پاکستان کی قومی اسمبلی نے وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کی آئینی ترمیم منظور کر لی ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکومت کی جانب سے فاٹا کو خیبر پختونخوا میں ضم کرنے کے لیے 31ویں آئینی ترمیم کا بل وزیر قانون و انصاف محمود بشیر ورک نے پیش کیا۔
اس موقع پر ایوان میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان کی بڑی تعداد موجود تھی۔ پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان بھی ایک طویل عرصے کے بعد جمعرات کو ایوان میں آئے۔
اس آئینی ترمیم کے حق میں 229 ووٹ آئے جبکہ ایک رکن نے اس کی مخالف کی۔ ترمیم کی مخالفت کرنے والوں میں جمیعت علمائے اسلام ف اور پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے ارکان شامل تھے۔بل کی منظوری کے بعد پاکستان کے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ فاٹا کے انضمام کے لیے قانون سازی آسان کام نہیں تھا لیکن تمام سیاسی جماعتوں نے اس پر اتفاق رائے کر کے آئینی ترمیم کی منظوری دی۔
انھوں نے کہا کہ اسمبلی کی مدت مکمل ہونے سے پہلے پہلے فاٹا کے انضمام کے لیے قانون پاس کیا تاکہ کہیں اس کی وجہ سے الیکشن میں تاخیر نہیں ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسمبلی 31 مئی کو اپنی مدت مکمل کرے گی اور اُس کے 60 دن کے اندر اندر انتخابات ہونے چاہیے۔ انھوں نے کہا کہ ’پاکستان الیکشن میں تاخیر کا متحمل نہیں ہو سکتا ہے۔‘
قومی اسمبلی سے خطاب میں تحریکِ انصاف کے رہنما عمران خان نے کہا کہ قبائلی علاقوں سے کرپشن سمیت تمام جرائم کے خاتمے کی جانب یہ پہلا قدم ہے لیکن یہ اتنا آسان کام نہیں ہے۔
انھوں نے کہا کہ جو لوگ فاٹا کے انضمام کی مخالفت کرتے ہیں اُن کے پاس میں موجودہ نظام کے متبادل کوئی اور نظام نہیں ہے۔شکریہ بی بی سی اردو