ملک خلیل کے ایصال ثواب کے لیےقرآن خوانی

0
557

ملک حمزہ کے والد جناب ملک خلیل صاحب (مرحوم) کے ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور ختم شریف کی محفل کا انعقاد.
آسٹریا۔رپورٹ: محمد عامر صدیق
ادارہ المصطفی انٹرنیشنل ویانا آسٹریا میں ملک حمزہ کے والد (مرحوم) کے ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور ختم شریف کی محفل کا انعقاد کیا گیا.اس موقع پر پاکستانی کمیونٹی کی تنظیموں کے سربراہان کے علاوہ تاجر برادری ،سیاسی ،مذہبی اور کاروباری افراد نے بھرپور شرکت کی.پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا، عبد الرحمن شاہ نے شرف حاصل کیا.تلاوت کلام پاک کے بعد حضور سرکار دوعالم حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مدح سرائی کا سسلہ شروع ہوا ،نعت رسول مقبول ملک حمزہ,خالد عبّاس.حاجی محمد یونس،انوار حسین، عثمان شاہ قادری،حاجی اکبر،محمد عامر صدیق(ایڈووکیٹ) اور آسٹریا کے مشہور نعت خواں شامل ہوئے۔إدارة المصطفى ويانا آسٹریا کے خطیب پروفیسر راجہ اظہر عباس سیالوی نے قرآن اور حدیث کے موضوع پر اپنے خطاب میں کہا کہ زندگی اور موت یہ اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہیں۔ ہر دی ہوئی روح نے آخر موت کا ذائقہ چکھنا ہے موت ایک اٹل حقیقت ہے اس سے دنیا کا کوئی بڑے سے بڑے آدمی انکار نہیں کرتا ہر انسان نے آخر کار اس موت کی وادی میں جانا ہے۔ خوش نصیب ہیں والدین جو اپنے پیچھے نیک اولاد صالح چھوڑ کر دنیا سے رخصت ہوئے جو اولاد اپنے ماں باپ کی خدمت ادب احترام سے کرتے وہ ہی کامیابی پاتے ہیں ان پر اللہ کریم کی ذات بھی راضی اور والدین بھی خوش ہوتے ہیں یہ چند روز عارضی فانی زندگی میں ہر انسان کو نیک اعمال عمل کرنا چاہیں جو قیامت کے دن ہماری نجات اور بخشش کا ذریعہ بن جائے.مزید انہوں نے کہا. وٴمن اس عارضی دنیوی زندگی میں اپنی موت سے پہلے پہلے جو بھی نیک کام کرے گا؛ چاہے اپنی زبان سے ہو کہ ہاتھ سے یا اپنے مال کے ذریعہ اس کا ثواب ضرور پائے گا یعنی عمل کا اجر اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جائے گا؛ لیکن مرنے کے بعد عمل کا دفتر بند ہوجاتا ہے اور ایک لمحہ کے لیے بھی کوئی عمل کرنے سے عاجز ہوجاتا ہے؛ اس لیے نیکیوں پر اجر و ثواب کا سلسلہ بھی ختم ہوجاتا ہے؛ البتہ چند اعمال واسباب ایسے ہیں کہ مرنے کے بعد بھی اس کا اجر میت کو پہنچتا رہتا ہے (یہی حال اس کے برے عمل اور گناہ کا ہے) حضرت ابوہریرہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ اذا مات ابن آدم انقطع عملہ الا من ثلاث صدقة جاریة أو علم ینتفع بہ أو ولد صالح یدعو لہ (رواہ مسلم) جب انسان مرجاتا ہے تو اس کا عمل بند ہوجاتا ہے؛ مگر تین چیزیں: (۱) ایک صدقہٴ جاریہ یعنی ایسا صدقہ جس سے زندہ لوگ نفع حاصل کرتے رہیں (۲) دوسری ایسا علم جس سے لوگ فائدہ اٹھاتے رہیں (۳) تیسری ایسی نیک اولاد جو اپنے والدین کے لیے دعا کرتی رہے، ان تین قسم کے اعمال کا ثواب میت کو پہنچتا ہے یعنی اس کے نامہٴ اعمال میں لکھا جاتا رہے گا۔