قمر الزمان کائرہ کی اپنے بیٹے کے بارے میں گفتگو

0
1181

لالہ موسیٰ (سید کلیم شاہ) جمعہ کے روز پاکستان پیپلز پارٹی سنٹرل پنجاب کے صدر ،سابق وفاقی وزیر چودھری قمر زمان کائرہ کا کا 18سالہ بیٹا اسامہ قمر جوکہ گورنمنٹ کالج لاہور میں فرسٹ ائیر کا طالب علم تھاجمعہ کو اپنے دوستوں کے ہمراہ کھاریاں سے سفید رنگ کی گاڑی DS-447 میں واپس لالہ موسیٰ آرہا تھا کہ ٹراما سینٹر لالاموسیٰ کے قریب نامعلوم موٹر سائیکل سوار کو بچاتے ہوئے کار قابو میں نہ رکھ سکا جس کے نتیجے میں کار درخت سے جا ٹکرائی۔حادثے کے نتیجے میں اسامہ قمر کا جوگاڑی خود چلا رہا تھا موقع پر جاں بحق ہوگیا جبکہ اس کا دوست حمزہ بٹ ٹراما سنٹر میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگیا جبکہ اسامہ کی گاڑی بری طرح تباہ ہوگئی۔حادثہ کی خبر پھیلتے ہی ہسپتال میں سینکڑوں کی تعداد میںلوگ پہنچے۔قمر زمان کائرہ کو حادثے کی اطلاع اسلام آباد میں زرداری ہاؤس میں پریس کانفرنس کے دوران دی گئی جس کے بعد وہ فوری لالہ موسیٰ چلے گئے دوسری جانب صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی، وزیر اعظم عمران خان ، پاک فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ ، پاکستان پیپلزپارٹی کے شریک چیئر مین بلاول بھٹو زر داری ، سابق صدر آصف علی زر داری ، اپوزیشن لیڈر شہباز شریف سمیت متعدد سیاسی رہنماؤں نے قمر زمان کائرہ کے بیٹے کے کار حادثے میں جاں بحق ہونے والے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔قمر الزمان کائرہ کی اپنے بیٹے کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسامہ ہمیشہ گھر والوں کو بتا کر کچھ بھی کرتا تھا لیکن آخری سفر پر جاتے ہوئے ہمیں بتا کر نہیں گیا۔قمرالزمان قائرہ نے بتایا کہ ان کے 3بچے ہین بڑی بیٹی کی شادی ہو چکی ہے جبکہ بڑا بیٹا پنجاب یونیورسٹی میں آخری سمیسٹر کا طالب علم ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اسامہ گورنمٹ کالج کا طالب تھا اور وہ بہت حساس طبیعت کا مالک تھا۔قمرالزمان کائرہ نے بتایا کہ اسامہ اپنی دادی اور والدہ کے پاؤں دباتا تھا اور اگر چائے کے لیے کہا جاتا تو کسی ملازم کو کہنے کی بجائے خود بنا لاتا تھا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بہت عاجز طبیعت کا مالک تھا اور اسے سیاست سے کوئی دلچسپی نہیں تھی جبکہ وہ بچپن میں ڈاکٹر بننا چاہتا تھا۔ انہوں نے رنجیدہ لہجے میں کہا کہ اسامہ ہمیشہ گھر والوں کو بتا کر کچھ بھی کرتا تھا لیکن آخری سفر پر جاتے ہوئے وہ ہمیں بتا کر نہیں گیا

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here