پاکستان سفارت خانہ ویانا آسٹریا میں 13 جولائی 1931 یوم شہدا کشمیر کا دن منایا گیا.( آسٹریارپورٹ : محمد عامر صدیق)
13 جولائی 1931 یوم شہدا کشمیر کی تقریب کے موقع پر پاکستان سفارت خانہ ویانا آسٹریا میں پُروقار تقریب کا انعقاد ہوا سفیر پاکستان منصور احمد خان کی زیر قیادت بروز ١٣ جولائی شام (٦) بجے ایک شاندار اور پرُوقار تقریب کا انعقاد کیا گیا.جس میں شہدا کو سلام پیش کیا گیا ۔ سفارت خانہ ویانا کے کمیونٹی کونسلراور سفارت خانہ پاکستان کے اسٹاف نے اور پاکستانی کمیونٹی کی مختلف تنظیموں کے نمائندگان نے کثیر تعداد میں شرکت کی ۔ تقریب کا آغاز سفارت خانہ پاکستان کے اسٹاف طاہر جنجواہ کی تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا ۔اسٹیج سیکرٹری کے فرائض وقاص مغل فرسٹ سیکریٹری نے ادا کرتے ہوئے پاکستانی کمیونٹی کو 13 جولائی 1931 یوم شہدا کشمیر کی تقریب میں شرکت کرنے پر سب کا شکریہ ادا کیا.اس موقع پر جن مقررین نے خطاب کیا ان میں سابق سفیر پاکستان حیات مہندی ،عظمت سوحیل اور سفیر پاکستان منصور احمد خان شامل تھے.مقررین نے اور بلخسوس سفیر پاکستان منصور احمد خان نے خاص طور پر اپنے خطاب میں کہا. قربانی کی لازوال داستانیں رقم ہوتی ہیں، سروں پر کفن باندھ کر سرفروشان وطن رزم گاہ حق و باطل کا رخ کرتے ہیں ،آزادی کو اپنی جان و مال پر ترجیح دے کر دیوانہ وار لڑتے ہیں، کچھ جام شہادت نوش کر کے امر ہو جاتے ہیں اور کچھ غازی بن کر سرخرو ہوتے ہیں۔13 جولائی 1931 ء کا دن کشمیر کی تاریخ ک
ا اہم سنگین میل ہے،13جولائی کے شہدا نے اپنے خون سے کشمیر کی تحریک آزادی کو نئی سمت دی،1947ء میں مہاراجہ کی حکومت کے خاتمہ کے بعد کشمیری آزادی کے دروازے پر کھڑے تھے،بھارت حملہ نہ کرتا تو کشمیر 1947 ء میں آزاد ہو جاتا، مہاراجہ کی حکومت کے خاتمہ کے بعد بھارت نے فوجی حملہ کر کے کشمیر پر غیر قانونی قبضہ کیا،سرینگر کے 22 مسلمانوں نے سینے پر گولیاں کھائی تھیں،ان میں سے کسی ایک نے بھی پیٹھ پر گولی نہیں کھائی۔انہوں نے کہا کہ شہداء سرینگر کی شہادت اور عبدالقدیر خان کی قربانی نے کشمیریوں کو ظلم کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔ اقوام متحدہ کشمیر کو بھارت کی کالونی بننے سے بچائے، برطانیہ یورپ کی پارلیمانز کشمیریوں پر مظالم کے خلاف آواز اْٹھائیں،1931ء کے شہدا کا خون ہمارے اْوپر وہ قرض ہے جس کو چکانا ہمارا فرض ہے۔ 13 جولائی 1931 کے شہدا کا مشن ہر حال میں مکمل کریں گے۔مقبوضہ کشمیر کے عوام کی آواز کو دنیا کے ہر ایوان تک پہنچائیں گے۔آج کشمیر میں آزادی کی تحریک ایک بار پھر تیز سے تیز تر ہوتی جا رہی ہے، جتنی تحریک تیز ہو رہی ہے ، اتنا ہی کفر کا ظلم بڑھتا جا رہا ہے ، کہیں تڑپتے لاشے ، کہیں ترستے زخمی، کہیں روتی مائیں ، کہیں سسکتی بہنیں ، روتے بلکتے معصوم بچے اور تڑپتے نوجوان ، جنہیں برہنہ کر کے تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے.شمیریوں نے آخری بات کہہ دی کہ یا تو آزادی حاصل کریں گے یا شہادت پائیں گے .1947سے لے کر آج تک آزادی کے لیے دی گئی قربانیوں سے ثابت ہوتا ہے کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے ، یہی وجہ ہے کہ کشمیری آج تک قربانیوں کی داستانیں رقم کر رہے ہیں۔دوسری طرف پاکستانیوں نے بھی یہ ثابت کر دکھایا کہ اے کشمیریو تم تنہا نہیں ہو، تم پریشان نہ ہونا، لاکھوں پاکستانیوں کے دل تمہارے ساتھ دھڑکتے ہیں. سفیر پاکستان منصور احمد خان نے کشمیریوں کے حق میں دعا کروائی.. بعد میں سفیر پاکستان پاکستانی کمیونٹی میں گھل مل گے سب مہمانوں کے ساتھ گروپ تصویر بنوا ئی آخر میں سفارت خانہ ویانا کے وقاص مغل فرسٹ سیکریٹری نے پاکستانی کمیونٹی کو سفارتخانہ کی جانب سے ریفریشمنٹ کی دعوت دی.