سپریم کورٹ نے گذشتہ روز دو کیسز میں گرفتاریوں کا حکم دیا جن میں سے ایک شاہ زیب قتل کیس کے مجرم اور دوسرا نہال ہاشمی کی گرفتاری کے احکامات جنہیں عدالت سے ہی گرفتار کر کے لے جایا گیا۔
نہالی ہاشمی کی گرفتاری پر صحافی عمر ضیا نے لکھا ‘نہال ہاشمی کی توہینِ عدالت کے جرم میں نااہلی اور ایک مہینے کی سزا خوش آئند ہے۔ یہ ایسے تمام لوگوں کے لیے ایک وارننگ ہونی چاہیے جو ججز کے وقار کے خلاف مہم چلاتے ہیں اور عدلیہ کی توہین کرتے ہیں۔’
پاکستان پیپلز پارٹی کی رہنما نفیسہ شاہ نے لکھا ‘میں پارلیمنٹیرینز کی نااہلی پر خوش نہیں ہوں مگر حقیقت یہ ہے کہ نواز شریف نے نہال ہاشمی کو ججز پر حملہ کرنے کے لیے استعمال کیا اور اب وہ اور اُن کی بیٹی اسی ادارے کے خلاف عوام کو اُکسا رہے ہیں۔’
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کی صاحبزادی اور مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز شریف نے گذشتہ روز فیصلے کے بعد نہال ہاشمی کی تصویر ٹوئٹر پر اپنی پروفائل پکچر کے طور پر لگائی ہے۔
تاہم ایم کیو ایم کے رہنما سید علی رضا عابدی نے ٹویٹ کی کہ ‘پی ایم ایل این کی لیڈرشپ نے نہال ہاشمی کو اس دن سے تنہا چھوڑ دیا تھا جس دن سپریم کورٹ نے توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا۔ انہوں نے قانونی جنگ پارٹی کی کسی بھی قسم کی مدد کے بغیر لڑی۔ بہت سارے تو ان کی نشست کے چکروں میں تھے۔’
سید ثمر عباس نے ٹویٹ کی کہ ‘مریم نواز نے نہال ہاشمی کے ساتھ اظہار یکجہتی کے لیے ان کی تصویر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ کی پروفائل پر لگا لی۔ مگر وہ میاں نواز شریف جن کی محبت میں یہ جیل گئے، پانچ سال کے لیے نااہل ہوئے ان کے منہ سے ہاشمی کے لیے ایک جملہ تک نہ نکلا۔’
تاہم اس فیصلے کے حوالے سے تنقید بھی کی جا رہی ہے۔ صحافی عمر چیمہ نے لکھا ‘نہال ہاشمی نے غیر مشروط معافی نامہ پیش کیا اور کہا میں اپنے آپ کو عدالت کے رحم و کرم پر چھوڑتا ہوں۔ عدالت نے اس تحریری معافی میں دو دفعہ تصحیح کرائی اور اگلی پیشی پر اس تصحیح شدہ معافی کو بھی قبول کرنے سے انکار کرتے ہوئے اسے جیل بھیج دیا۔’
معروف وکیل اور سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے لکھا ‘نہال ہاشمی کے لہجے اور الفاظ کا دفاع ممکن نہیں مگر توہین کے قانون کا امتیازی استعمال انصاف کے نظام پر اعتماد کو کمزور کرتا ہے۔’
شکریہ بی بی سی اردو