پاکستانی امیدوار موجود تھا۔بشکریہ روزنامہ جنگ