سابق وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ سلیکٹڈ وزیراعظم ملک میں سلیکٹڈ احتساب کررہے ہیں،وہ ریاست مدینہ کیلئے علیمہ خان، جہانگیر ترین اور علیم خان پر بھی ہاتھ ڈالنا شروع کریں۔
اسلام آباد میں مشاہد اللہ خان، محمد زبیر،مصدق ملک،مریم اورنگزیب،رانا ثنا اللہ سمیت دیگر رہنماؤں کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں احسن اقبال نے تحریک انصاف کو ہدف تنقید بنایا۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف کے بیٹے نے ان کو رقم بھیجی اس لیے نااہل کردیا گیا، پہلے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پر نا اہل کیا گیا تھا،وزیراعظم ریاست مدینہ قائم کرنا چاہتے ہیں تو اپنے لوگوں پر بھی ہاتھ ڈالنا شروع کریں۔
انہوں نے چیف جسٹس سے پشاور میٹرو کے آڈٹ اور خیبرپختونخوا کےسابقہ احتساب کمیشن پر خرچ ہونے والے 90 کروڑ روپے پر نوٹس لینے کا مطالبہ کیا۔
احسن ا قبال نے کہا کہ عوام کو بتایا جائے کہ علیمہ خان،جہانگیر ترین اور علیم خان نے جائیداد خریدنے کے لئے رقم کیسے کمائی اور کیسے باہر بھیجی ؟
ان کا کہنا تھا کہ جے آئی ٹی واٹس ایپ پر بنی تھی،عمران خان کہتے تھے کہ شریف خاندان 300 ارب روپے باہر لے گیا، کیا کسی فیصلے میں کسی 3 ارب کا بھی ذکر ہے؟کرپشن کرپشن کی کہانی سنا کر واردات کی گئی ہے۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ ن لیگ کے 5 سال کے اندر پہلی دفعہ باٹم ون تھرڈ سے مڈل ون تھرڈ کنٹری پر آیا،آج ترقی کی شرح 5 اعشاریہ8 سے 3 یا 4 فیصد پا گرے گی تو لاکھوں افراد بے روزگار ہوں گے، ہم حکومت کے چہرے سے نقاب اتاریں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ کیا عمران خان کی آف شور کمپنی نہیں ہے ؟ کیا وزیراعظم کی بہن علیمہ خان کی 4 آف شور کمپنیاں نہیں ہیں؟ انھیں کیوں نہیں پکڑا جاتا؟کیا بنی گالا کی 3 سو ایکڑ قانونی ہے؟ کیوں بنی گالا کسی نے نہیں گرایا؟غریبوں کے سر کی چھت بلڈوزر کے نیچے روندی گئی اور عمران خان کا غیرقانونی محل منہ چڑارہا ہے۔
احسن اقبال نےکہا کہ علیمہ خان نے جب جائیداد بنائی وہ شوکت خانم اور نمل کی بورڈ ممبر تھیں،وزیراعظم کو چاہیے تھا وہ اپنی بہن کو خود پیش کرتے،پیپلز پارٹی جے آئی ٹی پر خود ردعمل دے رہی ہے اس پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں۔
ان کا کہناتھاکہ فیصلے میں شروع سے آخر تک کوئی ایک لفظ نہیں تھا کہ کس نوعیت کی کرپشن کی گئی،کمپنی 2001 میں قائم کی گئی جب نواز شریف اور ان کا خاندان جلاوطن تھا، اگر کوئی مشرق وسطیٰ سے اپنے والد کو کمائی بھیجے گا تو کیا وہ مجرم سمجھیں جائیں گے،اگر یہ دلیل مانی جائے تو بیرون ملک پاکستانی قصور وار ہیں اور جرم کے مرتکب ہورہے ہیں۔
سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک انصاف اور ان کے حلیف اراکین کے لیے ہر قسم کی آزادی ہے،لیگی رہ نماوں کو تحقیقات کے دوران گرفتار کیا جاتا ہے۔
محمد زبیر نے کہا کہ تحریک انصاف کے کچھ لوگوں نے خود تسلیم کیا ہے کہ ان کی آف شور کمپنیاں اور بیرون ملک جائیدادیں ہیں، انہیں عوام کو بتانا چاہیے کہ جائیداد خریدنے کےلئے رقم کیسے کمائی اور باہر کیسے بھیجی؟
ان کا کہنا تھا کہ جرمانے سے ثابت ہوگیا کہ علیمہ خان نے غلط کام کیا،بتایا جائے کہ پاکستان سے پیسے کیسے گئے؟ عمران خان اپنی بہن اور رہنماوں کے کیسز میں کہتے ہیں کہ وہ مداخلت نہیں کرتے، باقی کیسز میں مداخلت کیوں کرتے ہیں،بابراعوان پر 3 ماہ پہلے ریفرنس تھا وہ باہر ہیں، شہباز شریف پر ریفرنس بھی دائر نہیں اور وہ 80 دن سے بند ہیں۔
سابق گورنر سندھ نے کہا کہ پرویز الہیٰ کے بارے میں خود عمران خان نے کہا تھا پنجاب کا سب سے بڑا ڈاکو ہے،اب وزیراعظم قوم کو ان کے ڈاکے بتائیں،مالم جبہ کیس میں جو بھی جاتا ہے وہ باہر آکر کہتا ہے کہ اسے کلین چٹ مل گئی ہے۔
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ اکبر ایس بابر نے تن تنہا ٹھگز آف پاکستان کی فہرست دی ہے، جس میں سرفہرست جس کا نام ہے سب جانتے ہیں،شریف خاندان 1978 ءمیں جائیدادوں کی مالک تھی، فواد چوہدری کی پوری فیملی کے پاس 1978 میں کیا تھا؟
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کے باہر احتجاج سے پہلے دیگر اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا جائیگا، خوبصورت پنڈی میں ایک بدصورت شیطان رہتا ہے،جو آج کل نیب کا ترجمان بنا ہوا ہے۔
مشاہد اللہ خان نے کہا کہ شیخ رشید اور فواد چوہدری سے صرف یہ پوچھ لیں کہ وہ کھاتے کماتے کیسے ہیں؟ یہ دونوں ٹیکس کتنا دیتے ہیں؟بشکریہ روزنامہ جنگ