پلاسٹک بیگز کے استعمال سے صحت پر مرتب ہونے والے منفی اثرات کی روک تھام کے لئے 14اگست سے وفاقی دارالحکومت میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی ہوگی، وزارت موسمیاتی تبدیلی اس حوالے سے مسلسل عوامی آگاہی مہم جاری رکھے ہوئے ہے اور تمام بڑے خریداری کے مراکز کو مطع کردیا گیا ہے وہ پلاسٹک کے شاپنگز کی بجائے کپڑے کے بیگز استعمال کریں۔ جمعہ کو وزارت موسمیاتی تبدیلی کے حکام نے بتایا کہ حال ہی میں کی جانے والی تحقیق سے معلوم ہوا ہے پلاسٹک بیگ کے مضر اثرات سے انسانی صحت متاثر ہورہی ہے کیونکہ کھانے پینے کی گرم اشیاء کو پلاسٹک بیگز میں پیک کروانے سے پلاسٹک کے ذرات اس میں شامل ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عموما پلاسٹک بیگز کو استعمال کے بعد کوڑا دان کی بجائے سٹرک کنارے یا کھلے میدان میں پھینک دیا جاتا ہے۔ تحقیق سے یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ گرمیوں میں درجہ حرارت زیادہ ہونے کی وجہ سے دھوپ میں پڑے پلاسٹک بیگز کے ذرات فضاء میں شامل ہوجاتے ہیں جو فضائی آلودگی کا سبب بننے کے ساتھ سانس لیتے وقت ہمارے اندر چلے جاتے ہیں اور نظام تنفس کو متاثر کرنے کا سبب بنتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ گزشتہ دو دہائیوں کے دنیا میں پلاسٹک سے جتنی زیادہ اشیاء بنائی گئی ہیں ماضی میں اسکی مثال نہیں ملتی اور ہماری روز مرہ زندگی میں پلاسٹک کا استعمال خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پلاسٹک بیگز کے استعمال کی حوصلہ شکنی کے لئے وزارت مسلسل آگاہی مہم کا انعقاد کررہی ہے اور ابتدائی طورپر 14اگست سے وفاقی دارلحکومت میں پلاسٹک بیگز کے استعمال پر پابندی لگائی جارہی ہے۔ تمام بڑے خریداری کے مراکز کو مطع کردیا گیا ہے وہ پلاسٹک کے شاپنگز کی بجائے کپڑے کے بیگز استعمال کریں۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے تمام صوبوں کے ساتھ بھی رابطہ میں ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ اس پابندی کا اطلاق جلد ملک بھر میں کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ہماری آگاہی مہم کو کامیاب بنانے میں میڈیا کا بھرپور تعاون درکار ہے۔