ایک دوسرے موقع پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یوں ارشاد فرمایا: ان مما یلحق الموٴمن عملہ وحسناتہ بعد موتہ علمًا علّمہ ونشرہ أو ولدًا صالحا ترکہ أو مصحفا ورّثہ أو مسجدًا بناہ أو بیتاً لابن السبیل بناہ أو نہرًا اجراہ أو صدقة أخرجہا من مالہ فی صحتہ وحیاتہ تلحقہ من بعد موتہ (الترغیب، ص۱۹۶/۱ عن ابن ماجہ) بے شک موٴمن کے عمل اور اس کی نیکیوں میں سے جس کا ثواب موٴمن کو اس کے مرنے کے بعد پہنچتا رہتا ہے: (۱) وہ علم ہے جو اس نے دوسرے کو سکھایا اور پھیلایا (۲) یا نیک اولاد جو اس نے چھوڑی ہے (۳) یاقرآن پاک کا کسی کو وارث بنایا یعنی تلاوت کے لیے وقف کردیا (۴) یا مسجد تعمیر کی (۵) یا مسافر کے لیے کوئی سرائے یعنی مسافر خانہ بنایا (۶) یا نہر جاری کی (۷) یا اپنے مال میں سے نفلی صدقہ نکالا، تندرستی اور زندگی میں تو ان چیزوں کا اجر وثواب مرنے کے بعد بھی میت کو پہنچتا رہے گا۔حضرت انس بن مالک نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ میرے ماں باپ آپ پر قربان ہوں یا رسول اللہ! ہم اپنے مُردوں کے لیے دعا کرتے ہیں، ان کے لیے صدقہ کرتے ہیں اور ان کی طرف سے حج کرتے ہیں، کیا ان اعمال کا ثواب ان مُردوں تک پہنچتا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کو ثواب پہنچتا ہے اور وہ اس سے خوش ہوتے ہیں جیسے تم میں سے کوئی خوش ہوتا ہے، جب اسے کھجور کا طبق ہدیہ کیا جائے۔ ایک اور حدیث میں ہے جس شخص نے اپنے والدین یا دونوں میں سے ایک کی قبر کی زیارت کی اور قبر کے پاس یٰسین شریف پڑھی تو اس کی مغفرت ہوجاتی ہے۔ایصال ثواب کا منشا عموماً یہ ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ اس کی برکت سے میت سے عذاب میں تخفیف کردیتے ہیں یا دور فرمادیتے ہیں، کبھی میت کے درجات کی بلندی یا میت پر شفقت وترحم ہوتا ہے، کبھی اس کا مقصد والدین کی طاعت ہوتا ہے اور کبھی میت کے حق کی ادائیگی یااس کے احسان کا بدلہ دینا ہوتا ہے۔ اور ایک غرض یہ بھی ہوتی ہے کہ خود ایصال ثواب کرنے والا اجر وثواب کا مستحق ہو۔ یہ سب دینی مقاصد ہیں جو احادیث میں مذکور ہیں، جیسے حدیث شریف میں آیاہے کہ جو شخص قبرستان گیا اور یٰسین شریف پڑھی تو اللہ تعالیٰ اس دن مردوں سے عذاب میں تخفیف کرتے ہیں اور مُردوں کی تعداد کے برابرپڑھنے والے کو اجر دیتاہے۔ بہرحال ایصال ثواب ایک شرعی مقصد ہے۔تنبیہ: میت کو نفع پہنچانے اورپہنچنے کے ذرائع میں سے ولد صالح کااپنے والدین کے لیے دعا کرنا یا دوسرے اشخاص کا میت کے لیے دعائے مغفرت کرنا بھی ایصال ثواب کے حکم کلی شرعی میں داخل ہے، جیساکہ مذکورہ احادیث میں اس کا ذکر صراحتاً موجود ہے۔بعد از مرحوم کیلئے دعائے مغفرت تمام عالم اسلام ملک پاکستان کے حق میں اور حاضرین کے لئے صحت و تندرستی اور رزق میں کشادگی کے لئے پرخلوص دُعائیں کی آخر میں ملک حمزہ اور ان کے تمام فیملی ممبرزکی جانب سے تمام مہمانوں کا ان کے والد جناب ملک خلیل صاحب (مرحوم) کے ایصال ثواب کے سلسلے میں قرآن خوانی اور ختم شریف کی محفل میں شرکت کرنے کا شکریہ ادا کیا گیا.محفل کے اختتام پر طعام ما حضر پیش کیا گیا.

LEAVE A REPLY

Please enter your comment!
Please enter your name here